سعودی عرب کے بعد بحرین بھی اسرائیل کی معاونت کرنے کو تیار


0

مسلمہ دنیا کے ایک اور اہم ترین ملک بحرین نے بھی اسرائیل کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ چند روز قبل ہی سعودی عرب کی جانب سے بھی اسرائیل کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بحرین کی طرف سے بھی متحده عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان پروازوں کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے ،یعنی اسرائیلی پروازیں بحرین کے فضائی راستے کو استعمال کرسکتی ہیں۔ جبکہ اس سے قبل بحرین کا یہ معاہدہ کئی ممالک سے تھا تاہم اس قسم کی کوئی خصوصی اجازت اسرائیل کے لئے مختص نہیں تھی۔

دوسری جانب سے اس حوالے سے بحرین کے سول ایوی ایشن سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو یہ خصوصی اجازت متحدہ عرب امارت کی درخواست پر دی گئی، متحدہ عرب امارات نے بحرین سے درخواست کی تھی کہ اسرائیل سے متحدہ عرب امارات آنے والی پروازوں کو بحرین کی حکومت اپنا فضائی راستہ استعمال کرنے کی اجازت دے۔

Image Source: Wikipedia

خیال رہے چند روز قبل امریکی صدر کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر نے بحرین کے بادشاہ سے ملاقات کی تھی۔ بحرین کے حوالے سے بھی کافی منفی خبریں میڈیا میں کچھ روز سے زیر گردش کررہی ہیں کہ شاید عنقریب بحرین بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے۔ کیونکہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات قائم کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کلیدی کردار ہے۔ جبکہ اس موقع پر جیرڈ کشنر کی ہی جانب سے یہ بیان دیا گیا تھا کہ جلد ایک اور عرب ملک اسرائیل کو قبول کرے گا۔ جس کے بعد سے لیکر اب تک بحرین کے حوالے مختلف خبریں زیرگردش ہیں۔ جبکہ اس ہی حوالے سے بحرین کی پارلیمنٹ میں بھی ایک بحث سامنے آئی تھی جس کے بعد بحرین کی پارلیمنٹ کے ایک ممبر نے اسرائیل کے پرچم کو ایوان میں ہی نظر آتش کردیا تھا۔

یاد رہے گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو باقاعدہ ریاست کے طور پر قبول کرلیا گیا تھا، جس کے دونوں کے مابین کئی معاہدوں میں دستخط ہوئے تھے جن میں ملک دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست فضائی سفر، سفارتخانوں کا قیام، معاشی اور کاروباری مواقع کو وسعت دینے سمیت کئی اہم امور پر متفقہ منظوری دی گئی تھی۔ متحدہ عرب اب اسرائیل کو بطور ریاست قبول کرنے والا تیسرا اسلامی ملک بن چکا ہے اس قبل مصر اور اُردن مختلف ادوار میں اسرائیل سے معاہدہ کرکے اسے قبول کرچکے ہیں۔ واضح رہے متحدہ عرب امارات کے فیصلے پر امت مسلمہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، کافی ممالک کی جانب سے اس پر ناراضگی کا بھی اظہار کیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *