میں جاننا چاہتا ہوں کہ میرے والد کے ساتھ کیا ہوا تھا، ساجد سدپارہ


0

محروم معروف پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ اور کینیڈین فلم ساز ایلیا سیکلی نے جمعرات کے روز تینوں لاپتہ کوہ پیماؤں کی زمینی تلاش کے لئے کے ٹو پر چڑھنے کا اعلان کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں ساجد علی سدپارہ نے لکھا کہ اب یہ اعلان کرنے کا وقت آگیا ہے کہ میں اور ایلیا سیکلی میرے والد محمد علی سدپارہ سمیت رواں برس موسم سرما کی کے ٹو مہم کے لاپتہ کوہ پیماؤں کی زمینی تلاش کے لئے کے ٹو جا رہے ہیں۔ وہ اس بات کا پتہ لگانا چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا تھا، ان کے ملنے کے کتنے امکانات ہیں۔ لہذا انہیں بہت ساری دعاؤں اور نیک تمناؤں کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ساجد علی سدپارہ نے کا کہنا تھا کہ وہ اس مشن کے دوران اپنے والد محمد علی سدپارہ اور جان سنوری کی زندگیوں پر ڈاکومنٹری بھی شوٹ کریں گے۔ انہیں معلوم ہے کہ ان کے والد نہیں رہے ہیں لیکن وہ پھر بھی کے ٹو جانا چاہتے ہیں تاکہ اس بات کو جان سکیں کہ آخر انہیں کیا ہوا تھا۔

ساجد علی سدپارہ 25 جون (آج) اپنی کےٹو سمٹ کا آغاز کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو دنیا کی دوسری بلند ترین چونٹی پر چڑھنے پر 40 سے 45 دن لگیں گے۔ یہی نہیں وہ اپنے اس مشن کے دوران اپنے والد کی لاش کو تلاش کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

اس موقع پرکینیڈین فلم ساز ایلیا سیکلی کا سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ وہ اس وقت پاکستان میں ہیں اور وہ ساجد علی سدپارہ کے ہمراہ ان کے محمد علی سدپارہ اور ہمارے عزیز دوست جان سنوری کی تلاش میں کے ٹو جا رہی ہیں۔

ساجد سدپارہ کے مطابق جس رات تینوں کوہ پیما لاپتہ ہوئے، انہیں بھی ان ہمراہ ہونا چاہئے تھا، لیکن قسمت کو گویا کچھ اور منظور تھا، ان کے آکسیجن میں مسائل پیدا ہوئے اور انہیں پھر بیس کیمپ 3 پر آنا پڑھا۔ لیکن افسوس ان کے والد محمد علی سدپارہ، جی پی موہر اور جان سنوری کبھی واپس نہیں آئے۔

محمد علی سدپارہ ایک بافخر پاکستانی کوہ پیما تھے، جنہوں نے دنیا کی 8 بلند ترین چونٹیوں پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے جبکہ وہ سال 2016 میں اس ٹیم کا بھی حصہ تھے، جس نے پہلی بار سرد موسم میں نانگا پربت کو سر کیا تھا۔

یاد رہے کے ٹو سے لاپتہ ہونے والے 45 سالہ مشہور ومعروف پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم جس میں آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ جان سنوری اور چلی سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ جان پابلو دوران کے ٹو مہم جوئی لاپتہ ہوگئے تھے، انہیں 5 فروری کو دوپہر کے وقت کے ٹو کے سب سے مشکل حصے بوتل نیک کی طرف دیکھا گیا تھا، بوتل نیک کے ٹو پہاڑ پر واقع ایک تنگ اقر دشوار گزار راستہ ہے ، جو چوٹی کی کل پیمائش یعنی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر سے محض 300 میٹر پہلے واقع ہے۔

بعدازاں کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ اور گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کوہ پیما اور ان کے ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی۔

واضح رہے حال ہی میں امریکی کوہ پیما اور مہم جو کولن او بریڈی نے دنیا کی دوسری بڑی چونٹی کے ٹو سر کرکے اپنے تمام ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا، جو رواں برس کےٹو سر کرنے کے دوران اپنی جان کی۔بازی ہار بیٹھے تھے۔

Story Courtesy: Independent Urdu


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *