نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا بینظیر بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین


0

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈ آرڈرن نے ہارورڈ یونیورسٹی میں گریجوئیٹس سے خطاب کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق چیئرپرسن، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کی مضبوطی کے سیاسی نظر ئیےکی شاندار الفاظ میں تعریفیں کیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں دنیا بھر میں سیاسی بھونچال اور جمہوریتوں پر پابندیوں اور قدغن سمیت سماجی مسائل اور صنفی مساوات پر بات کرنے کے علاوہ بے نظیر بھٹو کے سیاسی نظرئیے پر بھی گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سابق پاکستانی وزیراعظم سے سنہ 2007ء میں ملی تھیں، جون 1989ء میں وزیراعظم پاکستان نے یہاں کھڑے ہو کر خطاب میں کہا تھا کہ جمہوری قوموں کو ضرور اکٹھا ہونا چاہیے، انہوں نے شہریوں کے حقوق کی اہمیت کی بات کی، نمائندہ حکومت، انسانی حقوق اور جمہوریت کی بات کی۔

Image Source: File

جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا کہ میں بینظیر بھٹو سے جنیوا میں جون 2007ء میں ملی تھی، ہم دونوں نے ترقی پسند جماعتوں کی کانفرنس میں شرکت کی جو دنیا بھر سے آئی تھیں، 7ماہ بعد ان کا قتل کردیا گیا۔ میری بیٹی نیوتی آروہا آرڈرن گے فورڈ 21 جون 2018ء کو پیدا ہوئی جو بینظیر بھٹو کی تاریخ پیدائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما کے طور پر ہم سب کے بارے میں تاریخ میں مختلف نقطہ انداز میں لکھا جائے گا، لیکن بینظیر بھٹو کے بارے میں دو چیزیں جن کا تاریخ مقابلہ نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو ایک ایسے ملک میں وزیر اعظم بنیں، جہاں خواتین سیاست میں کم ہی آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلی خاتون تھیں جو وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بچے کی ماں بنیں۔ ان کے 30 سال بعد میں وہ واحد خاتون لیڈر ہوں جس نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایک بیٹی کو جنم دیا۔ انہوں نے بڑے فخر سے بتایا کہ ان کی بیٹی کی پیدائش 21 جون 2018 کو ہوئی جو بینظیر بھٹو کی بھی پیدائش کا دن ہے۔

Image Source: File

جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا ایک عورت کے طور پر انہوں نے جو راستہ بنایا وہ آج بھی اتنا ہی مشکل محسوس ہوتا ہے جتنا کہ دہائیوں پہلے تھا، اور اسی طرح وہ پیغام بھی ہے جو انہوں نے دیا۔ جیسنڈرا نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو نے 1989 میں اسی جگہ کھڑے ہوکر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جمہوریت بہت نازک ہوتی ہے’۔ میں نے ان کے یہ الفاظ ویلنگٹن، نیوزی لینڈ میں اپنے دفتر میں بیٹھ کر پڑھے، جو پاکستان سے بہت دور ہے، تب انہوں نے یہ بات مختلف حالات میں کہی ہوگی لیکن آج کے دور میں بھی یہ سچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا بتایا ہوا نامکمل لیکن قیمتی طریقہ جس سے ہم خود کو منظم کرسکتے ہیں، جو کمزوروں اور مضبوطوں کو یکساں آواز دینے کے لیے بنایا گیا ہے، جو اتفاق رائے کو آگے بڑھانے میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ بہت نازک ہے۔

جیسنڈرا نے کہا کہ ایک مضبوط جمہوریت کی بنیاد میں اداروں، ماہرین اور حکومت پر بھروسہ شامل ہے جو کئی دہائیوں میں استوار کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بھروسہ محض چند برسوں میں ختم بھی ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ بینظیر بھٹو دو بار پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں اور 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک ریلی میں خودکش حملے کے دوران ہلاک ہوگئیں تھیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *