“مجھے پیسے مانگنے کی گندگی عادت پڑ جاتی اس لئے میری امی نے کہا کہ بیٹا محنت کرو” ، یہ کہنا ہے 10 سالہ شاہ زیب کا جو اپنے گھر کی کفالت کے لئے شہر کراچی کی سڑکوں پر موبائل فون کا سامان بیچتا نظر آتا ہے۔ بیشک محنت میں عظمت ہے اور محنت سے روزی روٹی کمانے والے کسی کے محتاج نہیں ہوتے اور ایسے لوگ ہی آگے چل کر مستقبل میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔
دس سالہ شاہ زیب بھی اس ہی فلسفے پر عمل پیرا ہے اور اسکول ، مدرسے اور ٹیوشن سے فارغ ہونے کے بعد رات آٹھ بجے سے دو بجے تک کراچی کی سڑکوں پر کاندھے پر بیگ لٹکائے موبائل فون کا سامان بیچتا ہے تاکہ ان پیسوں سے اپنے گھر والوں کا پیٹ پال سکے۔
سوشل میڈیا پر شاہ زیب کی کہانی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کو 5 سال پہلے کرنٹ لگ گیا تو ذمہ داریوں کا بوجھ ان کے کاندھوں پر آگیا۔ رزق حلال کمانے کے لئے انہوں نے پانچ سال کی عمر میں پہلے چھولے بیچے ،پھر کسی نے انہیں بتایا کہ کھلونے بیچنے کا کام کرو تو انہوں نے بولٹن مارکیٹ سے کھلونے خرید کر اپنا اسٹال لگایا لیکن پھر لاک ڈاؤن لگ گیا۔
لاک ڈاؤن کے بعد انہوں نے موبائل فون کا سامان بیچنا شروع کیا، جس سے اب ان کی اچھی آمدنی ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ کام کرنے کے بجائے کسی کے آگے پھیلاتے تو انہیں پیسے مانگنے کی گندی عادت پڑ جاتی اس لئے ان کے ماں باپ نے نصیحت کی کہ بیٹا محنت کرو۔
ماں باپ چاہے امیر ہوں یا غریب بچوں کی ابتدائی عمر سے لے کر انہیں شعور آجانے تک یہ ان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی اچھی تربیت کریں اور شاہ زیب کی باتیں سن کر ایسا محسوس ہوتا کہ یہ اتنی سی عمر میں صحیح اور غلط میں فرق کرنا بخوبی جانتا ہے جو یقیناً اس کے والدین کی اچھی تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آج کل کے بچوں کی طرح شاہ زیب کو بھی موبائل فون پر گیمز کھیلنے کا بھی بہت شوق ہے لیکن اس کی جیب اجازت نہیں دیتی کہ وہ اپنے لئے موبائل فون خریدے لیکن اس کا کہنا کہ انشاء اللہ وہ ایک دن اپنا موبائل فون خریدلے گا۔
ہمارے ملک میں غربت کی وجہ سے چھوٹی عمروں میں کئی بچے اپنے گھر کی کفالت کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے سوشل میڈیا پر شہر قائد کے 13 سالہ عبدالوارث کی کہانی بھی کافی مشہور ہوئی جو پانچ بہن بھائی میں سب سے بڑا ہونے کی وجہ سے اپنے گھر کا واحد کفیل ہے۔ عام بچوں کی طرح پڑھنے لکھنے اور کھیل کود کے بجائے وہ اس عمر میں ایک نہیں دو نوکریاں کر رہا ہے۔ وہ سات سال کی عمر سے پہلے صبح دس سے آٹھ بجے تک ایک کپڑے کی دوکان پر کام کرتا ہے پھر گھر واپس آنے کے بعد وہ اپنی والدہ کی ہاتھ کی تیار کردہ اشیاء ڈونٹس، پیزا، گلاب جامن اور میکرونی وغیرہ فروخت کرنے کے لیے گھر سے نکل جاتا ہے اور پھر رات ڈھائی بجےواپس جاتاہے۔
0 Comments