بھارت: ڈینگی کا مریض موسمبی کے جوس کی ڈرپ لگنے سے چل بسا


-1

ڈینگی ایسا بخار ہے جو مخصوص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اور اس کا زیادہ تر شکار ایشیائی ممالک کے باشندے ہیں۔ اس بخار میں مریض کے جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد تیزی سے کم ہونے لگتی ہے اور بروقت تشخیص کے بعد اگر فوری طور پر پلیٹلیٹس کی ڈرپ نہ لگائی جائے تو مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔حال ہی میں بھارت میں ڈینگی کے ایک مریض کو پلیٹلیٹس کی جگہ موسمبی کے جوس کی ڈرپ لگادی گئی جس سے وہ جان کی بازی ہارگیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ایک نجی اسپتال میں ڈینگی کے ایک مریض کو پلیٹلیٹس کی جگہ موسمبی کا جوس ڈرپ کے ذریعے جسم میں منتقل کردیا گیا جس سے 32 سالہ مریض ٹھیک ہونے کے بجائے جان سے چلا گیا۔مریض کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ان کے مریض کو جو ڈرپ لگائی گئی اس پر پلازمہ لکھا ہوا تھا تاہم اس میں موسمبی کا میٹھا جوس تھا۔

Image Source: Screengrab

اس سلسلے میں اہلخانہ نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ڈپٹی وزیر اعلیٰ اتر پردیش براجیش پاتھک کا کہنا ہے کہ ان کی ہدایت پر متعلقہ اسپتال کو سیل کر دیا گیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ایڈیشنل چیف میڈیکل آفیسر ریاست پریاگراج (سابق الہ آباد) کا کہنا ہے کہ مریض کے خون کے سیمپل لے لیے گئے ہیں اور خون کے نتائج آنے تک اسپتال سیل رہے گا۔

دوسری جانب، اسپتال انتظامیہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مریض کے پلیٹلیٹس 17 ہزار تک گر گئے تھے جس پر اس کے اہلخانہ خود پلازمہ لیکر آئے جو اسے لگایا گیا۔ نجی اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریض کے اہلخانہ ایک سرکاری اسپتال سے پلازمہ کے 5 یونٹس لیکر آئے جس میں سے 3 لگائے گئے جس پر اس کی طبیعت خراب ہوگئی اور بعد ازاں وہ دم توڑ گیا۔

خیال رہے کہ بھارت کے علاوہ پاکستان میں بھی ڈینگی کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی کیسز بڑھنے کی رفتار میں تیز اضافہ ہونے لگا جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 111 افراد میں ڈینگی کی تشخیص کا اندراج کیا گیا۔ کراچی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 264 کیسز رپورٹ ہوئے،جس کے بعد رواں ماہ اکتوبر ڈینگی کیسز کی تعداد 760 ہوگئی۔ راولپنڈی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک سو نو افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ، مریضوں کی مجموعی تعداد دو ہزار سات سو اٹھارہ ہوگئی ہے۔

یہاں یہ بتاتے چلیں کہ ڈینگی بخار سے بچاؤ کی کوئی دوا ہے نہ ہی کوئی ٹیکہ ،اسے صرف حفاظتی تدابیر سے روکا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایسا بخار ہے جس میں تیزی سے پلیٹلیٹس گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور اس کی شدت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ بروقت تشخیص نہ ہونے پر ایک فیصد افراد کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی خاتون کی آنکھ سے 23 کونٹیکٹ لینسز نکل آئے، ڈاکٹرز بھی حیرت میں مبتلا

متاثرہ مریضوں کی صحتیابی کے لئے دوا سے زیادہ غذا پر دھیان دینا پڑتا ہے ورنہ مریض کی کمزوری دور نہیں ہوپاتی۔ ماہرین صحت کے مطابق ایسے مریضوں کے لئے پروٹین اور آئرن سے بھرپور غذا جیسکہ چکن،مچھلی، دودھ، انڈے، پھلیاں،چنے، دال، مٹر،پانی، ناریل کا پانی، قدرتی پھلوں کا رس ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ غذائی اجزاء خون کی کمی کو روکنے اور  پلیٹلیٹس بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *