
اسلامی فتوحات کی تاریخ پر بننے والا مشہور و معروف ترکش ڈرامہ ارتغرل غازی رواں برس پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر اردو ڈبنگ میں سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی پر یکم رمضان المبارک سے نشر کیا جارہا ہے۔ چونکہ یہ ڈرامہ سریز مسلمان کی 13 ویں صدی کی فتوحات اور حالات پر مبنی ہے کہ کس طرح مسلمانوں نے دنیا پر حاکمیت کی لہذا پاکستان میں اس ڈرامے کو خوب پسند کیا جارہا ہے۔
یہی نہیں اس ڈرامے میں کام کرنے والے ترکش فنکاروں کو پاکستان میں خوب پذیرائی اور مقبولیت حاصل ہوئی ہے، خاص کر مرکزی کردار ادا کرنے والے ایجن التان درزیتن اور ایثرء بلجیک پاکستان میں اب کسی تعارف کے محتاج نہیں رہے ہیں۔
تاہم اس دوران ان ترکش اداکاروں کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے مقامی فنکاروں کی جانب سے عدم اطمینان اور تحفظات کا اظہار مختلف انداز میں کیا جاتا رہا ہے۔ انہیں تنقید کرنے والے مقامی فنکاروں کی فہرست میں ایک نام مشہور پاکستانی اداکار اور پروڈیوسر یاسر حسین کا بھی ہے۔

اداکار، رائٹر اور پروڈیوسر یاسر حسین پاکستان شوبز انڈسٹری میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، ایک طویل عرصے پاکستان شوبز انڈسٹری میں خدمات پیش کررہے ہیں۔ تاہم یاسر حسین پاکستان میں ترکش فنکاروں کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں، یہی نہیں ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا، جنہوں نے ترکش اداکارہ ایثراء بلجیک کو پاکستانی موبائل فون برانڈ کا ایمبسڈر بنانے پر سب سے پہلے آواز بلند کی اور اسے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا
اس حوالے سے اداکار یاسر حسین کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ناقدین کی جانب سے خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جب انہوں نے کہا کہ ترکش اداکارہ ایثراء بلجیک پاکستانی موبائل فون کمپنی کی برانڈ ایمبسڈر بننے مستحق نہیں ہیں۔ بعدازاں اداکار یاسر حسین کے اس بیانئے کو کئی اور پاکستانی فنکاروں کی جانب سے سپورٹ بھی کیا گیا۔ اس کے برعکس کئی مقامی فنکاروں نے ترکش اداکارہ ایثراء بلجیک کی حمایت کرتے ہوئے بھی نظر آئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ معاملہ ایک کھلی بحث بن گیا۔

اس سلسلے میں اداکار یاسر حسین کے ناقدین نے انہیں سوشل میڈیا پر مختلف انداز میں تنقید کا نشانہ بناتے رہے، لیکن اب معاملہ محض چھیڑ چھاڑ اور مذاق اڑانے تک نہیں رہا ہے بلکہ اب معاملہ بدتمیزی کی طرف موڑ چکا ہے، جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ کچھ انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے پروڈیوسر یاسر حسین کی گوگل پر بائیو (معلومات) کو تبدیل کردیا ہے، اور ان کی والدہ کے نام کی جگہ ترکش اداکارہ ایثراء بلجیک لکھ دیا ہے۔

واضح رہے اس قبل بھی سوشل میڈیا پر اداکار یاسر حسین پر کڑی تنقید ہوئی تھی جب انہوں نے ترکش اداکاروں پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی کچرا کہا تھا۔ یہی نہیں ساتھ ہی انہوں نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر دو پاکستانی نوجوانوں کی تصاویریں بھی شئیر کی تھی، جن کی شکلیں ترکش ڈرامہ ارتغرل غازی میں مرکزی کردار ادا کرنے والے فنکار سے ملتی تھیں، یاسر حسین نے انہیں اصل اسٹارز قرار دیا تھا۔ اور کہا کہ “ان کو کوئی نہیں پوچھے گا کیوں کہ گھر کی مرغی دال برابر اور باہر کچرا بھی مال برابر “.

دوسری جانب اداکار یاسر حسین کے ناقدین کا موقف ہے کہ یاسر حسین کی تنقید دراصل ان کی بےچینی واضح کرتی ہے، ان کی نفرت محض اس لئے ہے کہ وہ کہ انہیں ڈر ہے کہ ترکش اداکاروں کے کام دیکھ کر لوگ یہاں کے ڈرامے دیکھنا بند نہ کردیں۔
یاد رہے رواں مہینے ترکش اداکار اور ارتغرل غازی کا مرکزی کردار ادا کرنے والے ترکش اداکار ایجن التان درزیتن پاکستان تشریف لائے تھے، جنہیں ناصرف پاکستان زبردست استقبال دیا گیا بلکہ انہوں نے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں کام کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
0 Comments