حلیمہ عدن نے مذہبی عقائد پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے ماڈلنگ کو خیر باد کہہ دیا


0

مشہور صومالی نژاد امریکی ماڈل حلیمہ عدن مذہبی عقائد پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے رن وے ماڈلنگ کو خیر باد کہہ دیا۔ حلیمہ عدن کا کہنا ہے کہ وہ رن وے ماڈلنگ انڈسٹری نے انہیں اپنے مذہبی عقائد سے دور جانے پر مجبور کیا ہے۔

حلیمہ عدن افریقی ملک کینیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئی تھیں تاہم جب وہ سات کی تھیں تو ان کا خاندان امریکہ منتقل ہوگیا تھا۔ 2016 میں حلیمہ عدن نے مس منیسوٹا کے یو ایس پیجینٹ مقابلے میں حجاب اور برقعا پہننے والی پہلی خاتون بننے پر عالمی سطح پر شہرت حاصل کی تھی۔

Image Source: Twitter

اس کے بعد ، 23 سالہ حلیمہ عدن ایک کامیاب فیشن ماڈل بن کے ابھریں، وہ برٹش ووگ ، ووگ عربیہ اور ایلیور کے سرورق پر جلوہ گر بھی ہو چکی ہیں۔ اس دوران حلیمہ عدن، ریہنا کے فنٹی بیوٹی اور کینائی ویسٹ کے یزی برانڈ کی مہموں میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔

ایک جاری کردہ ٹوئیٹر پیغام میں حلیمہ عدن نے اس بارے میں بتایا کہ فیشن انڈسٹری نے کیسے انہیں اسلام سے دور کردیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک مسلمان خاتون کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتے ہوئے کام کے سلسلے میں آنے والے درپیش مسائل کی تفصیلات کا بھی ذکر کیا۔

اس سلسلے میں حلیمہ عدن نے ایک اور ٹویٹ بھی شیئر کیا جس میں ان کی جانب سے دکھایا گیا کہ حلیمہ عدن اپنی ماں کے ساتھ گفتگو کر رہی ہے۔ 2018 میں کی جانے والی گفتگو میں حلیمہ عدن کی والدہ نے انہیں ماڈلنگ چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔

فروری 2020 میں دی گارڈین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ، حلیمہ عدن کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ دباؤ محسوس کرتی ہیں۔ انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے اور ایک بلیک مسلمان خاتون کے طور پر کامیاب ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ فوٹو شوٹ کے دوران خود کو بے چین محسوس کرتی رہیں ہیں۔

حلیمہ عدن نے مزید بتایا کہ وہ اکثر اپنے آپ کو مشکل صورتحال میں محسوس کرتی ہیں جب نماز کے اوقات یاد نہ رہیں یا پھر امریکی ایگل آؤٹ فٹرز کے شوٹ کے موقع پر ہیڈ سکارف کی جگہ جینز کے کپڑے کے ساتھ اسکارف کرنے پر راضی ہونا ہو۔

Image Source: Twitter

حلیمہ عدن کے فیشن انڈسٹری چھوڑنے کے اس بڑے فیصلے پر پوری دنیا کے سوشل میڈیا صارفین نے جہاں ان کے اس فیصلے کی تعریف کی وہیں خاص طور پر بہت سے مسلمان صارفین نے ان کے لئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں انکے فیصلے پر ثابت قدم رکھے۔

یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عدن اپنے مذہبی عقائد کے لئے فیشن یا شو بزنس انڈسٹری چھوڑنے والی پہلی مسلمان خاتون نہیں ہیں۔ 2019 میں ، بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم نے بھی اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے مسلمان بہن بھائی انھیں ایک موقع اور دیں۔ اس کے علاوہ اکتوبر 2020 میں ، ایک اور ہندوستانی اداکارہ ثناء خان نے مذہبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے بالی ووڈ چھوڑنے کے فیصلے کا اعلان کیا ، اور اسلام کی طرف اپنے سفر کو آگے بڑھانے کی کوشش کی بھی بات کی تھی۔

اپنے کیریئر کے عروج پر پہنچ کر ہر چیز کو خیر باد کہنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ تاہم، ان بہادر مسلم خواتین نے یقینا دنیا بھر لوگوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے کہ مذہب سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اللہ ان کے ایمان کو مضبوط رکھے ، آمین!


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *