مری میں شدید برفباری کے باعث گاڑیوں میں پھنسے 21 سیاح جاں بحق


0

مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے علاقے کی صورتحال انتہائی بگڑ گئی، 21 افراد گاڑیوں میں ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے، جبکہ پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے، پاک فوج سے مدد مانگ لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق معروف سیاحتی مقام مری میں گزشتہ دو روز سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے، لہٰذا ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں سیاح شہر میں تفریحی کی غرض سے آرہے ہیں۔ جس کے باعث مری کے داخلی راستے پر ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں پھنس کر رہے گئی ہیں۔

خبریں ہیں کہ ہل سٹیشن پر اس وقت تقریباً ایک ہزار کے قریب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے امدادی کام تیز کرنے اور پھنسے ہوئے سیاحوں کو امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردی۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے بھی اب خیبرپختونخوا کے گلیات میں گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ “15 سے 20 سالوں میں پہلی بار سیاح اتنی بڑی تعداد میں ہل سٹیشن پر پہنچے ہیں، جس نے بڑا بحران پیدا کیا ہے”۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ پولیس کے ساتھ مل کر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس دوران پاک فوج کے پانچ دستوں کے ساتھ ساتھ رینجرز اور فرنٹیئر کور کو بھی ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہل اسٹیشن پر اس وقت تقریباً 1000 کاریں پھنسی ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے تصدیق بھی کی کہ “16 سے 19 اموات ہل اسٹیشن پر پھنسی ہوئی کاروں میں ہوئی ہیں۔”

اس موقع پر شیخ رشید احمد نے بتایا کہ مری کے رہائشیوں نے پھنسے ہوئے سیاحوں کو کھانا اور کمبل فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، انتظامیہ نے ہل اسٹیشن جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا اور اب صرف ان گاڑیوں کو اجازت دے رہی تھی جو کھانا اور کمبل لیکر جارہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ انشاءاللہ ہم آج شام تک پھنسی 1,000 کاریں ریسیکو کرلیں گے۔ ہم نے پیدل سفر کرنے والوں کو بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پیدل چلنے والے سیاحوں کے آنے کا وقت نہیں ہے۔ مبینہ طور پر مرنے والوں کی عمریں 21 سے 49 سال کے درمیان تھیں۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ہسپتالوں، تھانوں، انتظامیہ کے دفاتر اور ریسکیو 1122 سروسز میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ ایک بیان میں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو بچانا “اولین ترجیح” ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری عمارتیں ان کے لیے کھول دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء اور ضروری اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔

ایک رات قبل 23,000 سے زیادہ کاروں کو علاقے سے نکالا گیا تھا۔ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور ان کے ساتھ تعاون کریں۔

مزید پڑھیں: پاک افواج کا بارشوں سے متاثرہ کراچی میں ریسکیو آپریشن

واضح رہے وہ خاندان جو وہاں سیر و تفریح اور مزے کے لئے گئے تھے، افسوس کے ساتھ کئی لوگ اپنی گاڑیوں میں مر چکے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک دل دہلا دینے والا منظر ہے، اگر حکومت سیاحت کے فروغ کی بات کرتی ہے، تو اسے شدید موسم میں لوگوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانے کے انتظامات کرنے چاہیے۔

یاد رہے گزشتہ برس پاکستان کے مشہور کوہ پیما محمد علی سدپارہ خراب موسم کے باعث کے ٹو پر ساتھیوں سمیت لاپتہ ہوگئے تھے، بعدازاں حکومت نے تینوں کوہ پیماؤں کو مردہ قرار دیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *