ترکمانستان نے ‘جہنم کے دروازے‘ کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا


0

ترکمانستان کی حکومت نے 50 برس سے “جہنم کا دروازہ” کہلانے والے دہکتی آگ کے گڑھے کو بند کرنے کے لئے احکامات جاری کردئیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وسط ایشیائی ملک ترکمانستان میں سنہ 1971 میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے دوران ماہرین نے ایک گڑھا کھودا تھا جس میں آگ بھڑک اٹھی تھی جو اب بھی مسلسل جل رہی ہے اور آج تک ماہرین اس آگ کو بجھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے نہ صرف قریبی ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ معدنیات بھی ضائع ہو رہی ہیں۔

Image Source: AP

اس حوالے سے ترکمانستان کے صدر قلی بردی محمدوف نے جہنم کا دروازہ کہلانے والی اس آگ کو بجھانے اور اس گڑھے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین اس آگ کو بجھانے کا کوئی راستہ ڈھونڈیں۔ ترکمان صدر کا کہنا ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں بننے والے اس گڑھے کی وجہ سے ماحول اور اردگرد رہنے والے لوگوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

Image Source: AP

یہاں یہ بتاتے چلیں کے ترکمانستان کے صحرائی علاقے “دروازہ‘‘ میں آبادی سے خاصی دوری پر زمین میں یہ وسیع گڑھا موجود ہے جو ہر وقت آگ اُگلتا ہے اور اس وجہ سے گرم اور روشن رہتا ہے۔ اسی خاصیت کی بناء پر اس گڑھے کا نام ’’جہنم کا دروازہ‘‘ پڑگیا ہے جب کہ اسے ’’آگ کا گڑھا‘‘ اور ’’دروازہ کا گڑھا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس گڑھے کے بارے میں کہا یہ جاتا ہے کہ یہاں سے سابق سوویت یونین کے زمانے میں قدرتی گیس دریافت ہوئی تھی جسے کنواں کھود کر نکالنا شروع کردیا گیا تھا۔

لیکن 1971 میں قدرتی گیس کے اس کنویں کا بالائی حصہ ٹوٹ کر گر گیا جس کی وجہ سے یہاں ایک گڑھا بن گیا جس سے قدرتی گیس مسلسل خارج ہو رہی تھی ماحول میں قدرتی گیس شامل ہونے سے روکنے کے لیے وہاں کام کرنے والوں نے اس گڑھے میں آگ لگادی جو آج تک مسلسل جل رہی ہے کیونکہ اس جگہ سے گیس کا اخراج جاری ہے۔ تاہم جب 2013 میں کینیڈین ایکسپلورر جارج کورونیس نے اس گڑھے کی گہرائیوں کے جاننے کے لئے پہلی مہم کی تو انہوں نے یہ دریافت کیا کہ حقیقت میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ جہنمی آگ کیسے بنی۔

واضح رہے کہ یہ گڑھا 5 ہزار مربع میٹر سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا جبکہ اس کی چوڑائی 70 میٹر اور گہرائی 20 میٹر ہوچکی ہے، یہ گڑھا گیس کے مسلسل جلتے رہنے کی وجہ سے ہر وقت گرم اور روشن رہتا ہے۔ اگرچہ اس گڑھے تک پہنچنے کا راستہ طویل اور دشوار گزار ہے لیکن پھر بھی ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سیاح یہاں آتے ہیں اور خاص طور پر پوری رات قیام کرتے ہیں تاکہ رات کی تاریکی میں اس ’’جہنم کے دروازے‘‘ سے نکلتی ہوئی روشنی اور حرارت سے لطف اندوز ہوسکیں۔

مزید پڑھیں: مصر میں ڈھائی ہزار سال قدیم تابوتوں کی دریافت

بہرحال، اب دنیا بھر کے سیاح 50 برس سے آگ اُگلتے اس انوکھے گڑھے کے نظارے آنے والے وقت میں نہیں دیکھ پائیں گے کیونکہ ترکمان صدر نے مبینہ طور پر اس جگہ کو بند کرنے کا حکم دیدیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *