سعودی عرب میں غیر ملکی مردوخاتون کے ‘سامبا’ ڈانس کا معاملہ


0

سعودی عرب کے صوبے جازان میں جاری ’جازان فیسٹیول 2022‘ کے دوران بنائی گئی ایک ڈانس ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد تیزی سے وائرل ہوئی جس پر لوگوں نے سخت ناگواری کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں مرد و خاتون کو روایتی برازیلی ڈانس ’سامبا‘ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

اس ویڈیو میں خاتون نیم عریاں لباس میں دکھائی دیتی ہیں، تاہم اس ضمن میں واضح رہے کہ نیم عریاں لباس میں رقاصوں نے ریو ڈی جنیرو کے سالانہ کارنیول پریڈ میں کیے جانے والے ڈانس جیسا رقص نہیں کیا اور انہوں نے روایتی برازیلی سامبا ڈانسرز سے قدرے بہتر لباس پہن رکھا ہے۔

Image Source: Twitter

سرکاری الاخباریہ ٹی وی نے میلے کی فوٹیج نشر کی  لیکن خواتین کی تصاویر کو دھندلا کردیا۔ جازان کے ایک رہائشی محمد البجوی نے کہا کہ شو تفریح کے لیے ہوتے ہیں، مذہب اور سماجی اخلاقیات پر حملہ یا ان کے خلاف نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا پر بہت سے دوسرے لوگ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں اب بھی زیادہ تر مقامی خواتین عوامی مقامات پر پردے کا اہتمام کرتی ہیں۔

Image Source: File

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جازان کے گورنر اور انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ مذکورہ ویڈیو جازان فیسٹیول کی ہی ہے، جس میں دنیا بھر سے لوگ شریک ہیں۔ تاہم انتظامیہ نے غیرملکی افراد کی وائرل ہونے والی رقص کی ویڈیو کی طرف داری کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ویڈیو مذہبی اور سماجی روایات کے خلاف نہیں۔ حکام کے مطابق مذکورہ ویڈیو تفریحی میلے کا ایک حصہ تھی اور تفریحی ویڈیو کو غلط رنگ نہ دیا جائے، تاہم لوگوں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد گورنر جازان نے معاملے کی تحقیق کا حکم دے دیا۔

سعودی مملکت اپنی معیشیت کے فروغ کے لئے بین الاقوامی سیاحت میں جدیداصلاحات نافذ کررہی ہے۔جیسے کہ مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی کے ساتھ صنفی اختلاط پر پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ خواتین کے لیے عبایا یا ڈھیلا گاؤن پہننے کی شرط کو بھی سعودی عرب کے وژن 2030 میں ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔گزشتہ سال مقدس شہر مدینہ میں ایک نامناسب فوٹو شوٹ کی منظوری دے کر سعودی عرب نے اس تنازعہ کو جنم دیا تھا۔ سعودی مملکت کی جانب سے یہ تمام طرز عمل جو نافذ کئے جارہے ہیں اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہیں۔

Image Source: Arabia Weather

دیکھا جائے تو پچھلے پانچ سالوں میں سعودی عرب میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں۔ سعودی کی دو تہائی آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، جس میں خواتین کو نمایاں آزادیاں دی گئی ہیں۔ لہٰذا چند سالوں سے وہاں تفریحی، موسیقی، شوبز، فیشن اور آرٹ فیسٹیولز کا بھی انعقاد ہونے لگا ہے جن میں بڑی تعداد میں غیر ملکی افراد بھی شرکت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مدینہ میں بولڈ فوٹو شوٹ کی اجازت، امت مسلمہ میں غم و غصے کی لہر

خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب خواتین غیر محرم مرد حضرات کے ساتھ کام کرنے سمیت اپنے کسی مرد اہل خانہ کی سرپرستی اور اجازت کے بغیر بیرون ممالک سفر بھی کر سکتی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *