عادل راجا کے نازیبا الزامات ،کبریٰ خان نے عدالت سے رجوع کرلیا


0

چند دن پہلے سوشل میڈیا پر سابق فوجی افسر عادل راجا نے وی لاگ میں پاکستان کی ٹاپ ماڈلز اور اداکاراؤں پر سنگین الزامات عائد کیے تھے اور ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ایک ادارے کے پاس ان ماڈلز اور اداکاراؤں کی نازیبا ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ جس پر کبریٰ خان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کے لئے عادل راجا کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے بصورت دیگر معافی مانگنے کے لئے کہا تھا۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہ کیا گیا تو ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے کیونکہ وہ برطانوی شہریت بھی رکھتی ہیں تو حق سچ پرہونے کے باعث وہاں بھی جائیں گی۔

تاہم اب اداکارہ نے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف نازیبا الزامات اور تضحیک آمیز مہم چلانے پر  عدالت سے رجوع کرلیا جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے کبریٰ خان سمیت چاروں اداکاراؤں کےخلاف سوشل میڈیا پر مواد بلاک کرنےکا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو مواد بلاک کرکے جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

Image Source: Instagram

دوسری طرف، اداکارہ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی جانے والی درخواست شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے عادل راجا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کردیا ہے۔

کبریٰ خان نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ یہ وقت ان کے اور ان کے خاندان کے لئے اس قدر مشکل ہے کہ وہ لفظوں میں بیان نہیں کرسکتیں، اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ کوئی ان کے ساتھ ایسا کیوں کررہا ہے۔ کبریٰ خان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح کردی گئی تھی کہ میرا نام یا نام کے شروع کے حروف کی غلط تشریح کی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی مجھے اب بھی ہراسانی کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میری تصویروں کو اس طرح کے نامناسب طریقے سے استعمال کیا جا رہا تھا اور پھر مجھے احساس ہوا کیونکہ کسی نے کبھی اسے روکا نہیں اور کیونکہ ہم خاموش رہنے کے عادی ہیں جب تک ایک  کہانی مر نہیں جاتی اور دوسری کوئی کہانی شروع نہیں ہوجاتی ہم خاموش رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگ ہماری خاموشی کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔

کبریٰ کا کہنا تھا کہ وہ صرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ ہر اس محنتی اور خود مختار عورت کےلئے آواز اٹھا رہی ہیں جنہیں محنت کرنے کے بعد بھی روزانہ ہراسانی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کی توہین کی جاتی ہے۔کبریٰ خان نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی میں اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اپنی عزت اور وقار کے لیے قانون پر بھروسہ کر رہی ہوں اور  اپنے معاملے کو آپ کے قانون کے اور اللہ کے حوالے کے کر رہی ہوں۔

کبریٰ کی اس پوسٹ پر عادل راجا نے بھی ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد کبھی بھی خواتین کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ نظام میں ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرنا تھا۔ ناموں کے ابتدائی حروف بتانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی قیاس آرائیوں کے باعث آپ کو پہنچنے والی تکلیف پر بہت افسوس ہے، اس میں آپ کا نام شامل نہیں تھا۔عادل راجہ نے اپنی ٹوئٹ میں بغیر ثبوت کے قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی اپیل بھی کی۔

https://twitter.com/soldierspeaks/status/1611119158510641152?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1611119158510641152%7Ctwgr%5E37be61b228369d9173ceb8ba996af3f7a57dafa0%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30311483

خیال رہے کہ عادل راجا نے اپنے وی لاگ میں ذرائع کی فراہم کردہ معلومات پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کی ٹاپ ماڈلز اور اداکارائیں آئی ایس آئی کے سیف ہاؤسز اور بی میس میں آکر ٹھہرتی تھیں اور جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ کی طرف استعمال کی جاتی تھیں اور جب باقی لوگوں سیاستدانوں وغیرہ کو بلایا جاتا تھا تو ان کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔ اگرچہ مذکورہ ویڈیو میں سابق فوجی افسر نے اداکاراؤں کے واضح نام نہیں لیے تھے لیکن اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر ماہرہ خان، کبری خاo، سجل علی اور مہوش حیات کے نام گردش کرنے لگے اور اداکاراؤں کے خلاف نفرت آمیز ٹویٹس دیکھنے میں آئیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *