بھارت کا 12 سالہ نازک لڑکا، جسے چُھونے سے اس کی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں


0

اللہ تعالیٰ نے ہمیں مکمل پیدا کیا ہے پھر بھی ہم شکوے کرنا بند نہیں کرتے کسی کو اپنی آنکھیں پسند نہیں، کسی کو اپنی ناک پسند نہیں ،کسی کو قد سے مسئلہ ہے، کسی کو موٹا یا دبلا ہونا برا لگتا ہے۔ لیکن اگر اپنے ہم اطراف میں نظر دوڑائیں تو لوگوں کے مسائل اور تکلیفیں دیکھ کر اللہ کا جتنا شکر ادا کریں اتنا کم ہے کہ اس نے ہمیں ہزاروں لاکھوں سے بہت بہتر بنایا ہے۔ 12 سالہ کا روہت ہڈیوں کی ایک ایسی عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہے جس میں اس کو ہلکی سی ٹھیس لگنے پر اس کی ہڈیاں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔

بھارتی ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والا روہت بنیادی طور پر ہڈیوں کے بھرنے کی بیماری میں مبتلا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری میں ٹوٹنے والی ہڈی دوبارہ جڑ جاتی ہے لیکن اس قدر نازک ہوتی ہے کہ چھونے سے بھی ٹوٹ جاتی ہے۔اعداد و شمار کے تحت روہت کے جسم کی اب تک 100 سے زائد ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں جس کی وجہ سے وہ زیادہ تر درد و تکلیف میں مبتلا رہتا ہے۔

Image Source: Daily Mail

اس حساب سے اس کی ہر سال 8 ہڈیاں ٹوٹی ہیں جس کی وجہ سے معالجین سمیت دیگر متعلقہ افراد بھی اسے شیشے کا لڑکا قرار دیتے ہیں 12 سالہ روہت اس بیماری کے باعث صرف ایک فٹ چار انچ کا ہے اور اس کا وزن بھی 32 پاؤنڈز ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق روہت اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل نہیں سکتا ہے بلکہ اپنے ہر کام کے لیے بھی ماں پر ہی انحصار کرتا ہے البتہ اس کی بہن گھر پہ پڑھانے کی کوشش ضرور کررہی ہے کیونکہ وہ اسکول جانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

Image Source: The Mirror

دلچسپ بات یہ ہے کہ روہت کو اپنی تمامتر جسمانی کمزوری کا بخوبی احساس ہے لیکن اس کے باوجود اس کی آنکھوں میں ایک گلوکار بننے کا سنہرا خواب چمکتا ہے اور وہ ہر قیمت پہ جسمانی طورپر ٹھیک ہونے اور بڑا ہونے کے بعد گلوکار بننا چاہتا ہے۔

Image Source: Daily Mail

واضح رہے کہ آسٹیوپوروسس ایک ایسی بیماری ہے جس میں ہڈیاں دوبارہ بننے سے زیادہ تیزی سے ٹوٹتی ہیں، جو انہیں اتنی نازک بنا دیتی ہیں کہ اس میں مبتلا مریض کی ہڈیاں معمولی گِرنے سے بھی ٹوٹ سکتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق، آسٹیوپوروسس کی بعض دیگر وجوہات میں بڑھتی عمر، خاندان میں پہلے سے اس بیماری کا موجود ہونا، جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی عادت، بہت زیادہ کیفین کا استعمال، کیلشیم کی کمی، تھائی رائیڈ ہارمونز کا مسئلہ اور اسٹیرائڈز (سکون آور دواؤں) کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔اکثر ماہرین اسے ایک ’خاموش بیماری‘ کا نام بھی دیتے ہیں کیونکہ اس میں ہڈیوں کی فرسودگی کا عمل کسی تکلیف کے محسوس ہوئے بغیر سُست روی سے جاری رہتا ہے۔

آسٹیوپوروسس لاعلاج سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، لوگ کیلشیم کے مناسب سپلیمنٹس لے کر ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے خطرات سے بچ سکتے ہیں، جو ہڈیوں کی نشوونما میں معاون ہے۔

آج کل سوشل میڈیا کے توسط سے ہمیں آئے دن دنیا میں رونما ہونے والے دلچسپ اور عجیب غریب واقعات سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں، جنہیں جان کر کبھی کبھی تو انسانی عقل بھی دنگ رہ جاتی ہے۔ ایسا ہی واقعہ حال ہی میں ترکی میں پیش آیا، جہاں ڈاکٹروں نے ایک شخص کے پیٹ سے 233 سکے، بیٹریاں، شیشے کے ٹکڑے اور ناخن نکال لیے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *