
پڑوسی ملک انڈیا جو کہ دنیا میں اقلیتوں کی نام نہاد مذہبی آزادی کی سب بڑی جمہوری طاقت کا دعویدار بنتا ہے کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔ انڈیا کی ریاست کرناٹک کے ایک حکومتی کالج میں حجاب کرنے والی مسلمان خواتین کو داخلے سے روک دیا گیا جس پر مسلمان خواتین نے عدالت سے درخواست کردی ہے کہ ان کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ملک کا آئین ان کے اس بنیادی حق کا تحفظ کرتا ہے کہ وہ کیا پہنیں۔
حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک طالبہ انتظامیہ سے درخواست کررہی ہے کہ ان کو امتحانات کی تیاری کے لیے کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے لیکن کالج کے پرنسپل ان کو حجاب کے ساتھ داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیتے ہیں۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی شروعات اس وقت ہوئی جب ایک کالج کی انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ مسلمان خواتین کالج کی حدود میں تو حجاب کر سکتی ہیں لیکن کلاس کے دوران نہیں ،اس معاملے پر گذشتہ کئی ماہ سے مسلمان خواتین کا احتجاج جاری تھا۔ مسلمان خواتین کا کہنا تھا کہ انڈیا کا آئین ان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ جو چاہیں پہن سکتی ہیں۔ تاہم حجاب پر پابندی کا یہ تنازع اب ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس واقعے سے ایک ہی دن قبل زعفرانی رنگ (ہندووں کا علامتی رنگ) کی چادریں اوڑھے نوجوانوں کے ایک گروہ نے اس کالج میں آ کر مسلمان خواتین کے حجاب پہننے پر احتجاج کیا تھا۔اس سے پہلے بھی اس ریاست میں کم از کم تین دیگر کالجز میں ایسے ہی احتجاج ہو چکے ہیں جس پر طالب علموں کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے ان کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔ جبکہ اس حوالے سے کرناٹک کے وزیر تعلیم نگیش بی سی کا کہنا ہے کہ زعفرانی رنگ کے اسکارف اور حجاب دونوں پر ہی پابندی لگنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی کرناٹک ہائیکورٹ کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرے گی۔
دوسری جانب ،اس تنازعے نے انڈیا میں بسنے والی مسلمان اقلیت میں خوف اور غصے کو بھی جنم دیا ہے۔خیال رہے کہ کرناٹک انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا گڑھ سمجھی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں شادی سے انکار پر مسلمان لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا
قبل ازیں ، سوشل میڈیا پر بھارت میں ایک مسلمان باحجاب لڑکی کے ساتھ لڑکوں کے ایک گروہ کی ناروا سلوک کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں مسلمان لڑکی کو مجبور کرکے سرعام زبردستی اس کا برقعہ اتروا دیا گیا تھا۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو میں لڑکوں کے ایک گروہ کی جانب سے ہندو لڑکے کے ساتھ بیٹھی لڑکی کو برقعہ اتارنے پر مجبور کرتے دیکھا گیا۔ میڈیا کے مطابق پہلے لڑکی برقعہ اتارنے سے منع کرتی رہی لیکن لڑکے کے کہنے پر اس نے روتے ہوئے سرعام برقعہ اتاردیا اس دوران کچھ خواتین اس کو حجاب ہٹانے کو بھی کہتی رہیں۔ ویڈیو میں موجود مذکورہ لڑکوں کے گروہ کو یہ خدشہ تھا کہ بائیک پر ہندو لڑکے کے ساتھ بیٹھی لڑکی مسلمان ہے اور اس عمل کے ذریعے وہ ان کی قوم کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
0 Comments