
امت مسلمہ کے لئے ایک اور دھچکا، متحدہ عرب امارات کے بعد ایک اور عرب ملک بحرین نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کردیا.
تفصیلات کے مطابق ابھی مسلم دنیا کے لئے یہی بات سوچنا اور تصور کرنا مشکل ہورہی تھی کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرلیا ہے، کیونکہ اس پر ناصرف امت مسلمہ میں غم و غصے کی فضاء تھی بلکہ متحدہ عرب امارات کے اس فیصلے کو فلسطینیوں کے خون کا سودا بھی قرار دیا جارہا تھا۔ البتہ اب ایک اور نئی خبر سامنے آئی جس کے مطابق عرب ملک بحرین کی جانب سے بھی باقائدہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے
اس پورے معاملے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار نہایت اہم قرار دیا جارہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحرین اور اسرائیل کے مابین ہونے والے امن معاہدے کی تصدیق خود اپنے جاری کردہ پیغام سے کی۔
اس حوالے سے امریکہ، بحرین اور اسرائیل کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو اور بحرین کے امیر حماد بن عیسی بن سلمان الخلیفہ سے رابطہ کیا جس میں دونوں ممالک کے مابین ثالثی کا کردار ادا کیا گیا۔ اس موقع پر مزید بتایا گیا کہ بحرین اور اسرائیل میں تعلقات سے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی راہیں ہموار ہونگی۔
جبکہ بحرین اور اسرائیلی انتظامیہ کے مابین یہ امن معاہدہ رواں مہینے کی 15 تاریخ کو ہوگا، اس ضمن میں امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب بھی منعقد کی جائے گی جہاں یہ دنوں ممالک امن معاہدہ پر دستخط کریں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے میں قیام امن کی کاوشوں کو مثالی قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے بحرین دوسرا عرب ملک ہیں جس نے رواں مہینے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طے کیا ہے۔
اس امن معاہدے میں بھی مسلمانوں کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ جو مسلمان ممالک امن کے معاہدے اور امن کے نظریے کے دائرے میں آئیں گے انہیں مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ بیت المقدس آنے اور عبادت کرنے کی اجازت ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اپنے جاری کردہ بیان میں اسرائیل اور بحران کے مابین طے پانے والے امن معاہدے کو امن کے نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے ۔
اس موقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے جہاں بحرین اور اسرائیل کے امن معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے اسے امریکی صدر کی عالمی امن کی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
اس خبر سے جہاں پوری امت مسلمہ کو دلی طور پر دھچکا پہنچا ہے وہیں فلسطینی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس امن معاہدے کی مذمت کی جارہی ہے۔ فلسطینی رہنماؤں کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل مسلسل فلسطینی سرزمین پر جبری آباد کاریوں میں مصروف ہے، جبکہ اسرائیلی فوج مظلوم فلسطینی لوگوں پر ظلم و جبر کررہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی عوام کی جانب سے بحرین کی انتظامیہ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر صارفین نے ٹاپ ٹرینڈ کی صورت میں اس امن معاہدے کی جہاں مذمت کررہے ہیں وہیں اسرائیل کا مکروہ چہرہ بھی دنیا کو دیکھایا جارہا ہے۔
یاد رہے بحرین اسرائیل کو قبول کرنے والا چھوتھا اسلامی ملک بن چکا ہے، اس قبل 1979 میں مصر، 1994 میں اردن اور رواں سال 2020 میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی اسرائیل کو قبول کرلیا گیا تھا۔
0 Comments