اسلام آباد میں اردو مشاعرہ کرواکے ریسٹورنٹ کے خلاف انوکھا احتجاج


0

اسلام آباد کے مشہور ومعروف ریسٹورانٹ کینولی کیفے سول کی خواتین مالکان کی جانب سے اپنے مینیجر کو انگریزی زبان ٹھیک سے بولے جانے پر تضحیک کا نشانہ بنانا مہنگا پڑ گیا۔ جہاں عوام اس معاملے کو لیکر سراپا احتجاج ہے، وہیں بطور احتجاج آج عوام کی جانب سے متعلقہ ریسٹورانٹ کے باہر ایک اردو مشاعرے کا انعقاد کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں واقع مشہور ریسٹورانٹ کینولی کیفے سول گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کی وجہ سے کافی تنقید کی زد میں ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے دو خواتین جوکہ اس ریسٹورانٹ کی مالک ہیں وہ اپنے مینیجر جس کا نام اویس الطاف ہے، اس سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اپنا تعارف انگریزی زبان میں کروائے۔ جس پر مینیجر اپنے مالکان کے حکم کی تعمیل کرتا ہے اور ٹوٹھی پھوٹی انگریزی میں بات کرتا ہے، جس پر وہ خواتین اس کی انگریزی زبان کا مذاق اور تمسخر اڑاتے ہوئے ہنستی ہیں۔

وائرل شدہ ویڈیو کے ابتداء میں اپنا تعارف کرواتے ہوئے ریسٹورنٹ کی خواتین مالکان جن کے نام عظمی اور دیا بتائے جاتے ہیں، اپنے مینیجر سے دوران گفتگو بات کرتے ہوئے پوچھتی ہیں کہ آپ نے کتنے انگریزی کے کورس کئے ہوئے ہیں، جس پر مینیجر کہتا ہے 3 کئے ہوئے ہیں، پھر جواب میں وہ حقارت بھری ہنسی سے کہتی ہیں کہ اور ہم نے اسے 9 سال رکھا ہوا ہے۔ البتہ اس دوران اگر مینیجر کا روائیہ دیکھا جائے تو وہ انتہائی قابل ستائش تھا، شاید وہ پڑھا لکھا نہ ہو، اسے انگریزی نہیں آتی لیکن اس نے وہاں یہ ثابت کیا اس میں کئی پڑھے لکھوں سے زیادہ تمیز، اخلاق، صبر اور عاجزی ہے۔

لہذا اس واقعے کو لیکر عوام میں ایک غصہ ٹھنڈا دیکھا جاتا ہے، جس پر اب عوام کی جانب سے ایک انوکھے احتجاج کی تیار کرلی گئی ہے، اس احتجاج میں مشہور ریسٹورنٹ کینولی کیفے سول جہاں یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، وہیں اس ہی ریسٹورنٹ کے باہر ایک اردو مشاعرے کا انعقاد کرایا جا رہا ہے، جوکہ آج یعنی 23 جنوری کو ہوگا۔

Image Source: Facebook

یاد رہے اس سے قبل مشہور و معروف کرکٹر اور سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ شینیرا اکرم کی جانب سے بھی ہوٹل مینیجر کے ساتھ برتنے والے رویئے کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا، انہوں اس عمل انتہائی غیر مہذب اور غیراخلاقی قرار دیا تھا، یہی نہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری بیان میں انہوں نے دونوں خواتین مالکان کو انگریزی زبان کے مقابلے کا چیلنج تک دے ڈالا۔

مینیجر کے ساتھ اس غیرمناسب رویے پر ہوٹل انتظامیہ اور ہوٹل مالکان کے خلاف شدید سوشل میڈیا پر کافی شدید ردعمل سامنے آیا تھا، کچھ فنکاروں نے تو اس واقعے کو لیکر کچھ ویڈیوز بھی بنائی تھیں جس میں جان کر انگریزی کی غلطیاں کی گئی ہیں، تاکہ بتایا جاسکے کہ یہ ہماری زبان نہیں ہے۔

واضح رہے الیکٹرونکس میڈیا اور سوشل میڈیا پر بےحد تنقید کے بعد ریسٹورنٹ کینولی کیفے سول کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ ویڈیو محض ہماری ٹیم اور ہمارے بیچ ایک چھوٹی سی گپ شپ پر مبنی ہے، جس کا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ کسی کی تضحیک کی جائے۔

ساتھ ہی ساتھ کئی نامور کاروباری شخصیات نے اس واقعے پر جہاں بریمی کا اظہار کیا وہیں ان کی جانب سے ریستورانٹ کے مینیجر کو اپنے نوکری دینے کی بھی پیشکش کی گئیں ہیں۔

یہ واقعہ شاید کچھ عرصے بعد اپنی اہمیت کھودے، ہم لوگ بھول جائیں، لیکن اگر اس پر غور کیا جائے تو ہمارے لئے یہ ایک انتہائی سبق آمیز خیال ہے، ہمیں ملکی سطح پر سوچنا ہوگا کہ ہمارے لئے انگریزی کی کیا اور کتنی اہمیت ہونی چاہے، قومی زبان کا رتبہ اور مرطبہ ایک قوم کے لئے کیا ہونا ہے۔ اس بحث برائے تنقید سے زیادہ بحث برائے اصلاح کی سوچ کو آگے بڑھانا ہوگا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *