فلسطینی عوام کے ساتھ ظلم وزیادتی پر شوبز ستارے برہم


-1

ہفتے کے روز مسلمان کی مقدس ترین رات لیلتہ القدر کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ کے پاس عبادات کا اہتمام کیا، تاہم اس دوران نہتے فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان تصادم ہوگیا۔ جس کے بعد اسرائیلی انتظامیہ نے مظلوموں پر اپنی جارحیت کا کھلم کھلا استعمال کیا۔ اس واقعے کی ویڈیوز اور تصویروں سامنے آنے پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اور فنکاروں کی جانب سے فلسطینی عوام کے حق میں ناصرف آواز بلند کی جا رہی ہے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو بھی فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے کی درخواست کی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شخ جارح کے رہائشی اور دیگر فلسطینیوں شہریوں کی جانب سے اپنے پڑوسیوں، دوستوں اور گھر والوں کے حق میں ایک پُرامن احتجاج کا انعقاد کیا گیا تھا، اسرائیلی انتظامیہ انہیں ان کے گھروں سے بےدخل کرکے صہیونی آباد کاریاں کروانا چاہتی ہے، چنانچہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے مظاہرین پر ہولناک حملہ کیا گیا۔

Image Source: Twitter

یہی نہیں اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ایک اسپتال پر حملہ کیا گیا، جہاں حملے میں زخمی ہونے والے مسلمانوں کا علاج کیا جا رہا تھا۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے اسپتال میں موجود عملے کو بھی بری طرح زخمی کردیا۔ اس افسوسناک واقعے نے پوری دنیا کے لوگوں میں ایک بےچینی پیدا کر دی۔ جہاں لوگوں نے عالمی برادری اور دنیا کے رہنماؤں سے اس معاملے کو حل کرنے کی آواز بلند کی وہیں بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا ہر اسرائیلی مظالم کے خلاف اپنے غم وغصے کا بھی اظہار کیا۔

پاکستانی فنکار جن میں گلوکار عاصم اظہر، اداکارہ نیمل خاور خان، گلوکار فرحان سعید، اداکار فیروز خان سمیت کئی مشہور شخصیات نے مسلمانوں کے مقدس مقامات پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے اور مظلوم فلسطینی شہریوں پر وحشیانہ تشدد پر پرزور مذمت کی۔

اس موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اتوار کے روز ایک پیغام جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے جمعے کے دن اسرائیلی پولیس کی جانب سے یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر حملے کی پرزور مذمت کی۔ انہوں مزید کہا کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری سے درخواست کی کہ فلسطینیوں کے تحفظ اور ان کے جائز حقوق کے لئے اقدامات کریں۔

واضح رہے یروشلم میں ہونے والی حالیہ کشیدگی، اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی فوج نے مقبوضہ یروشلم میں اپنی غیرقانونی آباد کاریوں سے فلسطینی افراد کو ان کے گھروں سے نکالنا شروع کیا، اس سلسلے میں اسرائیلی فوج نے 7 مئی اور 8 مئی کو فلسطینی افراد پر ربڑ کی گولیوں، ہینڈ گرینیڈ اور اسٹیل کی گولیوں سے حملے کیا تھا، جن سے اب تک مجموعی طور پر 250 کے قریب افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 17 آفیسرز بھی زخمی ہوئے۔

خیال رہے مسجد اقصیٰ مسلمان کی تیسری مقدس ترین جگہ ہے جبکہ یہ مسجد مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے۔ یروشلم کے علاقے شیخ جارح میں پچھلے ایک ہفتے سے ہی کشیدگی کے حالات دیکھے جا رہے ہیں، کیونکہ اسرائیلی کورٹ کی جانب سے فیصلے میں مسلمانوں کو متعلقہ جگہ سے بےدخل کرکے اسرائیلی آباد کاریوں کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ یہودی کی جانب سے بھی اسے زمانہ قدیم کی اپنی مقدس جگہ قرار دیا جاتا ہے، وہ اسے مندر والا پہاڑ کہتے ہیں، ان کے مطابق یہاں یہودیوں کے دو مندر ہوا کرتے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم جہاں مسجد اقصٰی موجود ہے، اسے 1967 میں عرب اسرائیل جنگ کے بعد کیا گیا تھا، جبکہ 1980 میں اسرائیل نے پورے یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا۔ تاہم اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی دنیا کی جانب سے قبول نہیں کیا گیا تھا۔ البتہ 2007 کے بعد سے فلسطین کا یہ علاقہ سخت اسرائیلی ناکہ بندی میں ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *