چار سال سے بیٹے کے انصاف کیلئے عدالت کے دھکے کھا رہی ہوں


0

یوں تو آج کل قومی ائیر لائن پی آئی اے سمیت کئی نجی فضائی کمپنیاں تنقید کہ زد میں ہے، کراچی طیارے حادثے کی تحقیقات کے بعد سے جہاں فضائی کمپنیاں تنقید میں ہیں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی بدانتظامی کے خلاف بھی کافی چرچہ کی جاری ہے۔

دوسری جانب ان حادثات میں جان کی بازی ہار جانے والے لوگوں کے اہلخانہ خواہ وہ کسی بھی حادثے کا شکار ہوں، وہ محض افسوس اور غم کے ہمراہ زندگی گزار دیتے ہیں۔ ایسا ایک گھرانہ احمد منصور جنجوعہ کا بھی ہے، احمد منصور جنجوعہ 7 دسمبر سال 2016 کو چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز میں معاون پائلٹ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ تاہم بدنصیب جہاز دوران پرواز تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ اس واقعے نے جہاں پوری قوم کو صدمہ پہنچایا وہیں معاون پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ کو بھی شدید صدمے سے دوچار کیا۔ تاہم انصاف کے حصول کی منتظر ماں نے دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہی ہوں، عدالت سے مدد مانگتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت مجھے انصاف دے۔

سندھ ہائیکورٹ میں چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز حادثہ کیس میں شفاف تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ابھی اس پورے کیس کی تحقیقات جاری ہے حتمی رپورٹ کے لئے مہلت دی جائے۔

تاہم دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل حسیب جمالی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی حقائق کو پیش کرنے میں جان بوجھ کر دیر کررہا ہے، کیونکہ اگر حقائق سامنے لائے گئے تو انتظامیہ کے اپنے ہی لوگ ایکسپوز ہونگے۔ جس پر عدالت کی جانب سے 18 اگست کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کو حادثے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یاد رہے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے حالیہ سماعت میں واقعے کی ضمنی رپورٹ پیش کی تھی۔

بعدازاں شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چار سال سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھارہی ہوں۔ انہوں نے آبدیدہ ہوکر عدالت سے التجا کی وہ چاہتی ہیں کہ اب عدالت ان کو انصاف فراہم کرے۔

شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے اس موقع پر انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا میرے بیٹے کو جو جہاز چلانے کے لئے دیا گیا تھا، وہ جہاز کافی طویل عرصے سے خراب کھڑا ہوا تھا۔

یاد رہے 7 دسمبر سال 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے مسافر طیارے کو ایک حادثہ پیش آیا تھا، جس میں مشہور و معروف ٹی وی اور مذہبی شخصیت جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 48 افراد اپنی جان کی بازی ہار بیٹھے تھے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *