
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے فلسطین کے معاملے پر پاکستان کی پالیسی سے ایک بار پھر سب کو واضح کردیا کہ پاکستان کسی بھی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، وزیر اعظم نے اس حوالے سے مزید کہا کہ میرا ضمیر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے کبھی راضی نہیں ہوگا کیونکہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب کو اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جہاں اپنی حکومت کی دو سالہ کارکردگی کے حوالے سے بات چیت کی وہیں اسرائیل کے حوالے سے ملکی پالیسی پر بات کرتے ہوئے اس بات کو باور کروایا کہ فلسطینیوں کے حقوق ملنے تک اسرائیل کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم کا اس حوالے مزید کہنا تھا کہہ فلسطین اور کشمیر کی صورتحال بالکل یکساں ہے اگر ہم نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو ہمیں پھر کشمیر سے بھی دستبردار ہوجانا چاہیے۔ لہذا ہم مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حقوق کا سودا کسی صورت بھی نہیں کریں گے۔
متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسرائیل امن معاہدے کے سوال پر وزیراعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان اسرائیل کو بطور ریاست قبول نہیں کرے گا پاکستان کا موقف وہ ہی ہے اسرائیل پر جو اس مملکت خداداد کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، جہاں انہوں نے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی تھی اور اسرائیل کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین تنازعے پر وزیر اعظم پاکستان نے مظلوم فلسطینیوں کو حقوق نہ ملنے تک اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہ کرنے کا موقف واضح بیان کیا وہیں انہوں نے فلسطین اور اسرائیل تنازعے کا واحد حل دو ریاستی تقسیم کو قرار دیا۔

دوسری جانب حکومت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات کی خبریں بےبنیاد ہیں، ہم ماضی میں بھی ایک دوسرے کے ساتھی اور آگے چل کر بھی رہیں گے تاہم سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے اور پاکستان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ جبکہ ہماری اس وقت اولین ترجیح ہے کہ کچھ بھی کرکے امت مسلمہ کو ایک جگہ یکجا کیا جائے جو کہ ایک بہت مشکل کام ہے لیکن ہم اپنی بھرپور کوشش کریں گے۔
ایک طرف وزیراعظم پاکستان نے دیئے گئے انٹرویو میں حکومت پاکستان کی اسرائیل کے خلاف واضح پالیسی بیان دیا وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا پر وزیر اعظم پاکستان کے موقف کو خوب سہرایا جارہا ہے لوگ جہاں وزیر اعظم پاکستان کے موقف کی تائید کررہے ہیں وہیں وہ ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے بھی ہیں۔
یاد رہے اسرائیل کے قیام کے بعد سے پاکستان اور اسرائیل کے مابین کسی بھی قسم کے کوئی تعلقات قائم نہیں ہیں۔ پاکستان ان ریاستوں میں شامل ہے جنہوں نے ابھی تک اسرائیل کو بطور ریاست قبول نہیں کیا ہے اور فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔
0 Comments