روس کا یوکرین پر حملہ ، سینکڑوں پاکستانی طلبہ نے مدد کی اپیل کردی


0

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرین کے اعلیٰ سیکیورٹی آفیشلز نے ملک بھر میں 30 دن کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی اور اپنے شہریوں کو روس سے فوری طور پر نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ یوکرین کے تقریباً 30 لاکھ شہری روس میں مقیم ہیں جبکہ متعدد شہریوں کے خاندان روس اور یوکرین میں رہائش پذیر ہیں۔ واضح رہے کہ روس کی جانب سے حملے پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عالمی برادری نے انہیں لڑنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا ہے۔

دوسری جانب ، اس تنازعے کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں پھنسے پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان سے مدد کی اپیل کردی ہے۔ اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ ترنوپل میں مکمل طور پر کام کر رہا ہے، کائیو میں سفارتخانہ کا نمائندہ ہر وقت دستیاب ہے، کھرکیو سے ٹونوپل تک ٹرینیں بھی چل رہی ہیں اور ٹکٹ بھی دستیاب ہیں، جن شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں مل رہی،طلبا متعلقہ اعزازی تعلیمی کنسلٹنٹ سے رابطہ کریں۔ جبکہ یوکرین میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر نویل کھوکھر کا کہنا ہے کہ 500 طلباء سمیت 1500 پاکستانی یوکرین میں موجود ہیں اور محفوظ ہیں۔

ایک مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے نویل کھوکھر نے کہا کہ یوکرین میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں اور انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کے بعد ان کے انخلاء کے انتظامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 15,000 پاکستانی یوکرین میں موجود ہیں جن میں 500 طلباء بھی شامل ہیں۔ ہم تمام پاکستانیوں سے رابطے میں ہیں۔ہمارے مشورے پر عمل کرتے ہوئے بہت سے شہری پہلے ہی ملک سے چلے گئے ہیں اور چند طلباء یوکرین میں رہ گئے ہیں اور انہیں جلد ہی نکال لیا جائے گا۔

ادھر، یوکرین میں پھنسے طالبعلموں میں سے ایک کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی سفارت خانے نے ان سے دارلحکومت کیف کے لیے اپنی پرواز منسوخ کرنے کو کہا اور یہ وعدہ کیا کہ وہ تمام طلباء کو نکالنے میں مدد کریں گے لیکن حملے کے بعد کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ یوکرین کی پولٹاوا یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے دو پاکستانی طالب علموں کے والد تنویر احمد نے بھی انکشاف کیا ہے اس تنازعہ کے نتیجے میں پاکستانی شہری اور طلبہ یوکرین میں پھنس گئے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے مزید بتایا کہ ان کہ بیٹوں کے علاوہ 50 مزید پاکستانی طالب علم نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے رکھا ہے اور ان کے والدین بھی یہ شکایت کررہے ہیں کہ پاکستانی سفارتخانہ صرف بیانات دے رہا ہے اور حقیقت میں ان کے بچوں کے جنگی علاقے سے محفوظ انخلاء کو یقینی نہیں بنارہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرائن سے ان کے بچوں کو واپس لانے کے لیے فوری کارروائی کرے۔

خیال رہے کہ کیف میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی موجود ہیں، لوگوں کی بڑی تعداد کیف سے نکل کر جارہی ہے اس لئے ایکسپریس وے زبردست جام ہیں۔ بہت سے لوگوں نے زیر زمین میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ مانگی ہے جبکہ پٹرول سٹیشنوں اور کیش مشینوں پر لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روس کے ہزاروں فوجیوں نے کیف کا زمینی محاصرہ کرلیا ہے اور یوکرین چرنوبل ایٹمی پاور پلانٹ پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *