مسجد اقصیٰ اور ہیکل سلیمانی کی اہمیت اور حقائق کیا ہیں ؟


0

یروشلم دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہونے کے ساتھ ساتھ تین بڑے مذاہب  اور قوموں مسلمان، عیسائی اور یہودی تینوں کے لئےاہمیت کا باعث ہے۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے یہ وہ قبلہ اول جہاں محمد صلؔی اللہ علیہ وآلہٖ وسلؔم نے تمام انبیاء کی امامت کی اس وقت سے یہ مقام مسلمانوں کے لیے بے پناہ عزت و مقام رکھتا ہے حقیقت یہ ہے کہ قبلہ اول بیت المقدس صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ یہود ونصاریٰ سب کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے۔

یہودی عقیدے کے مطابق ان کے آخری بادشاہ کا ظہور بھی یہیں سے ہوگا جب کہ عیسائی عقیدہ کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السؔلام کو یہی صلیب پر چڑھایا گیا تھا اسی وجہ سے عیسائی بھی اس مقام کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ جب کہ یہودیوں کے لئے یہ شہر اس لئے مقدس ہے کیونکہ ان کے مطابق یہاں سے کائنات کی تخلیق ہوئی حضرت ابراہیم علیہ السؔلام نے اپنے بیٹے کی قربانی کی تیاری کی۔ اس کے علاوہ یہودیوں کا عظیم معبد ہیکلِ سلیمانی جس کو حضرت سلیمان نے تعمیر کیا تھا وہ بھی یہاں موجود تھا جس کو بابل کے بادشاہ بخت نصر نے 586 قبل مسیح میں تباہ کردیا لیکن اس کی بیرونی دیوار چھوڑ دی تھی۔

Image Source: Al Jazeera

یہودیوں کے مطابق ایک وقت آئے گا جب پوری دنیا میں صرف یہودیت کا بول بالا ہوگا اور اسرائیل اس کا مرکز ہوگا اس لئے یہودی ہیکلِ سلیمانی  کی تعمیر اور توسیع کرنا چاہتے ہیں ۔اسی بناء پر یہودیوں کی یہ سازش ہے کہ وہ اپنی سلطنت کو وسیع سے وسیع تر کریں جس کی بناء پر وہ فلسطین پر تو قابض ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ وہ شام، مصر، اردن پر بھی نگاہیں رکھے ہوئے ہے۔ اسی سازش کو مدؔنظر رکھتے ہوئے اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر عرب کی ساحلی پٹی میں مسلمانوں میں آپس میں خانہ جنگی شروع کروائی اور اب اس سازش کا آخری مہرہ استعمال کرتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔

Image Source: Youtube

قرآن پاک ،احادیث اور تاریخی حقائق سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو کئی مواقع عطا فرمائے مگر وہ بداعمالیاں میں گھیرے رہے۔ چنانچہ بطور سزا نافرمان یہود کو پوری دنیا میں منتشر کردیا گیا۔ اس کے بعد عیسائی قوم نے یہود پہ ظلم وستم کے پہاڑ توڑے پھر مسلم قوم کا ظہور ہوا اور مسلمانوں نے بیت المقدس فتح کرکے حرم الشریف کی مقدس حیثیت بحال کردی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمانوں نے یہود کو بھی سہارا دیا اور ان کو ترقی کے مواقع فراہم کیے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطین تنازعات کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟

عالمی منظر نامہ پر بیسویں صدی میں یہود دوبارہ دنیا میں اہم قوم بن کر ابھر آئے اورمعاشی وعسکری طور پہ طاقتور بن کر یہ اسرائیلی مسلمانوں کے تمام احسان فراموش کر گئے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا، برطانیہ، اس وقت کے سوویت یونین اور حالیہ روس سمیت دیگر بڑے ممالک نے صیہونی ریاست کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ آج یہ اسرائیلی حکمران طاقت کے بل بوتے پر فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں نیز مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ اور دیگر اسلامی تعمیرات کو شہید کر کے تیسرا ہیکل بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔اگر ابھی بھی امت مسلمہ خواب غفلت سے نہ جاگی،مسلمان بدستور باہمی اختلافات کا شکار رہے تو انتہا پسند اسرائیلی حکمران اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *