لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ،10 لاکھ مسلمانوں کا وقوف عرفہ، خطبہ حج ادا کردیا گیا


0

دنیا بھر کے مسلمان عالمی وباء کورونا کے باعث دو سال بعد اتنی بڑی تعداد میں فریضہ حج کی ادائیگی کررہے ہیں، پاکستان سے بھی اس سال 85 ہزار کے قریب افراد حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ حج اکبر کے اراکین ادا کیے جانے کے بعد خطبہ حج میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں دیا گیا، رواں برس خطبہ حج کے لیے شیخ محمد بن عبد الکریم خطیب مقرر کیے گئے۔ خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ محمد بن عبد الکریم کے دوران مسلمانان عالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ  اسلامی اقدار کا تقاضہ ہے جو چیز نفرت کا باعث بنے اس سے دور ہو جائیں۔

شیخ محمد بن عبد الکریم نے کہا کہ اللہ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار ہدایت کی ہے، تقویٰ اختیار کرنے والا اللہ کا قرب پاتا ہے اور  اللہ نے فرمایا کہ متقی کے لیے جنت کی خوشخبری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی نعمت توحید ہے، لوگوں صرف اللہ کی عبادت کرو جس نے تمھارے لیے آسمان و زمین بنائے، دنیا کے مسلمانوں اللہ سے ڈرو کیونکہ اللہ سے ڈرنے میں ہی تمھاری کامیابی ہے۔

Image Source: Unsplash

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سارے انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنے تھے، انسانیت کی قدر اور احترام کرنا مسلمانوں پر لازم ہے، آپ کی مصیبت اللہ کے سوا کوئی دور نہیں کر سکتا، آخرت کی کامیابی بھی صرف اللہ کے احکامات کو ماننے میں ہے۔ خطبہ حج میں شیخ محمد بن عبدالکریم کا کہنا تھا کہ حج ایسے ادا کرو جیسے نبی کریم ﷺ نے ادا کیا، اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے بچنے کا کہا اگر ہم ان سے بچ گئے تو ہمارا حج قبول ہو گا۔انہوں نے مزید کہا اسلامی اقدار کا تقاضہ ہے کہ جو چیز نفرت کا باعث بنے اس سے دور ہو جائیں اور نیکی کرنے میں ہمیشہ جلدی کریں۔

Image Source: Unsplash

رواں برس خطبہ حج میدان عرفات سے براہ راست 14 زبانوں میں نشر کیا گیا جو ڈیڑھ کروڑ افراد تک پہنچا۔ جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات کے ذریعے حج کا خطبہ انگریزی، فرانسیسی، اردو، فارسی، روسی، چینی، بنگالی، ترکی، ملاوی، ہندی، اسپینی، تامل اور سواحلی زبانوں میں پیش کیا گیا۔

Image Source: Unsplash

واضح رہے کہ 9 ذوالحج کو غروب آفتاب ہوتے ہی حجاج اکرام نماز مغرب ادا کیے بغیر مزدلفہ کی جانب روانہ ہوں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی ادا کریں گے۔ حجاج کرام مزدلفہ کی شب کھلے آسمان تلے گزاریں گے اور وہیں سے رمی جمرات کے لیے 70 عدد کنکریاں فی عازم کے تناسب سے چنیں گے۔حجاج کرام 10 ذوالحج جمعہ کے روز نماز فجر کی ادائی کے بعد سورج طلوع ہونے تک دعاؤں اور مناجات کا اہتمام کریں گے، جسے وقوف مزدلفہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ضیوف الرحمن رمی جمرات کے لیے واپس منیٰ کی جانب روانہ ہوں گے جمرات کمپلیکس میں بڑے جمرے پر 7 کنکریاں ماریں گے۔

خیال رہے کہ رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہے، جس کی تکمیل ہوتے ہی حجاج کرام سر کے بال منڈوا کر (حلق کروا کر) حالت احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوتے ہیں۔ حلق کے بعد حجاج کا اہم کام طواف زیارت ہے۔ جس کی ادائیگی اور سعی کے چکر مکمل کرنے کے بعد حجاج واپس منیٰ پہنچیں گے۔ رات وہیں قیام ہوگا اور اگلے 2 روز یعنی 11 اور 12 ذوالحج کو زوال کے وقت کے بعد تینوں جمرات کو سات سات کنکریاں ماریں گے۔ اس کے بعد حجاج 12 ذوالحج کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے یا پھر 13 ذوالحج کی رمی کے بعد اپنی رہائش گاہوں کی جانب روانہ ہوں گے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *