
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ نور مقدم کا قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز براہ راست ٹی وی پروگرام “آپکا وزیر اعظم آپ کے ساتھ” میں ٹیلی فون پر عوام سے بات چیت کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ بھی اس کیس پر مکمل توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ نور مقدم کے قتل کیس کو پہلے دن سے ہی دیکھ رہے ہیں، اس کیس کی مکمل تفصیلات سے آگاہ ہیں، یہ ایک انتہائی ہولناک کیس ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس کیس کو جہاں ذاتی طور پر دیکھ رہے ہیں وہیں وہ قوم کو اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ اس کیس کا ملزم قانون کے ہاتھوں سے بچ کر بھاگ نہیں سکے گا۔

عمران خان کے مطابق یہ تمام افسوسناک واقعہ دو روز تک گھر میں اسٹاف کے سامنے جاری رہا۔ لوگوں کا ایسا ماننا ہے کہ ظاہر جعفر ایک اثر ورسوخ والے خاندان سے ہے، لہذا وہ باہر آجائے گا۔ چنانچہ وہ یہ بات واضح کر رہے ہیں کہ کوئی کہیں نہیں جانے والا ہے۔ اگر کوئی جوہری شہریت رکھتا ہے اور وہ یہ سوچتا ہے کہ وہ بھاگ جائے گا، کیونکہ اس کے پاس امریکہ کی شہریت ہے، تو ایسا نہیں ہوسکے گا۔
خیال رہے گرفتار ملزم ظاہر جعفر کا تعلق ایک کاروباری خاندان سے ہے اور وہ برطانیہ سے پڑھ کر آیا ہے، اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں اور وہ تھراپی بھی لیتے رہے ہیں ۔البتہ برطانیہ اور انگلینڈ میں اس کا کرمنل ریکارڈ بھی مل گیا ہے اور انگلینڈ میں وہ تین ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے۔ ملزم ماضی میں اپنی والدہ اور چھوٹے بھائی پر بھی تشدد کرچکا ہے۔

واضح رہے کہ 20 جولائی کو نور مقدم کو بے رحمی سے قتل کئے جانے پر ایف آئی آر میں ان کے والد نے پولیس حکام کو بتایا کہ ان کی بیٹی 19 تاریخ کو گھر سے گئی تھیں مگر اس کے بعد ان کا فون نمبر بند ہو گیا تھا، تاہم دوبارہ رابطہ ہونے پر مقتولہ نورنے والدین کو مطلع کیا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک دو دن میں واپس آجائیں گی۔ مقتولہ نور کے والد نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی فیملی سے ان کی ذاتی واقفیت ہے۔ ان کے مطابق دوسرے دن انہیں ظاہر جعفر نے کال کی اور بتایا کہ نور ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ بعد ازاں ،رات دس بجے انہیں تھانے سے کال آئی کہ آپ کی بیٹی نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے آپ تھانہ کوہسار آ جائیں۔ پولیس انہیں جس گھر میں لے کر گئی وہ ان کے بقول ذاکر جعفر کا گھر تھا۔
اس سے قبل نور مقدم قتل کیس پر وزیر اعظم عمران خان نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن سے کہا تھا کہ وہ کسی بھی طرح کی رعایت نہ کریں۔ نور کے قتل نے پاکستانیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا صارفین بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جسٹس فار نور کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سخت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ عام صارفین کے علاوہ نامور شخصیات بھی نور مقدم کو انصاف کی فراہمی اور مجرم کو سخت سزا دلوانے کے لئے ہم آواز ہوگئے ہیں۔
0 Comments