مقدمہ جیتنے کی خوشی میں ضعیف العمر شخص زندگی کی بازی ہار گیا


0

بعض لوگوں کی زندگی میں کچھ قانونی مقدمات اس قدر اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ وہ اس میں اپنا حق حاصل کرنے کے لئے سردھڑ کی بازی لگا دیتے اور جب انکو ان کی محنت کا ثمر ملتا ہے یعنی قانونی فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے تو وہ اس کی خوشی کو صحیح طرح منا بھی نہیں پاتے۔ ایسے ہی کچھ بٹگرام سے تعلق رکھنے والے عمر علی جو 18 سال بعد اپنی زمین کے تنازع کا مقدمہ جیتا مگر اپنے حق میں فیصلہ آنے خبر سن کر وہ فرط ِجذبات میں دنیا سے ہی چل بسا۔

اپنی نوعیت کا یہ انوکھا واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب سپریم کورٹ نے بزرگ عمر علی کے حق میں فیصلہ سنایا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے اپنے وکیل ثنااللہ زاہد کی طرف دیکھتے ہوئے فرط جذبات سے کہا وکیل صاحب میرے حق میں فیصلہ ہوگیا؟ وکیل نے عمر علی سے کہا کہ جی فیصلہ آپ کے حق میں ہوچکا ہے۔

Image Source: File

اس موقع پر وکیل اپنی بات کہنے کے بعد تھوڑا سا آگے گئے تو لوگوں نے انہیں بلایا کہ آپ کا موکل گر گیا ہے۔میرے حق میں فیصلہ ہو گیا یہ ضعیف شخص کے وہ آخری الفاظ تھے جس کے بعد ان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ موقع پر انتقال کر گئے، انہیں فوری طور پر ایمبولینس میں پولی کلینک اسپتال لیجایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔

Image Source: File

واضح رہے کہ مرحوم عمر علی نے سال 2003ء میں بٹگرام میں تین کنال اراضی خریدی تو ان کے پڑوسیوں نے مقدمہ کر دیا تھا اور عمر علی ماتحت عدالت سے عدالت عالیہ تک پہنچا مگر ہائیکورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ سنادیا۔ بعدازاں معاملہ سپریم کورٹ تک جا پہنچا جس کی 5 سال بعد پہلی سماعت پر ہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دلائل سننے کے بعد عمر علی کی اپیل منظور کرلی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا۔ یوں 18 سال کے طویل انتظار کے بعد عمر علی کو ملنے والے انصاف کی خوشی نے اس کی اپنی جان لے لی۔

بلاشبہ اگر کسی ملک میں قانون کی بالادستی ہو تو لوگوں کو بروقت انصاف کی فراہمی ممکن ہوپاتی ہے لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو کئی کئی برسوں تک عدالتی فیصلوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ جیسکہ گزشتہ برس پشاور سے تعلق رکھنے والی ایک 90 سالہ بزرگ خاتون اپنا حقِ مہر لینے سپریم کورٹ پہنچ گئیں۔

درخواست گزار سعیدہ سلطان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میری موکلہ کا حقِ مہر 3 کنال 10 مرلے زمین تھا، یہ زمین نام ہونے کے باوجود اس کا قبضہ نہیں مل سکا۔ درخواست گزار کے وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعیدہ سلطان کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے، مختلف عدالتوں سے فیصلے حق میں ہونے کے باوجود اجرا کے معاملے میں جعلی رپورٹ پیش کی گئی۔ خاتون نے فریاد کہ سب بہنوں اور بیٹیوں والے ہیں، میرے ساتھ بھی انصاف کیا جائے۔

علاوہ ازیں، رواں برس برطانوی عدالت نے مردوں کو ‘گنجا’ پکارنا جنسی ہراسانی قرار دیدیا یعنی کسی کو ‘گنجا’ پکارنے پر اب کیس بنے گا۔ برطانوی ملازمین کے ٹریبونل نے فیصلہ دیا ہے کہ مردوں کے لئے لفظ ʼگنجاʼاستعمال کرنا جنس سے متعلق اور امتیازی سلوک کے مترادف ہوسکتا ہے۔دراصل یہ فیصلہ ایک 64 سالہ الیکٹریشن ٹونی فن کے معاملے میں سامنے آیا جنہوں نے یارکشائر میں مقیم ایک چھوٹی خاندانی کمپنی میں کام کرنے والے اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ اطلاعات کے مطابق ٹونی فن نے تقریباً 24 سال تک اس کمپنی میں کام تو کیا لیکن ان کا ایک ساتھی منصفانہ اور جنسی ہراساں کرنے کے لیے انہیں ‘موٹا گنجا’ کہتا تھا اور یہ طعنہ ان کی تضحیک تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *