
مشرقی یروشلم کے قبرستان الیوسفیہ میں ایک دل دہلا دینے والا ہولناک واقعہ پیش آیا ،جہاں قابض اسرائیلی فوج ایک قبر کو منہدم کر رہی تھی اور ایک ماں اپنے بیٹے کی قبر کو بچاتے ہوئے، قابض فوج کے سامنے مزاحمت کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض اسرائیلی انتظامیہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں ایک تھیم پارک تعمیر کرنے کی غرض سے ایک فلسطینی قبرستان کو مسمار کر رہی ہے۔ الیوسفیہ قبرستان، جو مسجد الاقصی کے قریب واقع ہے، اسے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

اس قدیم میں صدیوں سے یہ فلسطینیوں کی تدفین کی جگہ ہے۔ اسرائیلی میونسپلٹی کی انجینئرنگ گاڑیاں پہلے ہی الیوسفیہ قبرستان میں موجود کئی قبروں کو مسمار کر چکی ہے۔
اسرائیل انتظامیہ اس مقام پر ایک بائبل ٹریل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے – یروشلم کے جنوب میں یی نیشنل پارکوں کا منصوبہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کرنے کا باعث بھی بن رہا ہے۔ جن میں سلوان، البستان، وادی الحلوہ اور بتن الحوا کے علاقے شامل ہیں۔

اس سلسلے میں ایک فلسطینی خاتون نے پیر کے روز اسرائیلی پولیس کے سامنے مزاحمت دکھائی اور انہیں الیوسفیہ قبرستان میں واقع اپنے بیٹے کے قبر سے دھکیلنے کی کوشش کرتی رہیں اور قبر کی تکتی سے جاچمٹیں۔ اطلاعات کے مطابق خاتون علاء نببتہ اس وقت قبرستان پہنچی جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ اسرائیلی فورسز قبروں کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
اس دوران جب اسرائیلی پولیس نے خاتون کو دھکیلنے کی کوشش کی، تو نببتہ نامی خاتون اپنے بیٹے کی قبر کے قریب زمین پر لیٹ گئی اور زور زور سے رونے لگی کہ ’’مجھے یہیں دفن کر دو،‘‘ ۔ خاتون نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ “تم صرف میرے بیٹے کو میری لاش پر سے نکالو گے،” اور اسرائیلی پولیس کے خلاف مزاحمت کو جاری رکھا۔
انادولو نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے نببتہ نے کہا کہ ان کے بیٹے کی موت چار سال قبل ہوئی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے، وہ مسلسل اذیت کا شکار ہیں کیونکہ اسرائیلی افواج نے مسلسل “قبر کو بلڈوز کرنے کی دھمکیاں” دے رہی ہے جبکہ گزشتہ دو ماہ میں ان دھمکیوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
یروشلم میں اسرائیلی میونسپلٹی کے عملے اور اسرائیلی نیچر اتھارٹی نے یہودی نیشنل پارک کے قیام کے لیے پیر کے روز الیوسفیہ قبرستان کے ایک حصے کو مسمار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب درجنوں فلسطینی جن کے خاندان کے افراد اس علاقے میں صدیوں سے دفن ہیں قبرستان پہنچ گئے تھے۔ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے رشتہ داروں کی قبریں مسمار ہو جائیں گی۔ اس مہینے کے شروع میں پرانے شہر میں میونسپلٹی کی انجینئرنگ گاڑیوں کے ذریعے قبرستان میں موجود کئی قبروں کو مسمار کیا جاچکا ہے۔
واضح رہے مسلم قبروں کے تحفظ کے کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد الدجانی نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ مسمار کی جانے والی قبروں میں وہ مسلمان بھی شامل ہیں جو 1948 اور 1967 کے درمیان تنازعات میں شہید ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ علاقہ قبرستان کا ایک ناگزیر حصہ ہے، اسرائیلی انتظامیہ کے تحت یروشلم میونسپلٹی نے الیوسفیہ قبرستان کے قریب ایک پارک بنانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ افسوس فلسطینیوں کے خلاف مظالم رمضان المبارک کے دوران شروع ہوئے اور دنیا نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے ان حملوں پر کیسے جشن منایا اور خوشی منائی۔
0 Comments