اگر آپ باقاعدگی سے دانت صاف کرنے پر مطمئن ہیں تو جان لیں کہ یہ کافی نہیں ہے کیونکہ زبان کی صفائی کے بغیر منہ کی صفائی کا عمل ہرگز مکمل نہیں ہے
سانس کی بو کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور 80 سے 85 فیصد کیسز میں اس کی وجہ منہ میں موجود بیکٹریا ہوتے ہیں۔ مگر لوگوں کی ایک بہت عام غلطی بھی سانس کی بو کے مسئلے کا باعث بنتی ہے۔
اس کا علاج تو دانتوں کے برش اور خلال کو یقینی بنانا ہے مگر ایک غلطی جو لوگ کرتے ہیں وہ زبان کی جانب توجہ مرکوز نہ کرنا ہے۔ کھانے کے ذرات، بیکٹریا اور مردہ خلیات وقت کے ساتھ زبان پر جمع ہونے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں سانس بدبو دار ہوجاتی ہے۔
Tongue And Bad Breath
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے روزانہ 2 بار زبان کی صفائی کا مشورہ دیا جاتا ہے جس سے سانس کی بو سے نجات پانے سے مدد ملتی ہے۔
عام طور پر زبان، دانتوں اور مسورڑوں پر غذا کے ذرات کا اجتماع سانس کی بو سے متاثر ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یہ ذرات جب سڑ جاتے ہیں تو ناخوشگوار بو سانس سے خارج ہونے لگتی ہے۔
امریکہ کے مشہور ڈینٹسٹ ڈاکٹر پیا لائب کے مطابق زبان پر جمع ہونے والے مادے مسوڑھوں کی بیماریوں اور بالواسطہ طور پر دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں اور بدبو دار سانس کی بھی اہم وجہ ہیں۔
:مذید پڑھیئں
کیا آپ بھی منہ کی بدبو سے پریشان ہیں؟
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زبان کی صفائی سے کھانے کے ذائقے کا احساس بھی بہتر ہوتا ہے، دوسری جانب جب زبان پر برش نہ کیا جائے تو بیکٹریا کی تہہ، خوراک کے اجزا اور جلد کے مردہ خلیات کا اجتماع ذائقے کی حس کے لیے ضروری حصوں میں اکھٹا ہونے لگتا ہے، جس سے ذائقے کی حس ماند پڑنے لگتی ہے۔
برش کے ریشوں کے پیچھے موجود حصے کو زبان پر پھیرنے سے وہاں اکٹھے ہوجانے والے بیکٹریا کی صفائی ہوتی ہے۔
آسان الفاظ میں اگر آپ کو اکثر سانس میں بو کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو دانتوں پر برش کے ساتھ ساتھ زبان کی صفائی کو معمول بنانے سے اس کی روک تھام ممکن ہوسکتی ہے۔
مخصوص بیکٹریا زبان پر موجود ہوتے ہیں جو خوراک کے ذرات کے ساتھ مل کر سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔
زبان کی صفائی کے لیے 10 سے 15 سیکنڈز درکار ہوتے ہیں اور اسے آسانی سے دانتوں کی صفائی کے معمول کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
اس کے لیے زبان کو عام ٹوتھ برش سے نرمی سے رگڑیں تاکہ اس کی سطح پر چپکے خوراک کے تمام ذرات نکل جایں اور وہاں بیکٹریا کا اجتماع نہ ہوسکے۔
زبان کی صفائی سے نہ صرف سانس کی بو سے نجات ملتی ہے بلکہ مسوڑوں کے امراض سمیت دیگر طبی پیچیدگیوں سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زبان کی صفائی ایک خطرناک بیکٹریا کی تعداد کو بڑھنے سے روکتا ہے جو کہ دانتوں کی فرسودگی اور ان کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ زبان کی ساخت ایسی ہوتی ہے جو پلاک جمع ہونے میں معاونت فراہم کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی صفائی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ زبان پر جمع ہونے والے بیکٹریا دانتوں تک پھیل سکتے ہیں، جس سے مسوڑوں کا ورم، ان میں سرخی یا سوزش کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، اگر علاج نہ کرایا جائے تو یہ یہ ورم دانتوں کی جھلی کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے، جس کے نتیجے میں دانت ٹوٹ سکتے ہیں اور جھلی کے یہ امراض ہارٹ اٹیک، فالج وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔
زبان کی رنگت
اگر آپ کی زبان پر سفید تہہ نظر آرہی ہے تو یہ کھانے کے ذرات اور جراثیموں کے اجتماع کا نتیجہ ہے۔
اس سفید تہہ کو زبان نرمی سے رگڑنے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔
اگر زبان پر پیلی تہہ بن چکی ہے تو اس سے فنگل انفیکشن کا اشارہ ملتا ہے،
اگر زبان سیاہ ہورہی ہے تو یہ تمباکو نوشی یا گہرے رنگ کی غذاؤں یا مشروبات کے استعمال کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔۔
زبان کی صفائی کے لئے گھریلو اجزا
نمک
نمک زبان کی سفیدی دور کرنے کا بہترین علاج ہےجو قدرتی طور پر زبان پر جمے ذرات اور مردہ خلیوں کو چھیل کر اتار دیتا ہے زبان پر تھوڑا سا نمک چھڑکیں اور اور اسے ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ آہستگی سے ملتے جایئں بعد میں گرم پانی سےغرارےکرلیں۔
ہلدی
زبان کی سفیدی دور کرنے کے لئے ہلدی کا کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں اس میں جراثیم کش اجزاؑ پائے جاتے ہیں جو زبان پرجراثیم کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ہلدی میں تھوڑا سا لیموں کا پیسٹ بنا کر زبان پر لگایئں۔
0 Comments