سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام پر سری لنکن شہری قتل


0

صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں وزیر آباد روڈ پر توہین مذہب کے نام پر نجی فیکٹری کے مینیجر کو مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد لاش کو جلا دیا۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والا شخص سری لنکن شہری ہے اور اس کا نام پریانتھا کمارا ہے۔ پریانتھا کمارا پچھلے سات سالوں سے اس فیکٹری میں آپریشنل مینیجر تھا۔ ان پر فیکٹری کے ورکرز نے “درود شریف کو پھاڑنے” کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ مینیجر نے مبینہ طور پر ان کے مذہبی جذبات مجروح کیے ہیں۔

یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح فیکٹری ایریا میں پھیلی اور لوگوں کا ہجوم فیکٹری کے اطراف جمع ہوا، ہجوم نے پہلے مینیجر پر بہیمانہ تشدد کیا اور پھر اس کی لاش کو گھسیٹتے ہوئے سڑک پر لے گئے اور اسے آگ لگادی۔ تاہم پولیس کا یہ کہنا ہے کہ اس پوری کارروائی کی اطلاع انہیں کافی دیر بعد موصول ہوئی۔

Image Source: Twitter

سوشل میڈیا پر اس واقعے کی شیئر کی گئی لرزہ خیز ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے سینکڑوں افراد نے توہین مذہب کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے فیکٹری کا گھیراؤ کیا اور روڈ ٹریفک کے لئے بند کردیا۔ جبکہ دیگر ویڈیوز میں مشتعل افراد نے مینیجر کو مارا پیٹا اور اس کی لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی۔

اس پوری کارروائی کے دوران ہجوم میں شامل لوگوں نے اپنی شناخت چھپانے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ کچھ لوگوں نے جلتی ہوئی لاش کے ساتھ سیلفیاں بھی لیں۔

پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ اندوہناک واقعہ فیکٹری کے احاطے میں پیش آیا۔ جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو مقتول کو پہلے ہی تشدد کا نشانہ بنایا جا چکا تھا۔ اس کے جسم کو آگ لگائی جارہی تھی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ پولیس نے ہجوم کو لاش کو آگ لگانے سے روکنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت زیادہ تھا۔ پنجاب پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث 100 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک مرکزی مجرم فرحان ادریس بھی شامل ہے۔جبکہ اس معاملے کی نگرانی پنجاب کے آئی جی کر رہے ہیں۔

اس افسوسناک واقعے پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، نمائندہ خصوصی برائے مذہبی امور حافظ طاہر محمود اشرفی نےتمام علمائے کرام کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کی۔ دریں اثنا، کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سیالکوٹ ونگ نے کہا کہ اس کے کارکن اس واقعے میں ملوث نہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں ،جماعت کے رہنما محمد صدیق رضوی نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی ایک مذہبی اور سیاسی جماعت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا کسی بھی طرح سے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دوسری جانب ، سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر ہے اور صارفین فیکٹری مینجر پر بہیمانہ تشدد اور قتل کی شدید مذمت کر رہے ہیں اور اسے ’انتہائی افسوس ناک واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

تاہم ،سیالکوٹ واقعے پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ سیالکوٹ میں فیکٹری میں ہجوم کی طرف سے سری لنکن منیجر کو حملے کے دوران زندہ جلانا پاکستان کے لیے باعث شرم ہے۔ میں اس واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں۔ انہوں نے ہدایت کرتے ہوئے لکھا کہ کوئی غلطی نہ ہونے دیں، تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔ واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: چارسدہ میں ذہنی معذور شخص کیجانب سے قرآن کی بےحرمتی، حالات کشیدہ

معروف عالمِ دین مولانا طارق جمیل نے سیالکوٹ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ مولانا طارق جمیل نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ’محض الزام کی بنیاد پر قانون ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علماء کرام انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں۔ یاد رہے کہ 2010 میں سیالکوٹ میں اسی طرح کا ایک ہولناک واقعہ پیش آچکا ہے جس میں ایک ہجوم نے پولیس کی موجودگی میں دو نوجوان بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر قتل کر دیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *