نور مقدم قتل کیس، سوشل میڈیا پر عوام انصاف کیلئے ہم آواز


0

عید الاضحٰی کے دوران اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا۔ اس واقعے میں خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ 27 سالہ نور مقدم کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کردیا گیا۔ نور مقدم سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھیں جنہوں نے جنوبی کوریا اور قازقستان میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

Image Source: Twitter

نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر اُن کے والد اور سابق سفیر شوکت مقدم کی مدعیت میں درج کروائی گئی تھی جس میں مقتولہ کے دوست ظاہر جعفر کو نامزد کیا گیا تھا، قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ مجرم ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔

Image Source: Twitter

دوسری جانب سوشل میڈیا پر نور مقدم کے قتل پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کی جس میں اہل خانہ سے تعزیت کی اور اس جرم کی سخت مذمت کی ہے۔ زاہد حفیظ چوہدری نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایک سینئر ساتھی اور پاکستان کے سابق سفیر کی بیٹی کے قتل پر گہرے رنج ہوا، سوگوار خاندان سے دلی تعزیت۔ مجھے امید ہے کہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

نور مقدم کے بیہمانہ قتل پر سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس وقت جسٹس فار نور پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے اور سخت ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔ عام صارفین کے علاوہ نامور شخصیات بھی نور مقدم کو انصاف دلوانے اور مجرم کی سزا کے لئے ہم آواز ہوگئے ہیں۔

ملک میں ایک بعد ایک ظلم وبربریت کے ایسے واقعات کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین نے خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے واقعات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے سنجیدگی دکھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

حال ہی میں حیدر آباد کے علاقے بیراج کالونی میں پیش آیا ظلم وزیادتی کا ہولناک واقعہ، جہاں قرۃالعین بلوچ نامی 4 بچوں کی ماں کو مبینہ طور پر شوہر عمر خالد میمن نے بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا۔ حیدرآباد کے علاقے بیراج کالونی کی رہائشی قرۃالعین بلوچ کو اس کے شوہر نے مبینہ طور پر گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا اور بعدازاں شوہر کے جانب سے سر پر مارنے کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہوگئی۔ جس کے بعد شوہر نے متاثرہ خاتون کا گلا گھونٹ دیا۔ جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ متاثرہ خاتون کے 4 بچے ہیں ، جن میں سب سے بڑے بچے کی عمر 9 سال جبکہ سب سے چھوٹے بچے کی عمر صرف 2 سال ہے۔

اس سے قبل پارا چنار میں نشئی محمد رضا علی ولد انور علی نے بشریٰ نامی اپنی اہلیہ کو گولی مار کر قتل کر دیا جبکہ اپنی بیٹی صائمہ علی اور بیٹے دانیال عباس کی بری طرح زخمی کیا۔ 22 سالہ بیٹی صائمہ علی کہ مطابق اس کے والد محمد رضا علی غصے کے انتہائی تیز اور نشے کے عادی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خراب عادات اور بد مزاجی کے باعث پچھلے ایک برس سے اپنی والدہ اور بھائی کے ہمراہ الگ گھر میں رہتی تھیں۔ مبینہ مجرم پیشے کے اعتبار سے پولیس کانسٹیبل ہے۔

افسوس کہ خواتین کے خلاف جرائم میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس حوالے سے معاشرہ پرتشدد رویہ اپنا رہا ہے، ایک کے بعد ایک خوفناک واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ درحقیقت کمزور نظام انصاف جرائم کی مزید حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *