شوکت مقدم نے عدالت سے ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا مطالبہ کردیا


0

گزشتہ برس ہولناک انداز میں قتل کا نشانہ بنائے جانے والی نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے ہفتے کے روز اسلام آباد کی ایک عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق پاکستانی سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے پوش ترین علاقے ایف-4/7 میں واقع ایک گھر میں انتہائی بہیمانہ انداز میں قتل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پولیس نے موقع پر جائے وقوعہ سے گرفتار کرلیا تھا۔

Image Source: Twitter

بعدازاں اس مقدمے میں جن دیگر افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں ظاہر کے والدین، ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی، ان کے تین گھریلو ملازمین، افتخار، جان محمد اور جمیل اور تھیراپی ورکس کے چھ کارکن شامل ہیں۔

اس سلسلے میں اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں کیس اب اختتامی مرحلے میں ہے، جہاں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی سماعت کر رہے ہیں۔ مقدمے میں عینی شاہدین اپنے بیانات قلمبند کروا رہے ہیں اور دفاعی وکلاء ان کی شہادتوں پر جرح کر رہے ہیں۔

ہفتہ کی سماعت میں شوکت مقدم نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی ’’ذاتی دشمنی‘‘ نہیں ہے۔ میری بیٹی کو غیر قانونی طور پر قتل کیا گیا ہے، لہذا”ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی جائے”۔

Image Source: File

شوکت مقدم نے عدالت کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ 19 جولائی کو گھر پر نہیں تھے اور واپسی پر انہیں اپنی بیٹی نہیں ملی، چنانچہ وہ پریشان ہوگئے اور نور کو فون کیا۔ تاہم اس کا موبائل فون بند تھا۔

شوکت مقدم نے مزید کہا کہ “میں نے اس کی تلاش شروع کردی،‘‘۔ “جب اس نے [کال] اٹھایا تو اس نے مجھ سے پریشان نہ ہونے کو کہا اور بتایا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہے۔ البتہ” 20 جولائی کو ظاہر جعفر نے اسے فون کیا اور بتایا کہ نور ان کے ساتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جعفر خاندان کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

Image Source: File

شوکت مقدم نے مزید بتایا کہ اسی دن رات 10 بجے کے قریب انہیں کوہسار تھانے سے ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی۔ انہیں اطلاع ملی کہ ان کی بیٹی کو قتل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’’پولیس مجھے ظاہر جعفر کے گھر لے گئی جہاں ان کی بیٹی کو بے دردی سے قتل اور سر قلم کرتے دیکھا گیا تھا”۔

مزید پڑھیں: کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اگر انصاف میں رکاوٹ ڈالی گئی، والد نور مقدم

شوکت مقدم نے انکشاف کیا کہ نور کا موبائل فون مذکورہ گھر کی ایک الماری سے برآمد ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے ان کی بیٹی سے فون چھین لیا تھا۔

Image Source: File

جوں شوکت مقدم نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا، تو ایڈووکیٹ بشارت اللہ خان، جو اس کیس میں ظاہر جعفر کے والد کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے حقائق کی تصدیق کے لیے ان سے جرح کی۔ جس پر شوکت مقدم نے کہا کہ انہیں ظاہر جعفر خاندان کے علاوہ کیس میں کسی دوسرے مشتبہ شخص کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اس دوران ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین سماعت کے لیے حاضر نہیں ہوئے، ایک جونیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ کووڈ 19 سے متاثر ہیں۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان کچھ عرصہ قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلا چکے ہیں کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
0
love
lol lol
0
lol
omg omg
0
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format