تیزاب سے جھلسنے والے احمر کی ہمت بھری کہانی


1

ہمارے زندگی میں بعض اوقات ایسے حادثات رونما ہوجاتے ہیں کہ جن کے بعد یہ لگتا ہے شاید زندگی ختم ہوگئی لیکن کچھ لوگ ان حادثات اپنے لئے روگ نہیں بناتے بلکہ وہ ہمت و حوصلہ کی مثال بن جاتے ہیں یقیناً وہ احمر کی طرح مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں۔

تیزاب سے جھلسنے اور بینائی سے محروم ہونے کے باوجود احمر کی ہمت نے نہیں ناامید نہیں ہونے دیا وہ اپنے ساتھ ہونے والا یہ ظلم سہہ گئے اور اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑےہوگئے۔

احمر پر ایک لڑکے نہ رنجش میں تیزاب پھینک دیا جس سے احمر کا چہرہ اور جسم جھلسنے کے علاوہ ان کی بینائی بھی شدید متاثر ہوئی۔ تیزاب پھینکنے کا دردناک واقعہ کچھ اس طرح پیش آیا کہ احمر کے والدین نے جس لڑکی سے ان کا رشتہ طے کیا تھا اس لڑکی کو کوئی اور لڑکا بھی پسند کرتا تھا اور وہ اس لڑکی کو شادی کی پیشکش بھی کرچکا تھا جسے لڑکی منع کرچکی تھی۔ لڑکی کے انکار پر اس لڑکے نے لڑکی کو سبق سیکھانے کے لئے احمر کے منہ پر تیزاب پھینک دیا۔

اس لڑکے نے اپنا انتقام تو لے لیا لیکن اس واقعے نے احمر کی زندگی تاریک کردی اور وہ بینائی سے محروم ہوگئے۔


احمر جو اس حادثے سے قبل ٹیچر تھے اور ساتھ ہی اپنی تعلیم بھی پوری کر رہے تھے اچانک ان کی ہنستی کھیلتی زندگی تکلیفوں سے دوچار ہوگئی۔ تیزاب سے ان کا چہرہ پوری طرح جھلس گیا اور جسم کے کچھ حصؔے بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ اس دوران ان کی تقریباً 35 سرجریاں ہوئیں لیکن سب سے افسوناک پہلو یہ تھا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ احمر کی آنکھوں کے بھی آپریشن ہوئے ہیں لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔

احمر بتاتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد سرجری اور آپریشن کے تکلیف دہ مراحل میں ان کی فیملی نے ان کا بہت ساتھ دیا۔ اس دوران وہ اکثر سوچتے تھے کہ وہ اب زندگی میں اب کیا کریں گے؟ آگے کیسے بڑھیں گے؟ لیکن پھر انہوں نے ہمت کی اور منفی سوچوں کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنے کا عزم کیا۔ اس حادثے نے احمر کو اور بھی باہمت بنا دیا ان کا یہ ماننا ہے کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہوتا ہے، اس لئے اپنی کسی محرومی کو روگ نہ بنائیں بلکہ اس کو اپنی طاقت بنائیں اور آگے بڑھیں کیونکہ زندگی آگے بڑھنے کا نام ہے۔

ملک میں تیزاب کی کھلے عام فروخت نے احمر کی طرح کئی لوگوں کی ہنستی بستی زندگی کو تباہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے تیزاب گردی اور تیزاب کی کھلے عام فروخت سے متعلق کیس میں وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری ودیگر کو نوٹس جاری کئے جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں تیزاب گردی اور تیزاب کی کھلے عام فروخت کے خلاف درخواست کی سماعت بھی ہوئی ہے تاحال اس حوالے سے کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

Story Courtesy: Taskeen


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *