کورونا وائرس انسانی دماغ کو بھی متاثر کرسکتا ہے


0

برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس انسانی دماغ تک پہنچ سکتا ہے اور وہاں کئی ماہ تک رہ سکتا ہے۔ اس ضمن میں انتقال شدہ 44 مریضوں کی دماغی بافتوں کا جائزہ لیا گیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ نہ صرف کورونا وائرس دماغ تک پہنچنے کی قوت رکھتا ہے بلکہ وہاں کم ازکم 8 ماہ تک موجود رہ سکتا ہے۔

جرنل نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ کے کئی مراکز میں دماغی نمونوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اپریل 2020 سے مارچ 2021 تک پہلے 11 فوت شدہ لوگوں کے دماغی ٹشوز دیکھے گئے اور اس ضمن میں ان کے اعصابی نظام اور دماغ کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ بہت سے نمونوں کو باریک بینی سے جائزہ بھی لیا گیا ہے۔تمام انتقال کر جانے والے افراد میں سے کسی نے ویکسین نہیں لگوائی تھی، اس طرح 38 افراد کے پلازما میں سارس کوو ٹو اور تھری کا انکشاف ہوا تھا جن میں 30 فیصد مریضوں میں خواتین شامل تھیں اور مرنے والوں کی اوسط عمر 62 برس تھی اور کووڈ کے اولین آثار نمودار ہونے میں 18 روز لگے تھے۔

Image Source: Unsplash

کورونا کے کئی مریضوں کے دماغ میں ہائپوتھیلیمس، سیربیلم اور حرام مغز میں بھی وائرس ملے ہیں اور ایک مریض کے دماغی ٹشو میں وائرس کی بھرمار سے طبعی طور پر متاثرہ صورتحال بھی نوٹ کی گئی ہے، سانس اور پھیپھڑوں کو پر قبضہ جمانے کے 15 روز بعد ہی وائرس دماغ تک جاپہنچتا ہے۔یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اس اہم تحقیق سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ اور دماغی اثرات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

Image Source: Unsplash

واضح رہے کہ حال ہی میں کورونا وائرس کی سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آئی ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اومیکرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 اس وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے۔مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ بظاہر اومیکرون کی یہ قسم لوگوں کو زیادہ بیمار نہیں کرتی۔ڈبلیو ایچ او کی کووڈ کمیٹی کی سربراہ ماریہ وان نے بتایا کہ عالمی حکام فکرمند ہیں کہ اومیکرون کی یہ نئی ذیلی قسم کتنی تیزی سے شمال مشرقی امریکا میں پھیل رہی ہے۔

Image Source: Unsplash

خیال رہے کہ گزشتہ تین سالوں سے کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہواہے، اس وائرس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر کے ممالک میں حفاظتی تدابیر کے ساتھ لوگوں کی ویکسینیشن کا عمل بھی جاری ہےلیکن ان تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود ابھی تک اس وائرس کا خطرہ پوری طرح دنیا سے ٹل نہیں پایا ہے کیونکہ جیسے ہی اس کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے تو اس سے ملتا جلتا ایک اور نئے وائرس کا خطرہ منڈلانا شروع ہوجاتا ہے۔چین میں کورونا کے نئے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور دسمبر میں کورونا سے دو اموات بھی ہوئی ہیں۔بھارت میں بھی کورونا کے اس نئے ویریئنٹ کے 131 کیسز سامنے آچکے ہیں اور اسپتال میں کورونا میں مبتلا مجموعی تعداد 3 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے ایک اور خطرناک ویئرینٹ اومکرون کی دریافت

اگر پاکستان کی بات کریں تو قومی ادارہ برائے صحت نے چین میں پائے جانے والے ”ایکس بی بی ویرئینٹ“ کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کی تھی۔ جس کے بعد ملک میں کورونا سے 2 افراد جاں بحق ہوئے،گزشتہ24 گھنٹے میں عالمی وبا کے 22 نئے کیس رپورٹ ہوئے جبکہ مثبت کیسزکی شرح 0.43 ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ شہر کراچی میں اومیکرون ویریئنٹ کے کیسز سامنے آنے کے بعد شہریوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں کورونا کا پہلا کیس چین میں سامنے آیا تھا جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور امریکا کے بعد اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا ملک بھارت تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *