بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں میں مہلک انفیکشن پھیلنے لگا


0

پڑوسی ملک بھارت میں جہاں ایک طرف کورونا وائرس کی اِنتہائی خطرناک صورتحال دیکھی جارہی وہیں بھارتی ڈاکٹرز کی تشویش میں مزید اضافہ اس وقت ہوا، جب ملک میں اچانک مہلک سماروغی (فنگل) انفیکشن کے کیسسز رپورٹ ہونے لگے۔ اور یہ وہ کیسز ہیں جو یہ تو کورونا وائرس کا شکار ہیں یا پھر کورونا وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ اس بیماری کو موکورمائکوئسسز کا کہا جاتا ہے، جس میں اموات کی شرح کافی زیادہ ہے۔ یہ انفیکشن بھارت میں کورونا وائرس سے پہلے بھی پایا جاتا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ممبئی سے تعلق رکھنے والے آنکھوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر اکشے نائیر ایک 25 سالہ خاتون کا آپریشن کرنے کا انتظار کررہے تھے، ان کی مریضہ 3 ہفتے قبل ہی کورونا وائرس سے صحتیاب ہوئی تھیں۔ جبکہ خاتون مریضہ ذیابطیس کی بھی مریض ہیں اور ان کی ایک سرجری جاری ہے، کان، ناک اور حلق کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر کر رہے ہیں۔

Image Source: Getty Images

ڈاکٹرز کی جانب سے ایک خاتون کی ناک میں ایک ٹیوب ڈالی گئی ہے، جس کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ حصہ کو موکورمائکوئسسز سے متاثر ہے، اسے علحیدہ کیا جاسکے۔ کیونکہ یہ انفیکشن جان لیوا ہے، جس میں وہ ناک، کان اور کبھی کبھی دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چنانچہ جب دوسرے ڈاکٹر اپنی سرجری مکمل کرلیں گے، تو پھر ڈاکٹر اکشے نائیر ایک تین گھنٹے کا آپریش کریں گے، جس میں مریضہ کی آنکھ کو نکالا جائے گا۔

بی بی سی کے مطابق ڈاکٹر اکشے نائیر کا کہنا تھا کہ وہ میں ان کی آنکھ کو نکالوں گا، تاکہ ان کی جان بچائی جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے حیران کن انکشاف میں بتایا کہ وہ تقریباً اپریل کے مہینے میں 40 کے قریب مریضوں کو دیکھ چکے ہیں، جو فنگل انفیکشن سے متاثر ہیں۔

بھارت میں عالمی وباء کورونا وائرس کی دوسری لہر جہاں انتہائی خطرناک اور ہولناک ثابت ہوئی ہے، وہیں اب بڑی تعداد میں اس مہلک انفیکشن کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جسے بلیک فنگس بھی کہا جاتا ہے، یہ انفیکشن کورونا وائرس میں مبتلا افراد اور ان سے صحتیاب ہونے والوں میں پایا جا رہا ہے۔

Image Source: Getty Images

واضح رہے موکورمائکوئسسز انفیکشن والی بیماریوں کی ایک غیرمعمولی اقسام ہے، جوکہ موکور مولڈ (پھپونڈ) کے سڑ جانے کی باعث ہوتی ہے۔ عموماً یہ انفیکشن مٹی، پودوں، کھاد، سڑے گلے پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اکشے نائیر کے مطابق یہ انفیکشن ہر جگہ پھیلا ہوا ہے، یہ ناصرف زمین اور ہوا میں پایا گیا بلکہ صحت مند لوگوں کی ناک اور ان کے بلغم میں پایا گیا ہے۔

یہ فنگس انفیکشن سینے، دماغ اور پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے، جبکہ ذیابطیس اور خراب قوت مدافعت رکھنے والے مریضوں کے لئے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ خاص کر وہ مریض جو کینسر اور ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ موکورمائکوئسسز جس میں اموات کی شرح 50 فیصد تک ہے، اس کا پھیلاؤ سٹیرائڈز کے استعمال کی وجہ سے ہوا ہے، جوکہ کورونا وائرس کے مریضوں کی جان بچانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

جب انسان کے جسم میں کورونا وائرس داخل ہوتا ہے، تو اس کا مدافعتی نظام وائرس سے لڑنے کی کوشش کرکے زیادہ بوجھ میں پڑ سکتا ہے، جس سے تھپیڑے متاثر ہوتے ہیں، لہذا کورونا وائرس کے مریضوں میں سٹیرائڈز پھیپھڑوں میں ہونے والی سوجن کو کم کرتے دیکھائی دیتے ہیں یعنی پھیپڑوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرتا ہے۔ تاہم یہ کورونا وائرس کا شکار ذیابیطس اور غیر ذیابیطس والے مریضوں کی مدافعت اور بلڈ شوگر لیول کو منفی انداز میں بھی متاثر کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر اکشے نائیر کا کہنا تھا کہ مدافعتی نظام کا خراب ہونا، موکورمائکوئسسز کے اضافے سبب ہو سکتا ہے۔ ذیابطیس انسان کے جسم کی قوت مدافعت کو کمزور کردیتا ہے، جبکہ اس پر کورونا وائرس اسے اور بھی بری طرح متاثر کرتا ہے، چنانچہ پھر اس پر سٹیرائڈز جو کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے، وہ آگ پر ایندھن کا کام کرتا ہے۔

Image Source: EPA

لہذا جو مریض اس مہلک انفیکشن موکورمائکوئسسز کا شکار ہوتے ہیں، ان کی علامات یہ ہیں کہ ان کی ناک بند اور اس میں سے خون آتا ہے، آنکھوں میں سوجن اور درد کی شکایات ہوتی ہیں، آنکھوں کا پپوٹا گرا ہوتا ہے، جس سے ابتداء میں دھندلا نظر آتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ آنکھوں کی بینائی چلی جاتی ہے۔ جبکہ ناک کے پاس کالے رنگ کے نشانات بھی پیدا ہونے لگ سکتے ہیں۔

اگرچے پچھلے کئی عرصے سے پاکستان اور بھارت کے مابین آپس میں کوئی مثالی تعلقات نہیں رہے ہیں، لیکن اس مشکل کی گھڑی میں جہاں پاکستانی عوام کی جانب سے بھارتی عوام کے لئے پیار ومحبت کے پیغامات بھیجے جارہے ہیں، وہیں پاکستان کے مشہور فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کو خط کے ذریعے مشکل وقت میں مدد کی پیشکش کی تھی۔

Story Courtesy: BBC


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *