کیا واقعی بایئں ہاتھ کی چوتھی انگلی کا تعلق دل سے ہوتا ہے؟


0

شادی سے قبل اکثر لوگ منگنی کی رسم کرتے ہیں یا پھر صرف لڑکے اور لڑکی کے گھر والے ایک دوسرے کے گھر جا کر لڑکا لڑکی کو منگنی کے نام کی انگو ٹھی پہنا دیتے ہیں، مگر وہ انگوٹھی ہمیشہ سے بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں ہی پہنائی جاتی ہے۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟

Why Ring Finger?

ایک سے دوسرے ملک میں شادی سے متعلق مختلف رسم و رواج پائے جاتے ہیں تاہم “انگوٹھی اور انگلی” ہر جگہ مشترکہ عامل ہیں۔ لہذا شادی کے بندھن میں بندھنے والوں کی شناخت جو بھی ہو انگوٹھی کا بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں پہننا ناگزیر ہے

Why Ring Finger?

مگر کیا وجہ ہے کہ دیگر انگلیوں کو اس مقصد کے لیے نہیں چنا جاتا  باقی انگلیوں  کاکیا قصور  ہے؟ تو اس کی وجہ زمانہ قدیم کے وہ تصورات ہیں جن کو اب سائنس نے   غلط ثابت کردیا مگر اب بھی لگتا ہے کہ لوگ اس پر یقین کرتے ہیں یا بس بلا سوچے سمجھے عمل کیے جارہے ہیں۔ جی ہاں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں منگنی (پاکستان میں) یا شادی (مغربی ممالک) کی انگوٹھی پہنانے کے پیچھے ایک تاریخی وجہ چھپی ہوئی ہے اور وہ انتہائی دلچسپ ہے۔

انگوٹھی کا معاملہ بہت پرانا یعنی کہ 3000 سال قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ شادی کی انگوٹھی قدیم رومی عہد سے وابستہ ہے اور یہ مرد اور عورت کے ساری زندگی کے ساتھ کی علامت ہے۔ اسی واسطے یہ دائرے کی شکل میں ہوتی ہے یعنی کہ ایک مسلسل چکر کا حلقہ جس کی کوئی انتہا نہیں۔

مصری روایت

درحقیقت یہ روایت قدیم مصر میں وجود میں آئی تھی جہاں دلہنوں کو ہاتھ کی اس انگلی میں انگوٹھی پہنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ مصر کے آثار قدیمہ کی تصویری تحریروں میں عورتوں کو اس انگلی میں انگوٹھی پہنے دیکھا گیا ہے مصر کی عورتیں محبت کی علامت کے طور پر اس انگلی میں شادی کی انگوٹھی پہنا کرتی تھیں۔  اور اس کے پیچھے منطق یہ تھی کہ یہاں ایسی حساس رگ موجود ہے جو کہ سیدھا دل تک جاتی ہے۔

Why Ring Finger?

جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ دل تو بس ایک عضو ہے جو خون پمپ کرتا ہے مگر اس قدیم زمانے میں یہ مانا جاتا تھا کہ یہ جذبات کا مرکز ہے جس کا راستہ اس چوتھی انگلی سےسیدھا دل تک جاتا ہے۔

مصری ہی نہیں بلکہ قدیم یونان اور روم میں بھی اسی وجہ سے ہاتھ کی اس انگلی میں انگوٹھیاں پہنائی جاتی تھیں اور ان کا ماننا تھا کہ یہاں ‘محبت کی رگ’ موجود ہے جو انگلی سے دل تک جاتی ہے۔ یہ امر ایک دوسرے شخص کی جانب سے انسان کے دل کو قید کر لینے پر دلالت کرتا ہے۔اگرچہ اس طرح کی کوئی رگ یا عصب اس مخصوص انگلی میں موجود نہیں مگر اب بھی دنیا بھر میں اس تاریخی روایت پر عمل ہوتا ہے، بس کیں یہ بائیں ہاتھ میں ہوتی ہے تو کہیں دائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں۔

چائنیز نظریات

 مگر چائنیز نظریات کے مطابق ہاتھ میں موجود تمام انگلیاں آپ کی زندگی سے جڑے رشتوں کو ظاہر کرتی ہیں، جبکہ ہاتھ میں موجود چوتھی انگلی شریکِ حیات کو ظاہر کرتی ہے۔ اور اگر آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو ملاکر ہاتھ جوڑنے والے انداز میں سیدھا کھڑا کریں اور ایک تکون بنانے کی کوشش کریں تو تمام تر انگلیاں ایک دوسرے سے جڑ جاتی ہیں لیکن درمیان کی انگلی کو موڑنا پڑتا ہے اور انگو ٹھا  یا سب سے چھوٹی والی انگلی کو کھول دیا جائے تو اس تکون پر کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر چوتھی انگلی کو الگ کیا جائے تو یہ تکون نہیں بن پاتا بالکل یہی حال زندگی میں میاں بیوی کے رشتے کا ہے کہ اگر یہ مضبوط نہیں ہوگا تو گھر بھی نہیں چل سکتا۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ رواج ابتدائی طور پر صرف عورتوں کے لیے رائج تھا۔ لیکن دوسری عالمی جنگ کے دوران فوجی بھی اپنے بیوی بچوں کی یاد کے طور پر یہ انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔ تب سے مردوں میں بھی با ئیں ہاتھ کی چوتھی انگلی  میں انگو ٹھی  پہنے کا یہ رواج قائم ہونے لگا۔


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *