الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب درست نہیں تھا، عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا جاتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔گزشتہ سماعت میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے جب تک ہائیکورٹ کی نگرانی نہ ہو تو کوئی ادارہ عدالت نہیں بن جاتا، الیکشن کمیشن خود کو عدالت قرار نہیں دے سکتا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ 10 سال پرانی چیز اٹھا کر سوال کردیا جائے، یہ ایک سیاسی کیس ہے، اپوزیشن اس پر پریس کانفرنسز بھی کررہی ہے۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنانے کے لیے فول پروف سکیورٹی طلب کرنے کے بعد کمیشن کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے اور کسی کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا تاہم پی ٹی آئی رہنما گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوتے رہے۔ اسد عمر، فواد چودھری اور عمر ایوب بھی گیٹ پھلانگ کر الیکشن کمیشن میں داخل ہوئے۔
توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اگست میں اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا جس میں ان کی نااہلی کی درخواست کی گی تھی۔ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیےگئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ میرے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے، ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے، توشہ خانہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی اختیارات کی توہین ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنا ہی غیر قانونی ہے، ریفرنس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہے اور نہ وہاں قابل سماعت ہے، توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا، تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔
قبل ازیں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں 2 ریفرنس دائر کیے گئے تھے جس میں سے دو ماہ قبل الیکشن کمیشن نے ایک ریفرنس خارج کردیا تھا۔عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اپنے 60 صفحات پر مشتمل جواب میں کہا تھا کہ عمران حکومت کے ساڑھے 3 سال کے دوران 329 تحائف موصول ہوئے، توشہ خانہ کے 58 تحائف سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے وصول کیے، جن میں سے 30 ہزار سے زائد مالیت کے 14 تحائف سابق وزیراعظم عمران خان اور اہلیہ کو ملے۔
0 Comments