اسرائیلی فورسز کی ایک بار پھر انسانیت سوز حرکت، معصوم بچوں پر شیلنگ


0

اسرائیلی قابض فوج نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل (ہیبرون) کے علاقے طوباس میں میں فلسطینی پرائمری اسکول کے طلباء پر آنسو گیس سے حملہ کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی انسانی تحریک ریڈ کراس نے کہا کہ تیسیر گاؤں کے ایک پرائمری سکول میں 30 سے زائد فلسطینی طلباء اس وقت شدید سفوکیشن کا شکار ہوگئے، جب اسرائیلی فورسز نے نام نہاد چھاپے اور تلاشی آپریشن کے دوران ان پر آنسو گیس کے ڈبے پھینکے۔

Image Source: File

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے ڈبے براہ راست طالب علموں پر فائر کیے جس کے نتیجے میں درجنوں بچے دم گھٹنے کے واقعات میں مبتلا ہوگئے۔

ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ آنسو گیس کے حملہ کی وجہ سے طلباء رو رہے ہیں اور چیخ رہے ہیں، ان کی آنکھوں ، گلے ، پھیپھڑوں اور جلد کو آنسو گیس نے بری طرح متاثر کیا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے طوباس میں اسرائیلی قابض افواج نے منگل کو فلسطینی پرائمری اسکول کے طلباء پر آنسو گیس سے حملہ کیا۔

بین الاقوامی انسانی تحریک ریڈ کراس کیمیڈیا رپورٹس کے مطابق 30 سے زائد فلسطینی بچے دم توڑ گئے جب اسرائیلی فوجیوں نے تیسر گاؤں کے ایک اسکول پر چھاپے کے دوران پرائمری سکول کے طلباء پر آنسو گیس پھینکی۔

اسرائیلی فورسز نے طلباء پر آنسو گیس کے ڈبے کا براہ راست اور بھاری استعمال کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس کے نتیجے میں دم گھٹنے کے درجنوں واقعات ہوئے۔

اس خوفناک واقعے کی ویڈیو منگل کو سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔ جب اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس سے بچوں پر حملہ کیا تو طلباء چیخ اٹھے اور بھاگتے ہوئے رو پڑے۔ اس سے ان کی آنکھیں ، پھیپھڑے ، گلے اور جلد بری طرح متاثر ہوہی ہے۔

Image Source: File

اگر مئی میں ہونے والے تنازعے کی بات کی جائے تو، ایک 8 سالہ لڑکا محمد شعبان میزائل دھماکے میں اپنی بینائی کھو بیٹھا تھا۔ یہ لڑکا اپنے چچا زاد بھائیوں اور پڑوسیوں کے ساتھ شمالی غزہ پٹی کے ایک قصبے بیت لاہیا میں پڑھتا تھا۔

شعبان ان سینکڑوں بچوں میں سے ہے جو مئی میں اسرائیل کے زیر کنٹرول فلسطینی انکلیو میں حماس اور صہیونی ادارے کے درمیان لڑائی کے دوران زخمی ہوا تھا۔ صہیونی افواج نے 10 اور 21 مئی کے درمیان غزہ کی پٹی پر بمباری کی۔ شعبان لڑائی کے دوران اپنی بینائی کھو بیٹھا۔

شعبان ابھی بھی سکول واپس جانے کا خواب دیکھتا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں ، اس کے والد کا کہنا ہے کہ ، “محمد شعبان کی بینائی دھماکے میں بری طرح متاثر ہوئی ، جس کی وجہ سے اس کی آنکھیں ضائع ہوگئیں ، اور محمد مکمل طور پر نابینا ہوگیا”۔ اس کے والد کے مطابق ، شعبان اب بھی اسکول واپس جانا چاہتا ہے۔ لیکن ، اس کی معذوری اس کے خوابوں کے بیج حائل ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا اسرائیلی پر دوٹوک موقف، فلسطینی سفارت خانے نے دیا شکریہ کا پیغام

اس تنازعے کے دوران ہیومن رائٹس واچ نے غزہ اور صیہونی دونوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا تھا۔ جبکہ اسرائیلی فضائی حملوں میں 260 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ، جبکہ ایچ آر ڈبلیو نے کہ مطابق صہیونی حملے ہمیشہ فوجی اہداف پر نہیں کیے جاتے تھے۔

، کیا آپ اس 12 سالہ فلسطینی بچے کے بارے میں جانتے ہیں جو بہترین ریپر ہے؟ جو اپنے ریپ کے ذریعے دنیا کو بتاتا ہے کہ فلسطینی غزہ میں کیسے رہتے ہیں اور غزہ کی پٹی میں زندگی بسر کرنا کیسا ہے؟


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *