
بھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑا کی ٹوکیو اولمپکس 2021 میں جیولن (نیزہ) پھینکنے کے مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیتنے کی وجہ سے مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں ان کے دیئے گئے ایک انٹرویو کے بعد سے انڈین سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ اولمپکس ٹوکیو کے جیولن مقابلے کے فائنل میں ارشد ندیم نے نیرج چوپڑا کے جیولن کو خراب کرنے یا اسے چرانے کی کوشش کی تھی۔
تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑا کا بیان منظر عام پر آگیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ فائنل میں پاکستانی اتھلیٹ ارشد ندیم سے جیولن لے کر پھینکنے کو اتنا بڑا مسئلہ نہ بنایا جائے اور میڈیا میری بات کو توڑ مروڑ کر غلط انداز میں پیش کرنا بند کرے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی اتھلیٹ کی جیولن پر یہ پروپیگینڈا اس بات سے شروع ہوا کہ جب نیرج چوپڑا نے ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ اپنے انٹرویو کے دوران بتایا کہ میں فائنل شروع ہونے سے پہلے اپنے جیولن کو ڈھونڈ رہا تھا کہ وہ مجھے پاکستانی کھلاڑی کے پاس نظر آیا۔ میں نے اس سے کہا کہ بھائی یہ جیولین مجھے دے دو ، یہ میرا ہے! مجھے اس کو پھینکنا ہے ‘ تو اس نے مجھے جیولن واپس دے دیا۔ اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ میں نے اپنا پہلا تھرو جلدی سے لیا۔

لیکن سنسنی پھیلانے والے بھارتی میڈیا نے نیرج چوپڑا کی اس سیدھی سادی بات کو توڑ مروڑ کر ایک الگ ہی رنگ میں پیش کردیا اور ارشد ندیم کے خلاف پروپیگینڈا شروع ہوگیا۔
تاہم بھارتی میڈیا کو لگام ڈالنے کے لیے جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نیرج چوپڑا نے ایک وڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ایک مسئلہ اٹھ رہا ہے کہ میں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اپنی باری پر نیزہ پھینکنے سے پہلے میں نے ارشد ندیم سے نیزہ لے کر پھینکا۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت سیدھی سی بات ہے، ہم اپنے ذاتی نیزوں کے علاوہ ساتھی کھلاڑیوں سے نیزہ لے کر بھی پھینک سکتے ہیں، جس کی ہمیں اجازت ہوتی ہے، یہ اصول ہے۔
نیرج چوپڑا نے مزید کہا کہ اس میں کوئی بات غلط نہیں ہے کہ ارشد ندیم اپنی تھرو کے لیے نیزہ تیار کر رہا تھا تو میں نے اس سے نیزہ تھرو کے لیے مانگا، مجھے کافی دکھ ہے کہ اس بات کو سب اتنا بڑا مسئلہ بنا رہے ہیں، میری گزارش ہے کہ ایسا نہ کریں، ہم سب کھلاڑی مل جل کر رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ نیرج چوپڑا کا کہنا تھا کہ میری گزارش ہے کہ میرا نام لے کر آپ سب پراپیگینڈہ نہ کریں، کھیل ہمیں یکجہتی اور اتحاد سکھاتا ہے، مجھے لوگوں کے تبصرے پڑھ کر انتہائی مایوسی ہوئی۔
خیال رہے کہ فخر پاکستان ارشد ندیم اولمپکس کی تاریخ میں پہلے پاکستانی ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کیا اور پانچویں پوزیشن حاصل کی جب کہ جیولین تھرو کے مقابلے میں بھارتی نیرج چوپڑا نے گولڈ میڈل جیتا۔ دونوں ایتھلیٹس ہم عمر سہی، دونوں کا تعلق پڑوسی ملکوں سے سہی، لیکن دونوں کو ملنے والی سہولیات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ گولڈ میڈل جیتنے والے بھارتی نیرج چوپڑا نے جرمن کوچ کی خدمات حاصل کیں ساتھ ساتھ ان کے ساتھ ان کی جسمانی تربیت کے لئے بائیو مکینکس کے ماہر کی بھی خدمات بھی دستیاب تھیں۔
مزید پڑھیں: قومی ہیرو میڈل نہ جیتنے پر آبدیدہ، ائیر پورٹ پر شاندار استقبال
بھارتی میڈیا کے مطابق اولمپکس سے ایک سال قبل جیولن تھروور پر 1 کروڑ 61 لاکھ بھارتی روپے خرچ کئے گئے جو پاکستانی کرنسی میں ساڑھے 3 کروڑ سے بھی زائد ہے۔ اولمپکس سے قبل نیرج چوپڑا نے سوئیڈین میں ٹریننگ کی جبکہ 5 انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا، جس سے ان کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہوا۔
نیرج چوپڑا کے برعکس پاکستان کے ارشد ندیم اولمپکس سے قبل صرف ایک ایونٹ کھیل سکے، انہیں گزشتہ برس چین ٹریننگ کیلئے بھیجا گیا تھا لیکن کووڈ کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑا۔ اس سال انہیں مختصر مدت کے لئے ترکی ضرور بھیجا گیا، جہاں انہوں نے 2 ہفتے قازقستان کے کوچ کی زیر نگرانی ٹریننگ کی۔
0 Comments