سانحہ مری اور لوٹ کھسوٹ کا بازار، سابق گلوکارہ رابی پیزادہ بھی افسردہ


1

جہاں جمعے کی رات مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے گاڑیوں میں پھنسے، 21 افراد ٹھٹھر کر اپنی جان کی بازی ہار گئے وہیں انتہائی افسوس کے ساتھ مقامی افراد اور ہوٹل مالکان نے المناک صورتحال کو کمانے کا بہترین موقع جانا اور سیاحوں سے خوب لوٹ کھسوٹ کی۔

تفصیلات کے مطابق مری میں انسانیت سوز صورتحال کے دوران مختلف علاقوں میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور سیاحوں کو کھانا اور رہائش فراہم کی تاہم، اسی وقت، کچھ ہوٹل مالکان نے فی رات ایک کمرے کے لیے غیر معقول کرایہ وصول کر کے صورتحال کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر کچھ مقامی افراد نے بھی صورتحال کا خوب فائدہ آٹھایا اور سڑک پر پھنسی ہوئی گاڑیوں کے مالکان کی مجبوریوں سے پیسے بٹورنے کا موقع ضائع نہ ہونے دیا۔ چند افراد مبینہ طور پر وہ پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کے لیے زنجیروں اور دیگر آلات سے لیس تھے، جو عموماً ایک برفانی علاقوں میں معمول ہوتا ہے، انہوں نے ناصرف منہ مانگے پیسے لئے بلکہ صرف ان ہی لوگوں کی مدد کی، جنہوں نے پیسے دیئے، جن کے پاس نہیں ان کی مدد سے گزیز کرلیا۔

سابق گلوکارہ رابی پیرزادہ نے بھی اپنی سوشل پوسٹ پر انکشاف کیا کہ مری کے مقامی لوگ پھنسے ہوئے سیاحوں کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے۔ انہوں نے ایک سیاح کی ویڈیو بھی پوسٹ کی، جسے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ مقامی لوگ “موقع پرست” تھے۔

Image Source: Twitter

رابی پیرزادہ نے مزید انکشاف کیا کہ مذکورہ رات مری میں مقامی افراد گاڑیوں میں پھنسی ہوئی فیملیز کو ایک انڈا 500 روپے میں فروخت کر رہے تھے۔ ہوٹل مالکان ایک کمرے کے لیے 30 ہزار سے 50 ہزار روپے مانگ رہے تھے جبکہ پانی کی بوتل 500 روپے میں فروخت کی جا رہی تھی۔

Image Source: File

انہوں نے مزید کہا کہ “وہ [مزدور] ایک چھوٹی کار کو آگے بڑھانے کے لیے 3,000 روپے اور ایک بڑی کار کے لیے 5,000 روپے وصول کر رہے تھے۔” ’’اب وہ سب مددگار اور اولیاء بن گئے ہیں۔ یہ منافقوں کی قوم ہے!

واضح رہے دو روز قبل مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے علاقے کی صورتحال انتہائی بگڑ گئی تھی، جس کے باعث21 افراد گاڑیوں میں ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے تھے، بعدازاں پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے، پاک فوج سے مدد طلب کرلی تھی۔ اس غیر متوقع سانحے سے دو روز قبل مری میں مسلسل برف باری کے باعث لاکھوں سیاحوں کا شہر کا رخ کر رہے تھے، جس کے باعث مری کے داخلی راستے پر ہزاروں گاڑیاں پھنس کر رہے گئیں تھیں۔

خیال رہے مری اور گلیات میں شدید برفباری کی پیشگوئی کے باوجود مقامی انتظامیہ نے جمعہ تک کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں تھیں۔ انہوں نے غفلت برتے ہوئے 100,000 سے زائد گاڑیوں کو مری میں چار روزہ برفباری کے دوران داخل ہونے کی اجازت دی جس کے نتیجے میں علاقے میں بھیڑ ہوگئی۔

دوسری جانب حکومتی محکموں نے جمعے کی رات پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی، جس کے نتیجے میں ان کی گاڑیوں میں سوار 21 سے زائد زائرین جاں بحق ہوگئے۔ البتہ ہفتہ کو انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن شروع کیا۔

مزید پڑھیں: پاک افواج کا بارشوں سے متاثرہ کراچی میں ریسکیو آپریشن

وہ خاندان جو وہاں سیر و تفریح اور مزے کے لئے گئے تھے، افسوس کے ساتھ کئی لوگ اپنی گاڑیوں میں جان کی بازی ہار بیٹھے۔ بلاشبہ یہ ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا، اگر حکومت سیاحت کے فروغ کی بات کرتی ہے، تو اسے شدید موسم میں لوگوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانے کے انتظامات کرنے چاہیے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *