تیرہ سالہ مسیحی لڑکی آرزون بازیاب، شیلٹر ہوم بھیج دیا گیا


0

چند روز قبل سوشل میڈیا ویب سائٹس کے ذریعے ایک خبر سامنے آئی جس میں ایک خاندان نے اپنے پڑوسی پر الزام عائد کیا کہ اس کی بیٹی کو 44 سالہ شخص نے اغواء کرکے اس کا مذہب تبدیل کروا کر اس سے شادی کرلی ہے، جبکہ ان کی بیٹی کی عمر محض ابھی13 سال ہے، اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور پیر کے روز آینٹی وئلینٹ کرائم سیل نے کاروائی کرتے ہوئے مطلوبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق 19 روز قبل آرزو نامی لڑکی جس کے والد راجا لال نے اپنے پڑوسی سید اظہر علی کے خلاف فیئریر پولیس اسٹیشن میں بیٹی کے اغواء، مذہبی تبدیلی اور 13 سال کی لڑکی سے زبردستی شادی کا مقدمہ درج کروایا تھا، جس پر پیر کے روز سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم سید اظہر علی کو گرفتار کرلیا جبکہ 13 سالہ لڑکی آرزو کو بازیاب کرواتے ہوئے شیلٹر ہوم منتقل کردیا ہے۔

arzoo case

آج ہونی والی اس کاروائی سے قبل 29 اکتوبر کو کراچی کی سیشن کورٹ سے کیس میں نامزد تینوں ملزمان نے جن پر لڑکی کو اغواء کرنے کے الزامات عائد تھے انہوں نے عدالت قبل از گرفتاری پر بیل حاصل کرلی تھی. جبکہ اس دوران تینوں ملزمان نے اعتراض کیا کہ۔سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو ان کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

جبکہ اس دوران ہونے والی سماعت میں کیس کے مدعی اور لڑکی کے والد راجا لال نے عدالت میں درخواست جمع کروائی کہ لڑکی کو کیس کا فیصلہ نہ ہونے تک اس کے مشتبہ شوہر کے بجائے شیلٹر ہوم بھیج دیا جائے۔ جس پر سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس امجد ساہیتو نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لڑکی کے جلد بازیابی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی شادی کی شادی کی عمر، قانون کے مطابق نہیں ہے۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات جس میں لڑکی کو جلد از جلد بازیاب کروانے اور داراعمان منتقل کرنے کے فیصلے کو شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ اگلی سماعت جمعرات کے روز ہے جبکہ اس کیس میں ان کے وکیل ان کی جانب سے پیش ہونگے۔

دوسری جانب کراچی پولیس چیف عارف حنیف نے 13 سالہ آرزو نامی لڑکی کی باحفاظت بازیاب کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ لڑکی کو کورٹ کے احکامات کی روشنی بازیاب کرواتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیج ریا گیا ہے جبکہ لڑکی کے مشتبہ شوہر سید اظہر علی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ بعدازاں ملزم کو عدالت میں جمعرات کے روز پیش کیا گیا۔

اس سلسلے میں عدالت کی جانب سے کیس کی اگلی سماعت کے لئے 5 نومبر کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے، جس میں تمام فریقین کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق پولیس کی جانب سے اس متعلقہ کیس میں مرکزی ملزم اور آرزو کے مشتبہ شوہر، سید اظہر علی، ملزم کے دونوں بھائی سید محسن علی، سید شارق علی جبکہ ایک قریبی دوست دانش کو لڑکی کو اغواء کرنے، اس کا مذہب تبدیل کرکے، اس کی شادی کروانے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

اس کیس کے باعث جہاں سوشل میڈیا پر کئی حلقوں کی جانب سے آواز بلند کی گئی وہیں کئی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی اس معاملے پر ناصرف مذمت بلکہ احتجاج بھی ریکارڈ کروائے جارہے ہیں۔

یاد رہے آرزو نامی لڑکی کے والد راجا لال کی جانب سے 13 اکتوبر کو گھر سے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی، جس کے بعد لڑکی کے والدین کی جانب سے ڈسٹرکٹ ساؤتھ جوڈیشل مجسٹریٹ میں پیٹیشن دائر کی گئی تھی، جس میں انہوں نے عدالت سے التجا کی تھی کہ ان کی بیٹی کو بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *