بھارت میں بےگناہ مسلمان شہری پر بیٹی کے سامنے ہولناک تشدد


0

بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے کانپور ٹاؤن میں مسلمان شہری کے ساتھ ظلم و بربریت ہولناک واقعہ، 45 سالہ بےگناہ مسلمان شہری کو بجرنگ دل کے انتہاء پسندوں کی جانب سے ناصرف سڑک پر خوفناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ متاثرہ شہری کو جئے شری رام کے نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔ اس انسانیت سوز کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے، کچھ لوگوں کی جانب سے ایک شخص کو تشدد کا اس وقت نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب اس شخص کے ہمراہ اس کی چھوٹی سی بیٹی بھی موجود ہے، جو والد سے لپٹی ہوئی ہے اور حملہ آوروں سے رحم کی بھیک مانگ رہی ہے۔ یہی حملہ آوروں کو شہری کو دوران پولیس حراست بھی تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔

Image Source: Twitter

جوں ہی اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، تو علاقائی پولیس بھی حرکت میں آتی ہے۔ پولیس کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ متاثرہ شخص کی شکایت پر 12 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ گرفتاریاں اب تک افراد کی ہیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کانپور پولیس کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ راہول، امن اور راجیش نامی ملزمان کو واقعے کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے، جن سے مزید تفتیش جاری ہے۔ جبکہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے گرفتاری کے بعد تھانے کے باہر احتجاج کیا۔

اس کیس میں متاثرہ شخص کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص اور اس کے اہلخانہ اسے اسلام قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہے تھے۔ جس پر اس نے پولیس سے رجوع کیا اور شکایت درج کی، لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

خاتون کا مزید کہنا تھا متاثرہ شخص کے اہلخانہ نے ناصرف اسے اسلام قبول کرنے پر دباؤ ڈالا بلکہ اسے 20 ہزار روپے کی پیش کش بھی کی۔ جس پر اس نے پولیس سے شکایت کی تاہم پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی، لہذا پھر میں نے آخر کار بجرنگ دل سے رابطہ کیا۔

دوسری جانب متاثرہ شخص کے اہلخانہ کی جانب سے خاتون کے تمام الزامات کو بےبنیاد قرار دے دیا ہے، بلکہ انہوں نے بتایا کہ بجرنگ دل کے لوگ انہیں ڈرا دھمکا رہے تھے کہ وہ یہ علاقہ چھوڑ دیں۔

متاثرہ شخص نے پولیس میں درج شکایت میں موقف اپنایا ہے کہ 3 بجے کے قریب وہ رکشہ چلا رہا تھا کہ تشدد کرنے والے ملزمان کی جانب سے اسے برا بھلا اور گالیاں دی گئیں، اور اسے اور اسکے اہلخانہ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں ۔ البتہ پولیس کی موجودگی کے باعث اس کی جان محفوظ رہی۔

گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں جن میں خاص کر مسلمانوں کا نشانہ بنانے کے واقعات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے ہیں۔ بظاہر لگتا یوں ہی ہے کہ مسلمانوں کے لئے اب بھارت کی زمین کو مکمل طور پر تنگ کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ ہم عموماً سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز دیکھتے رہتے ہیں، جن میں انتہا پسند ہندوتوا سوچ کا ہجوم کسی غریب اور کمزور مسلمان پر ہولناک تشدد کررہا ہوتا ہے۔

ایسے ہی ایک واقعے کی ویڈیو کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے بھارتی شہر غازی آباد سے ایک بزرگ مسلمان شہری کو اغواء کیا جاتا ہے، اور بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس دوران ان کی۔داڑھی بھی کاٹ دی جاتی ہے اور جے شری رام کے نعرے بھی لگوائے جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں ،بھارت میں ہندو لڑکے سے شادی سے انکار پر ایک مسلمان لڑکی کو بھی زندہ جلا دیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ ریاست بہار کے ضلع وِشالی میں پیش آیا ، جہاں ایک 20 سالہ لڑکی کو تین ہندو نوجوانوں نے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *