سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس بھیج دیا


0

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو مخصوص سیاسی جماعت کے وکلاء کنونشن میں شرکت کرنے پر نوٹس جاری کردیا۔ معاملے پر بینچ تشکیلِ دینے کیلئے عدالتی حکم نامہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو ارسال کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب میں زمینوں سے متعلق ایک کیس کی سماعت جاری تھی۔ کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور امین الدین پر مبنی 2 رکنی بینچ کررہا تھا۔ کیس کی سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس غیر حاضر رہے، جس پر عدالت کی جانب سے سخت برہمی اظہار کیا گیا۔ البتہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کی جانب سے التوا کی درخواست دی گئی تھی، جس پر آج سپریم کورٹ کے بینچ نے سماعت کی تاہم ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے نہ خود پیش ہوئے اور نہ ہی انہوں نے کوئی نیا وکیل پیش کیا۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کنونشن سینٹر میں ہونے والے سیاسی اجتماع میں بیٹھے رہے اور عدالت میں پیش نہ ہوئے، ایڈوکیٹ جنرل پورے صوبہ کا ہوتا ہے یا کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہوتا ہے۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکلاء کنونس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس کنونشن میں وزیراعظم پاکستان نے بھی شرکت کی۔ جبکہ کنونشن ایک مخصوص وکلاء گروپ کا تھا، بظاہر وزیراعظم پاکستان نے کنونشن میں شرکت ذاتی حیثیت میں کی۔ وزیراعظم کی کسی ایک گروپ کے ساتھ لائن نہیں ہوسکتی لیکن وزیراعظم نے وکلاء کی تقریب میں شرکت کرکے کسی ایک گروپ کی حمایت کی۔

عدالت نے اس حوالے سے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان پورے ملک کے وزیراعظم ہوتے ہیں، وزیراعظم خود کو کسی گروپ جماعت یا گروپ سے کیسے وابستہ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں عدالت نے جہاں وزیراعظم پاکستان عمران خان کو نوٹس جاری کیا وہیں اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب، صدر سپریم کورٹ بار، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، انچارج کنونشن سینٹر اور متعلقہ وزارتوں کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے۔

Image Source: Twitter

اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ وزیراعظم ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کیوں کررہے ہیں؟ یہ معاملہ آئین کی تشریح اور بنیادی حقوق کا ہے۔ ساتھ ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کنونشن سینٹر کے انچارج بتائیں کہ کیا اس تقریب کے اخراجات ادا کئے گئے ؟

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ذاتی حیثیت میں کنونشن حیثیت میں کنونشن سینٹر میں استعمال کیا، جبکہ وزیراعظم پاکستان کا رتبہ بہت بڑا ہے، وہ ملک کے ہر فرد کے وزیراعظم ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ تقریب کسی نجی ہوٹل میں ہوتی تو اور بات تھی، تقریب کے لئے ٹیکس دہندگان کی جگہ کا استعمال کیا گیا جبکہ اس تقریب میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب تقریب میں شریک ہوئے جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں، وہ ایدوکیٹ جنرل پنجاب بننے کے بعد ایسی تقریب میں کیسے شرکت کرسکتے ہیں؟

اس پورے معاملے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان نے موقف دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 17 جلسے جلوس کرنے کی اجازت دیتا ہے جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے جواب میں پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کا جج وکلاء پینل کی تقریب منعقد کرسکتا پے۔

واضح رہے 9 اکتوبر کو وزیراعظم پاکستان نے انصاف وکلاء فورم سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، موجودہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس وقت بھارت کا ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں ، نواز شریف کے ہر دور میں اس وقت کے آرمی چیف سے ذاتی تعلقات خراب ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ فوج کو بھی پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *