طبی سائنس کی دنیا میں مچھر پر مطالعہ بہت اہم ہے کیونکہ مچھروں کے کاٹنے سے ملیریا، ڈینگی اور زکا وائرس سے ہونے والے بیماریاں پھیلتی ہیں۔مچھر، جس کو ہم معمولی سا کیڑا سمجھتے ہیں لیکن حشرات الارض میں سے سب سے زیادہ خطر ناک جاندار ہے جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں لوگ مرتے ہیں۔سب سے زیادہ انسان جس جاندار کی وجہ سے مرتے ہیں وہ مچھر ہی ہے یہی مچھر سکندراعظم کی موت کا سبب بنا
خون چوسنا مچھروں کی زندگی کے دورانیے کا ایک لازمی حصہ ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانوں کا خون صرف مادہ مچھر چوستی ہے جسے انڈوں کی پیداوار کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگرچہ متعدد مطالعوں میں مچھروں کے کاٹنے کی مختلف وجوہات سامنے آئی ہیں تاہم سائنس دانوں کو یقین ہے کہ مچھر ہمارے جسم کی مہک سونگھ کر ہمارے پاس آتا ہے ۔
اب ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے اس جسمانی مہک کی وضاحت کی ہے جس کے ذریعے مچھر اپنے شکار کو منتخب کرتا ہے اور سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ہمارے جسم کی یہ خاص مہک ہمیں وراثت میں ملتی ہے۔
تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اگر آپ کا خون لذیذ ہے تو مچھروں کے لیے آپ کے خون سے مزاحمت کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ مادہ مچھر دوسرے لوگوں کے مقابلے میں بعض لوگوں کو ترجیح دیتی ہے اور ایسا ہمارے جسم میں بننے والے کیمیکل کی الگ الگ مہک کی وجہ سے ہوتا ہے جس کا پتا مچھر کی قوت شامہ دور سے لگا لیتی ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ مہک کچھ اڑ جانے والے کیمیکل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو جلد کے بیکٹیریا کی وجہ سے پیدا ہوئے تھے یا پھر ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ یہ مرکبات براہ راست جلد کے خلیات نے پیدا کئے تھے اور ان دونوں صورتوں میں انسانی جسم کی مہک کو جزوی طور پر جینیاتی عوامل کی طرف سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اکثر مطالعوں سے ظاہر ہوا ہے کہ فربہ افراد اور حاملہ عورتیں مچھروں کی اولین ترجیح ہوتے ہیں کیونکہ مچھر سانس کے ذریعے خارج ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لیے کافی حساس ہے جبکہ حاملہ عورتیں عام عورتوں کے مقابلے میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان میں مچھروں کے کاٹنے کا امکان دُگنا ہوتا ہے۔
سائنسدان مسلسل جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر مخصوص جسمانی بو مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش کیوں ہوتی ہے، ابھی اس کا جواب مکمل طور پر تو معلوم نہیں ہو سکا مگر یہ ضرور معلوم ہوچکا ہے کہ جینز، جلد پر موجود بیکٹریا اور ورزش وغیرہ اس حوالے سے کردار ادا کرنے والے عناصر ہیں۔
اے، بی، اے بی اور او 4 بڑے بلڈ گروپس ہیں، ویسے تو اس حوالے سے حتمی طور پر طے نہیں ہوسکا کہ خون کا کونسا گروپ مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہے مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ او بلڈ گروپ مچھروں کی اشتہا بڑھاتا ہے۔
اسی طرح جاپان سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کے ایک مطالعے سے ظاہر ہوا کہ مچھروں نے اے اور بی بلڈ گروپ رکھنے والوں کے مقابلے میں او بلڈ گروپ رکھنے والے لوگوں پر بار بار حملہ کیا تھا ۔
مچھروں کا لعاب دہن جِلد کو سن کر دیتا ہے تو ہمیں سوئی چبھنے کا احساس نہیں ہوتا، البتہ خارش سے اس کا علم ہوتا ہے۔
مچھروں کو خون سے پیٹ بھرنے کے لیے 90 سیکنڈ درکار ہوتے ہیں۔
کلیولینڈ کلینک میں جلدی امراض کی ماہر میلیسا پلیانگ کہتی ہیں کہ آپ کا طرزِ زندگی اور صحت کے دیگر عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ رہتا ہے، آپ ورزش یا چلت پھرت زیادہ کرتے ہیں تو آپ مچھروں کے نشانہ پر زیادہ ہوں گے۔
تحقیق کے مطابق اس کے علاوہ حاملہ خواتین یا زیادہ وزن رکھنے والے افراد بھی مچھروں کی زد پر ہوتے ہیں۔
کئی سائنسی مطالعوں میں ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ لہسن ،وٹامن بی کھانے والوں اور شراب پینے والوں کو مچھروں سے کم خطرہ ہوتا ہے۔
پاکستانی ڈراموں و فلموں کی مشہور و معروف لکھاری بی گل نے انکشاف کیا ہے…
بلاک بسٹر ڈرامہ سیریل عشق مرشد سے شہرت کی بلندیوں کو چھو لینے والی اداکارہ…
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن ’’آئی کیوب قمر‘‘ کو چاند پر روانہ کر دیا گیا۔…
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک اپنی ذہنی صحت سے…
نامور گلوکار عاطف اسلم کی اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کے…
پاکستان کے نامور گلوکار و موسیقار عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی۔ فوٹواینڈ…