سیلاب زدگان کے کیمپ میں دو جوڑوں کی شادی، ویڈیو وائرل


0

ملک میں آنے والے بدترین سیلاب کے باعث لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنی مکان واملاک سے محروم ہوگئے، یہ بے گھر افراد اب امدادی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ان مشکل حالات میں بھی سیلاب متاثرین کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانے اور زندگی کو دوبارہ پہلے کی طرح گزارنے کے لئے پرُامید ہیں۔ اس کی تازہ مثال حیدرآباد میں سیلاب زدگان کے لئے لگائے گئے امدادی کیمپ میں ہونے والی شادی ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق سیلاب کے باعث ضلع دادو کی تحصیل خیرپورناتھن شاہ سے آنے والے دو جوڑوں کی شادی حیدر آباد کے علاقے قاسم آباد کے گورنمنٹ گرلز کالج کے امدادی کیمپ میں  ہوئی۔

Image Source Screengrab

سیلاب متاثرین کا تعلق پہنور برادری سے ہے اور نوجوان جوڑوں کی شادی پہلے سے طے تھی۔ عام شادیوں کی طرح اس شادی کے لئے باقاعدہ اسٹیج سجایا گیا، دولہا دولہن روایتی انداز میں تیار بھی ہوئے اور رشتے داروں نے رسمیں بھی کیں۔مذکورہ ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے اہل خانہ اور مہمان خوش نہایت نظر آرہے ہیں اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کر رہے ہیں۔

ریلیف کیمپ میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑوں نے توقع ظاہر کی کہ وہ جلد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے اور اپنی نئی زندگی کا آغاز کرسکیں گے۔ دوسری جانب، سوشل میڈیا صارفین نے اس شادی پر جوڑے کے لئے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔جبکہ متعدد صارفین نے اس شادی کو مشکل حالات میں متاثرین کے لئے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے سے تشبہیہ دیدی۔

Image Source Screengrab

مزید برآں ، ملکی تاریخ میں آنے والا یہ سیلابی ریلے اپنی خطرناک موجوں کے ساتھ سب کچھ بہا کر لے گیا، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں ہرطرف تباہی کے مناظر نظر آرہے ہیں۔سیلاب سے ملک بھر میں لاکھوں اموات، ہزاروں کی تعداد میں مکانات واملاک تباہ ،کئی ہزار مویشیوں کی ہلاکت، ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑیں فصلیں ،مواصلاتی نظام اور ٹرین سروس بھی معطل ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے اشیاء کی ترسیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں، وائرل ویڈیوز نے صارفین کو آبدیدہ کردیا

لاکھوں کی تعداد میں یہ بے گھر ہونیوالے متاثرین کھلے آسمان تلے یا ریلیف کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔سیلابی صورتحال کے باعث اس وقت ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب ہے، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں لوگ اردگرد پھیلے آلودہ سیلابی پانی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں بلکہ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں تو اس سیلابی پانی میں انسانی فضلے کے ساتھ مردہ جانوروں کی باقیات بھی شامل ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے سیلاب متاثرین میں ‘واٹر بورن ڈیزیز’ جیسکہ گیسڑو، ڈینگی، ٹائیفائڈ، ملیریا وغیرہ پھیلنے کا خدشہ ہے۔لہٰذا، حکومت ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ لگارہی ہے ، ان میڈیکل کیمپوں میں تمام بنیادی صحت کی سہولیات بشمول ادویات، بچوں کی ویکسی نیشن کے علاوہ جلد کے امراض، آنکھوں کے انفیکشن، انسداد اسہال کی ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *