رحیم یار خان میں مندر پر حملہ اور توڑ پھوڑ کا واقعہ


0

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں ایک مندر پر حملے اور توڑ پھوڑ کے واقعے پر وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی۔

رحیم یار خان کے نواحی علاقے بھونگ میں مندر پر حملے کی یہ ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہندو ایکٹیوسٹ کپل دیو نے پوسٹ کی ، جس میں انہوں نے قائد اعظم کا قول لکھا کہ تم اپنے مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہو؟ دیکھیے دن دیہاڑے ایک مندر پر حملہ کیا گیا ہے۔ ہندوؤں کے لیے ایک اور برا دن جب ضلع رحیم یار خان کے شہر بھونگ میں گنیش کے مندر پر شرپسندوں نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے مندر پر حملے کو فیس بک پر لائیو نشر کیا۔

Image Source: Twitter

تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جھگڑا تب شروع ہوا جب چند روز پہلے ایک مقامی ہندو لڑکے پر مبینہ طور پر ایک مدرسے کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا۔ اے پی کے مطابق مقامی پولیس افسر آصف رضا نے بتایا کہ بدھ کے روز مقامی افراد نے حملے سے پہلے روڈ بلاک کر کے مظاہرہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کی وجہ ایک مقامی عدالت کا فیصلہ تھا جس میں 8 برس کے ہندو لڑکے کو مدرسے کی بے حرمتی کے الزام میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

اے پی کے مطابق اس بچے کو ایک مقامی مدرسے کی لائیبریری کے قالین پر پیشاب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہجوم کا مطالبہ تھا کہ بچے کے خلاف توہین مذہب کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے۔ پولیس آفیسر آصف رضا نے اے پی کو مزید بتایا کہ مندر پر حملے کے بعد بھونگ میں پولیس کی نفری اور رینجرز کے اہلکار پہنچ گئے ہیں اور حالات اس وقت کنٹرول میں ہیں۔ ضلعی پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی

اس واقعے پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کپل دیو کی ویڈیو ریٹویٹ کرکے لکھا کہ یہ نہایت افسوسناک واقعہ ہے۔وزیراعظم کے دفتر نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو معاملے کی تفتیش اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ عمل آئین اور پاکستانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ان ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں افراد ڈنڈوں، پتھروں اور اینٹوں کے ساتھ مندر کی کھڑکیوں، دروازوں اور وہاں موجود مورتیوں کو توڑ رہے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین نے مندر پر حملے کے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ پچھلے سال خیبر پختونخوا میں مشتعل افراد کے ایک ہجوم نے ہندوؤں کے ایک مندر میں نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ اسے آگ بھی لگا دی تھی ۔پولیس حکام کے بقول اس پُرامن مظاہرے کے دوران جب مذہبی قائدین نے اشتعال انگیز تقریریں کیں، تو ہجوم نے مشتعل ہو کر اس مندر کو آگ لگا دی۔ حکام نے اس افسوس ناک واقعے میں اشتعال انگیزی کا الزام مقامی مذہبی شخصیات پر عائد کیا تھا۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کو اس مندر کو توڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

علاوہ ازیں ، رواں برس اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ موضوع بحث بنارہا۔ ملک کے بعض مذہبی اور سیاسی حلقے مندر کی تعمیر کی مخالفت کرتے رہے جب کہ اس مندر کی تعمیر روک دی گئی ہے۔

لہٰذا ان حالات کے تناظر میں مغرب میں اسلام فوبیا پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وزیر اعظم عمران خان کو اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تشدد پر دھیان دینا چاہیے کیونکہ ان واقعات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کا بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کا اقدام ناکام ہو چکا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *