اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی


0

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف تینوں درخواستوں کو غیر مئوثر قرار دے دیا تاہم مندر کی تعمیر سے قبل تمام ضروری اجازت نامے لینا ضروری ہونگے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے ابھی مندر کی تعمیر کے لئے کسی قسم کی فنڈنگ جاری نہیں کی ہے، ساتھ ہی حکومت کی جانب سے فنڈنگ کا معاملہ پہلے ہی اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جاچکا ہے۔ تو پھر اس پوری صورتحال میں مندر کے خلاف فنڈنگ کی درخواست اب عدالت کے سامنے غیر موئثر ہوگئی ہے۔

ساتھ ہی عدالت نے اپنے جاری کردہ فیصلے میں مزید کہا کہ سی ڈی اے یعنی کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے طے شدہ قواعد و ضوابط کے خلاف مندر کی تعمیر ممکن ہی نہیں ہے اور نہ ہی ابھی کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ابھی تک بلڈنگ پلان کی منظوری دی ہے۔

عدالت نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں مندر کے لئے جگہ مختص نہ ہونے کا بھی اعتراض مسترد کردیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی لے آؤٹ پلان کے تحت چئیرمین اور سی ڈی اے بورڈ کی منظوری سے پلاٹس مختص کرتا ہے جبکہ تعمیر بھی سی ڈی اے قواعد وضوابط کے مطابق ہی ہوسکتی ہے لہذا اس معاملے میں بھی عدالت کی مداخلت کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔

جبکہ مندر کی تعمیر کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مندر کو تعمیر کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ آئین پاکستان کے تحت ملک کی تمام اقلیت آزادانہ طور پر اپنی عبادات اور مذہبی رسوم و رواج قانونی اور اخلاقی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ادا کرسکتے ہیں۔

واضح رہے مندر کی تعمیر کے خلاف عدالت میں تین درخواستوں دائر کی گئیں تھی۔ جس میں ایک درخواست میں یہ بھی موقف سامنے آیا تھا کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں مندر تعمیر کرواکر آئین کے آرٹیکل اے -2 کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بات عدالت کے علم میں لائی گئی تھی کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کی حدود میں تین کے قریب مندر موجود ہیں۔ جبکہ اس ہی درخواست میں اس بات کو بھی عدالت کے سامنے رکھا گیا کہ کورونا وائرس کے وقت یہ پیسہ مندر کی تعمیر میں خرچ کرنا، پیسے ضائع کرنے کے مترادف ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *