پاکستان کی جیت کا جشن منانے کا الزام، کشمیری نوجوان دو ماہ سے زیرِ قید


0

بھارت کی تنگ نظری، کشمیری طالب علم شوکت احمد گنائی کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانا مہنگا پڑ گیا۔ بےگناہ طالب علم پچھلے تقریباً دو ماہ سے جیل میں قید ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں رہنے والے کالج کے طالب علم شوکت کو 24 اکتوبر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہندوستان کے خلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ دو ماہ گزر چکے ہیں اور وہ بدستور قید میں ہیں۔ اس وقت بھارت میں کوئی وکیل ان کی نمائندگی کے لیے تیار نہیں ہے۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے شوکت احمد گنائی کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا دل اپنے بیٹے کے لیے جل رہا ہے،‘‘۔ “ہر دن بہت سی مشکلات کے ساتھ گزر رہا ہے۔ والدہ نے آنسوؤں کو پوچھتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچھلے دو مہینوں سے ٹھیک سے کھانا نہیں کھایا ہے،‘‘۔

شوکت احمد گنائی نے آگرہ شہر کے کالج میں اپنے دوستوں عنایت اور ارشد کے ساتھ میچ دیکھا۔

اس دوران شوکت احمد کی بہن نے انکشاف کیا کہ ٹی ٹوئنٹی کے دن اس نے اور اس کے دوستوں نے کچھ پیغامات کا تبادلہ کیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی گرفتاری ہوئی۔ بہن نے روتے ہوئے کہا کہ “ہم اسے بہت یاد کرتے ہیں،”، “ہم چاہتے ہیں کہ اس کا مستقبل ترقی کرے۔ وہ ہمارے مستقبل کے لیے ہماری امید ہے۔‘‘

Image Source: Instagram

طلباء پر الزام ہے کہ جیسے ہی پاکستان نے فتح حاصل کی، تو طلباء نے کچھ واٹس ایپ پیغامات کا آپس میں تبادلہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے اسٹار بلے باز بابر اعظم کی تعریف کی۔ ساتھ ہی طلبہ پر کیمپس میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کا بھی الزام لگایا ہے۔ البتہ کالج انتظامیہ نے ایسے کسی بھی واقعے کی تردید کی ہے۔

واضح رہے طالب علموں کو آگرہ کی ایک ہائی سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے۔ ان پر لگائے جانے والے الزامات میں بغاوت بھی شامل ہے، یہ ایک نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جو “ملک دشمن” سمجھی جانے والی کسی بھی چیز کو مجرم قرار دیتا ہے – کہا جاتا ہے کہ حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی تنقید کو روکنے کے لیے اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی شاندار فتح، ‘موقع موقع‘ کا راگ الاپنے والے بھارتیوں کو چپ لگ گئی

دوسری جانب جب طلباء کو آگرہ میں عدالت میں پیش کیا، تو انتہاء پسند دائیں بازو کے گروپوں نے ان کی تضحیک کی۔ یہی نہیں شہر کے وکلاء بھی ان کی نمائندگی سے انکار کر رہے ہیں۔

Image Source:

ایک وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں،۔ “یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ان کی نمائندگی نہیں کریں گے۔ آپ کو تقریر کی آزادی کا آئینی حق حاصل ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے ملک میں کسی دوسرے ملک کو فروغ دے سکتے ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

حکمران جماعت بی جے پی کے ایک ترجمان نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ گرفتاریاں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری تھیں۔ دریں اثنا، وزیر اعظم کے قریبی ساتھی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ جو بھی پاکستان کو خوش کرتا ہے اسے بغاوت کے الزامات کا سامنا کرنا چاہئے۔

خیال رہے رواں برس متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے بدترین شکست دی تھی۔ جہاں پاکستان نے پہلی بار بھارت کو کسی عالمی مقابلے میں شکست دی تھی وہیں پاکستان کو اس فتح کے بعد ایونٹ کی فیورٹ ٹیم قرار دیا گیا تھا۔

یاد رہے اس سے قبل بھارتی ریاست راجستھان کے ایک نجی اسکول میں کام کرنے والی خاتون ٹیچر کو پاکستان ٹیم کی جیت کا جشن منانے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *