سعودی حکومت کا 4 اکتوبر سے عمرے کی اجازت دینے کا اعلان


0

امت مسلمہ کی اس وقت کی سب سے بڑی دعا اب تقریباً قبول ہوچکی ہے، مطلب ان دنوں اگر آپ کسی بھی مسلمان سے اس کی سب سے بڑی دنیاوی خواہش کا پوچھے تو وہ یقیناً یہی کہے گا کہ بس جلدی سے اللہ تعالیٰ کا گھر کھل جائے اور پھر سے ایک بار حرم پاک کی رونقیں بحال ہوجائیں۔ تو بس اب یہ انتظار ختم ہونے کو ہے کیونکہ حکومت سعودی عرب کی جانب سے اب اگلے ماہ یعنی 4 اکتوبر سے مقامی افراد کو عمرے کی اجازت دینے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

گزشتہ 7 ماہ سے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت سعودی عرب کی جانب سے عمرہ سمیت زیارتوں پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی تھی، تاہم اب کرورنا وائرس کی صورتحال میں سعودی عرب سمیت پوری دنیا میں ایک کنڑول دیکھنے میں آرہا ہے، اس سلسلے میں دنیا کے دیگر ممالک جہاں مختلف انداز میں معمولات زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں وہیں کورونا وائرس کی صورتحال سعودی عرب میں بہتر ہوتے ہی حکومت سعودی عرب نے عمرے پر عائد عارضی پابندی کو ختم کرنے کا فیصلے کرلیا گیا، تاہم فیصلے میں اس بات کو بھی واضح انداز میں بتایا گیا ہے کہ عمرے کے سلسلے کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں محض مقامی افراد کو ہی عمرے کی اجازت دی گئی ہے۔

واضح رہے مسلمانوں کی وہ مقدس عبادت ہے جو مسلمان سال کے 12 مہنے ادا کرسکتا ہے، اس کی ادائیگی کے لئے دنیا بھر کے مسلمان سعودی عرب کی مقدس سرزمین کا رخ کرتے ہیں۔ اگر سال 2019 کی بات کی جائے تو دنیا بھر سے 19 ملین یعنی 1 کروڑ 90 لاکھ مسلمانوں نے عمرے کی سعادت حاصل کی تھی۔

اس حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ابتداء میں روزانہ محض 6 ہزار لوگوں کو ہی عمرے کی ادائیگی کی اجازت دی جائے گی جبکہ وہ تمام کے تمام افراد مقامی یعنی سعودی شہریت رکھنے والے ہونگے۔ البتہ دوسرے مرحلہ جوکہ اگلے مہنے کی 18 تاریخ یعنی 18 اکتوبر سے شروع ہوگا۔ اس مرحلے میں تقریباً 15 ہزار کے قریب یومیہ سعودی شہریت رکھنے والے افراد کو عمرہ کرنے کی اجازت ہوگی۔

جاری کردہ پلان کے مطابق یکم نومبر سے اس سلسلے کا تیسرا مرحلہ شروع ہوگا، جس میں سعودی عرب کے باہر سے آنے والے زائرین کے لئے عمرے کی اجازت دے دی جائے گی ۔ چنانچہ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اس دوران عمرہ زائرین کی تعداد کو بھی تقریباً 2 لاکھ یومیہ تک پہنچایا جائے گا۔

واضح رہے حکومت سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر حکومت سعودی عرب کی جانب سے رواں برس 26 فروری سے عمرے اور مسجد نبوی کی زیارت پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال حکومت سعودی کی جانب سے حج کے لئے بھی محض چند ہزار لوگوں کو اجازت دی گئی تھی۔ جس میں سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی تھی۔ ورنہ ہر سال دنیا بھر سے 25 لاکھ کے قریب مسلمان حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب آیا کرتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *