بڑے، بچے، نوجوان کوئی بھی ڈیلٹا ویرئینٹ سے متاثر ہوسکتا ہے، ڈاکٹر صدف


0

دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی اس وقت کورونا وائرس کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرئنٹ کی زد میں ہے اور روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ انتہائی خطرناک وائرس ہے جو تیزی سے خود اپنی مختلف قسمیں بناتا ہے اور گزشتہ قسم کے مقابلے میں اس کی علامات ظاہر ہونے کا وقت بھی انتہائی کم ہے۔ ڈیلٹا ویرینٹ کے بارے میں مزید جاننے کے لئے پڑھلو کی ٹیم نے ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر کے ساتھ خصوصی بات چیت کا اہتمام کیا ہے جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔

سوال: کورونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ آخر کیا ہے؟ اور یہ عام کورونا وائرس سے کیسے مختلف ہے؟

جواب: کورونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ اپنی دیگر اقسام سے اس لئے مختلف اور خطرناک ہے کیونکہ یہ 40 سے 90 فیصد تک متعدی ہے یعنی یہ تیزی سے بڑھتا ہے اور اس کی پھیلنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ وائرس کی اس قسم میں ایک خاص قسم کی میوٹیشن پائی جاتی ہے جو انسانی خلیات سے ملتے ہی تیزی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ خلیات کو متاثر کرتی ہے۔ اسی لئے جب ڈیلٹا ویرینٹ کسی ایسے شخص پر حملہ آور ہوتا ہے جس کی قوت مدافعت کمزور ہو تو یہ تیزی سے اپنی قسمیں بناتا ہے جو وائرس کی تیزی سے پھیلنے کی وجہ بنتی ہے۔

Image Source: Getty Images

سوال : کورونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ کی علامات کیا ہے؟

جواب : کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کی خاص علامات میں پیٹ میں درد ، متلی ، بخار،گلے کی سوجن، ناک بہنا، سانس لینے میں دشواری اور سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت کم ہوجانا ہے_ ان علامات کے ظاہر ہونے پر لوگ احتیاط نہیں برتتے اور اسے عام نزلہ سمجھتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے یہ وائرس متاثرہ فرد سے دوسروں کو متاثر کرتا ہے اور تیزی سے پھیلتا ہے۔ ڈیلٹا ویرینٹ کی دیگر علامات کی بات کریں تو اکثر مریضوں میں بھوک کا کم لگنا، سردرد اور جوڑوں میں درد کی شکایات کے علاوہ سماعت میں کمی یا محرومی کی شکایت بھی سامنے آئی ہیں۔

سوال : کورونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ میں بلیک فنگس ہونے کے کتنے امکانات ہوتے ہیں؟

جواب: ‘بلیک فنگس‘ نامی بیماری ، مکرومائیکوسس مٹی میں پھپوندی اور بوسیدہ نامیاتی مادے جیسے سڑے ہوئے پتوں کی وجہ سے ہوتا ہے نیز یہ فنگس کے ذرات میں سانس لینے سے ہوتا ہے۔اس کے علاوہ یہ اسپتالوں اور گھروں میں ہیومیڈیفائرز اور آکسیجن ٹینکوں میں گندے پانی کے ذریعے بھی پھیلتا ہے۔ یہ متعدی نہیں ہے اور عام طور پر جسم کا دفاعی نظام فنگس کے خلاف لڑتا ہے اور صرف وہ ہی افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے جیسے کہ کینسر یا اعضاء کی پیوندکاری کے مریض۔ایسے میں مدافعتی نظام اپنی حد سے آگے بڑھ جاتا ہے اور اعضاء کو نقصان پہنچاتا ہے۔ لہذا ڈاکٹرز مدافعتی ردعمل کو کم کرنے کے لیے سٹیرائیڈز تجویز کرتے ہیں۔لیکن یہ دونوں ہی جسم کے دفاعی نظام کو کمزور کرتے ہیں اور شوگر لیول کی سطح بڑھاتے ہیں۔ جس سے فنگس کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ کچھ ڈاکٹرز حد سے زیادہ سٹیرائڈز تجویز کرتے ہیں جبکہ بعض افراد بغیر کسی طبی مشورے کے بھی سٹیرائڈز کا ضرورت سے زیادہ اور نامناسب استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں _


یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انسان تین طرح کے میوکورمائیکوسز سے متاثر ہوسکتا ہے ؛فنگس کو ناک سے سونگھ کر، اسے ادویات یا خوراک میں استعمال کر کے یا پھر جب کہ فنگس کسی زخم کے راستے جسم میں داخل ہو جائے۔اکثر فنگس ناک کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ دراصل ہم روزانہ فنگس کی کئی قسموں کو سونگھ کر اپنے جسم میں داخل کر لیتے ہیں لیکن اگر ہمارا مدافعتی نظام اور پھیپھڑے صحتمند ہوں تو اس سے کسی بھی انفیکشن کو روکا جاسکتا ہے۔ جب پھیپھڑے اور مدافعتی نظام کمزور ہوں خاص کر کوویڈ-19 سے متاثرہ کوئی شخص، ایسے شخص میں فنگس ہوا کی نالی میں پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور جسم کے اندر ٹشوز میں مداخلت کرتا ہے۔

میوکورمائیکوسز نامی فنگس پھیپھڑوں میں بھی داخل ہوسکتا ہے مگر اس کے انفیکشن اکثر ناک، سانس یا ہوا کی نالی iکو متاثر کرتے ہیں۔ یہاں سے وہ آنکھوں کی طرف پھیل سکتے ہیں اور انسان نابینا ہو سکتا ہے یا یہ دماغ کی طرف پھیل کر سر درد یا دورے پڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔

Image Source: Getty Images

سوال : کیا ویکسینیشن کرانے سے ڈیلٹا ویرینٹ نہ لگنے کے امکانات کم ہوتے ہیں؟

جواب : ہر قسم کے وائرس سے بچاؤ کا حتمی حل ویکسین ہی ہے، ویکسین چاہے کسی بھی وائرس کے لئے ہو یہ اس سے بچاؤ کے لئے ہوتی ہے لیکن ویکسینیشن کے باوجود بھی ایس و پیز پر عملدرآمد کرنا لازمی ہے۔اگر ویکسین لگوانے والے افراد پر کورونا وائرس حملہ آور ہوتا ہے تو ویکسینیشن کی وجہ سے 80 فیصد تک انہیں تحفظ حاصل ہو جاتا ہےاور اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ ایسے افراد اسپتال میں داخل نہیں ہوتے۔لیکن ‘ڈیلٹا ویرینٹ‘ خطرناک ہے اور دیگر اقسام کی نسبت تیزی سے پھیلتا ہے اور یہ متاثرہ فرد کو تشویشناک حالت تک لے جاسکتا ہے، اس لئے ویکسین لگوانا ضروری ہے کیونکہ یہ کورونا وائرس کی سب سے پہلی قسم کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

حالیہ ریسرچ کے مطابق اگر آپ کو ویکسین لگوائے دو ہفتے گزار چکے ہیں تو آپ کو وائرس سے بچاؤ سے کافی حد تک تحفظ حاصل ہوچکا ہے لیکن اگر ویکسین نہیں لگوائی ہے تو آپ ابھی بھی خطرے میں ہیں ۔ یہاں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے والے افراد بھی ڈیلٹا ویرینٹ کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ویکسین کی افادیت تو ہے لیکن کوئی بھی ویکسین اس وائرس کے خلاف 100 فیصد تک تحفظ نہیں دے سکتی۔ لہٰذا ڈیلٹا ویرینٹ سے نمٹنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے ، اس لئے ماسک پہنیں ، اپنی ذاتی صفائی کا خیال رکھیں اور غیر ضروری باہر نکلنے اور سفر کرنے سے گریز کریں۔

سوال : ڈیلٹا ویرینٹ کس عمر کے افراد کو متاثر کرسکتا ہے؟

جواب : پہلے کوویڈ-19 سے بڑی عمر کے افرادکو زیادہ خطرات لاحق تھیں لیکن ڈیلٹا ویرینٹ کے حملہ آور ہونے کی کوئی عمر مقرر نہیں یہ نوجوانوں پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے بلکہ بچے بھی اس سے محفوظ نہیں کیونکہ مختلف ممالک میں ہونے والی ریسرچز کے مطابق اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ ڈیلٹا ویرینٹ نے چھوٹی عمر کے بچوں کو بھی بڑی تعداد میں متاثر کیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *