گوشت کا استعمال لیکن ماہرین کی مقرر کردہ مقدار کے مطابق


-1

امت مسلمہ سال میں دو خوشیوں کے تہوار مناتے ہیں، جن میں ایک عید الفطر یعنی میٹھی عید اور دوسری عیدالاضحی یعنی کے بکرا عید ہے۔ دونوں تہواروں کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں۔ ان دنوں تیاریاں عیدالاضحی کی ہے جس سے جڑی ہے لذیز قسم کے پہلوانوں کی رونقیں۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان جہاں جانوروں کی قربانی کرتے ہیں وہیں اپنے لئے رکھے گئے گوشت سے گھر میں مہمانوں اور اپنے بہترین اور زبردست قسم سے کھانے تیار کرتے ہیں۔

آپس کی بات بیشتر افراد عید کے شروع کے 3،4 روز صرف اور صرف قربانی کے گوشت سے بنے ہی کھانے پر زور دیتے ہیں۔ ہر چیز کی دنیا میں کوئی نا کوئی افادیت رکھتی ہے تاہم فائدے مند اشیاء کا بھی اعتدال کے ساتھ استعمال نہ کیا جائے تو وہ نقصان دہ ہوجاتی ہے ایسا ہی گوشت کے معاملے میں بھی ہے اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر اس کا نقصان ہی نقصان ہے۔ تو سوال پھر بنتا ہے کہ انسان کو میں کتنا گوشت کھانا چاہے؟

Source: Google

عید قرباں کا گوشت ہو تو پھر زبان کے چٹخاروں کو روکنا بہت مشکل ہوجاتا ہے لیکن معاملات خراب ہوتے ہیں جب گوشت کے استعمال کی زیادتی کے باعث طبعیت خراب ہونے لگتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق انسان کو ایک دن میں زیادہ سے زیادہ آدھا پاؤ سے ایک پاؤ تک ہی گوشت کھانا چاہیئے کیونکہ اس زیادہ کھانے پر مختلف مسائل پیدا ہوسکتے ہیں یعنی آپ کی طبعیت خراب ہوسکتی ہے اور عید کا مزہ خراب بھی ہو سکتا ہے۔ اس لئے مزے مزے کھانے کھائے لیکن اعتدال پسندی کے ساتھ۔

اس ہی سلسلے میں نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کلینکل ڈائٹیشن ثناء اصفر کا کہنا ہے کہ قربانی کے گوشت میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے اس لئے ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر سمیت دل کے امراض میں مبتلا افراد کو خاص طور پر احتیاط کرنی چاہئے کیونکہ بسیار خوری آپ کو تکلیف میں مبتلا کرسکتی ہے۔

ساتھ ہی دیگر ماہر خوراک پہلے ہی قربانی کے گوشت. کے حوالے تلقین کرتے آئے ہیں کہ گوشت کو پکانے سے پہلے اچھی طرح سے دھوئیں اور صاف کریں ، اس کے بعد گوشت کو پکائیں اور کھانے سے قبل یہ لازمی تسلی کرلی جائے کہ گوشت اچھی طرح پک چکا ہے یا نہیں۔ جبکہ کوشش کی جائے کے گوشت کے ساتھ سبزیوں کا بھی استعمال کریں یعنی سبزیوں کو گوشت کے ساتھ ملا کر پکائیں۔

Credit: Geo News


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *