ڈاکٹر کے بغیر علاج ناممکن ہے اس طرح ڈگری کے بغیر ٹیچنگ


0

والدین چھوٹی عمر سے ہی اپنے بچوں کے لیے بہتر سے بہتر درسگاہ کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ ان کے بچے اچھی تعلیم کے ساتھ اچھی تربیت بھی حاصل کریں۔ لیکن آج کل مسابقت کی دوڑ میں ہم یہ بھولتے جا رہے ہیں کہ جن ننھے ذہنوں کو ہم اساتذہ کے حوالے کرکے پرسکون ہوجاتے ہیں کیا وہ اساتذہ اتنے تعلیم یافتہ اور تجربہ کار ہیں کہ ان ننھے ذہنوں کی نشوونما کرسکیں؟

اس اہم موضوع پر ‘دور بین’ جو کہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور پاکستان میں سرکاری اسکولوں کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہا ہے ، نے مایہ ناز گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے سے بات چیت کی۔ ادارے کی اس معلوماتی ویڈیو میں گلوکار نے ملک کے تعلیمی اداروں میں اہل اور ڈگری یافتہ اساتذہ کی عدم موجودگی کے اہم مسئلے کی جانب نشاندہی کی۔

اس حوالے سے گلوکار نے اپنی بات سمجھنے کے لئے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا کوئی دوست آپ سے کہے کہ آپ اپنے والد کے بائی پاس سرجری چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے کروالیں ، اس نے چند دن پہلے میرے دوست کی ٹانگ ٹھیک کی ہے اور اس نے کئی ڈپلوما کورسز بھی کیے ہوئے ہیں تو پہلے تو یہ سن کر آپ پریشان ہو جائیں گے کہ یہ کیا بات کر رہا ہے؟ کیونکہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کسی کی سرجری نہیں کرسکتا بشرطیکہ اس نے سرجری کرنے کے لئے خصوصی ڈگری حاصل نہ کی ہوئی ہو۔

گلوکار نے اسی مثال کو تعلیمی اداروں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں والدین ہر صبح اپنے بچوں کو اسکول بھیجتے ہیں تاکہ وہ اساتذہ سے پڑھیں اور سیکھیں لیکن یہ اساتذہ تو اپنے سبجیکٹ میں پروفیشنل ڈگری ہی نہیں رکھتے اور مختلف کورسز کرکے اور تھوڑے بہت تجربے کے بعد اسکول میں پڑھانے لگتے ہیں۔ شہزاد رائے نے کہا کہ جب اپنے والدین کی سرجری کروانے کے لیے ہم ایک سرجن کا انتخاب کرتے ہیں تو کوئی بھی والدین اپنے بچوں کو ایسے اساتذہ کے پاس کیسے بھیج دیتے ہیں جنہوں نے معمولی کورسز کیے ہوئے ہیں ، ایسے اساتذہ کیسے بچوں کے ذہن کی نشوونما کرسکتے ہیں؟ گلوکار نے کہا کہ اس بارے میں آپ پرائیویٹ اسکولوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ ہم نے اپنے اساتذہ کو فلاں شارٹ کورسز کرائے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: گلوکار شہزاد رائے نے بھارتی اداکار انوپم کھیر کی غلطی درست کرادی

شہزاد رائے نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ بات سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ ٹیچنگ ایک سائنس ہے۔ لیکن ہم اس بات کو نہیں سمجھ رہے جو کہ خطرناک بات ہے یہاں تک کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی استاد بن سکتاہے ، چاہے اس نے کوئی بھی ڈگری حاصل کی ہوئی ہو۔

ویڈیو کے آخر گلوکار نے حکام اور والدین سے درخواست کرتا ہوں کہ چیک کریں کہ ان کے بچے جن اساتذہ سے پڑھ رہے ہیں کیا انہوں نے چار سالہ ڈگری پروگرام کیا ہوا ہے؟ کیا وہ اپنے سبجیکٹ میں مہارت رکھتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ اس مسئلے پر ڈیبیٹ آج سے شروع ہو جس طرح ایک ڈاکٹر کے بغیر علاج ممکن نہیں بالکل اسی طرح بچے ایسے اساتذہ سے نہیں پڑھ سکتے جنہوں نے ڈگری نہیں کی ہوئی ہو۔

گلوکار شہزاد رائے کے حوالے سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ زندگی ٹرسٹ کے بانی ہیں اور ملک میں تعلیم، حفظان صحت اور دیگر سماجی مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں، اسی وجہ سے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین ان سے متاثر بھی ہیں۔

حال ہی میں 44 سالہ گلوکار نے مداحوں کو اپنے فٹ نظر آنے کا بھی رازبتادیا ہے۔ گلوکار نے احسن خان کے پروگرام ٹائم آؤٹ ود احسن خان میں شرکت کی۔

پروگرام میں جب ان سے فٹنس کے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایک تومیں بچپن سے ہی گارہا ہوں ، دوسرا انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ میں نے عمرکے معاملے پرسپریم کورٹ سے اسٹے لیا ہوا ہے۔گلوکارنے کہا کہ جواں دکھنے کی کوئی اوروجہ نہیں بس یہ ہی کہ وہ بہت زیادہ ورزش کرتے ہیں۔ شہزاد رائے نے کہا کہ وہ فٹنس کے معاملے میں شاہد آفریدی سے متاثر ہیں ۔مزید کہا کہ ڈائٹ کے خیال سے زیادہ وہ ورزش پر بہت دھیان دیتے ہیں تاکہ وہ شیپ میں رہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *