پنجاب حکومت نے اساتذہ کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا


0

سوشل میڈیا کو دور جدید کی سب سے بڑی ایجاد قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا، کیونکہ اس نے دنیا کو آج ایک ناصرف گلوبل ولیج بنا دیا ہے بلکہ انسان کے لئے دنیا کے بیشتر اموروں کو انگلیوں تک لے آیا ہے۔ لوگ آج اسے تفریح سے لیکر اپنے نجی اور کاروباری امور انجاد دینے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ بغیر کسی ڈر وخوف کے اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کرتے ہیں. لیکن اب حکومت پنجاب نے ان کی اس آزادی کو چھیننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے کالج اساتذہ کو سوشل میڈیا کے استعمال اور اس پر کوئی بھی خیالات شیئر کرنے سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا قدم ہے ، جس یقیناً منفی اثرات سامنے آئیں گے کیونکہ کسی کو بھی خیالات کا اظہار کرنے یا روکنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔

Image Source: Dawn

ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشنز (ڈی پی آئی ) کالجوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کے حوالے سے جاری کردہ قواعد اور ہدایات کے مطابق تمام پبلک سیکٹر ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز اور پرنسپل احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہونگے۔

اس سلسلے میں حکومت پنجاب کی جانب سے قوانین کی پوری دستاویز جاری کی گئی ہے، جسے سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومتی قوانین میں واضح کیا گیا ہے کہ قواعد کے تحت کوئی سرکاری ملازم کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا حصہ نہیں بن سکتا، سوائے ان کے جہاں حکومت نے انہیں اجازت دے رکھی ہے۔

Image Source: Dawn

قواعد کا قاعدہ 18، ایک سرکاری ملازم کو سرکاری معلومات یا دستاویزات کو سرکاری ملازم یا نجی شخص یا پریس کے ساتھ غیر قانونی طور پر شیئر کرنے سے روکتا ہے۔

ساتھ ہی قاعدہ 22 ، ایک سرکاری ملازم کو روکتا ہے کہ وہ حقیقت یا رائے پر مبنی بیان سے اجتناب کرے، جوکہ حکومت کے لئے باعث شرمندگی ہو۔ لہذا شائع ہونے والی کسی بھی دستاویز میں یا پریس کو کیے گئے کسی بھی مواصلات میں یا کسی عوامی تقریر یا ٹیلی ویژن پروگرام یا ریڈیو براڈکاسٹ میں جو اس کی طرف سے دیا گیا ہو۔

اس موقع پر پنجاب حکومت جی جانب سے مذکورہ نوٹیفکیشن کو سرکاری اسکول ٹیچرز تک ہی محدود نہیں رکھا، بلکہ اس کا اطلاق دیگر ملازمین پر بھی کر دیا ہے۔

Image Source: Intersting Engineering

ریاستی اتھارٹی کے مطابق ملازمین کے خیالات غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ سکیورٹی یا دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات غور کی گئی ہے کہ سرکاری ملازمین اکثر سوشل میڈیا یعنی ویب سائٹس اور ایپلیکیشنز سے منسلک رہتے ہیں۔ لہذا اس کے باعث وہ کسی بھی طرز کا مواد تیار کرنے اور انہیں شئیر کرنے یا پھر سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ، ورچوئل کمیونٹی یا آن لائن گروپس میں حصہ لینے کے اہل ہوتے ہیں۔

چنانچہ وہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول فیس بک ، ٹوئٹر ، واٹس ایپ ، انسٹاگرام ، مائیکرو بلاگنگ وغیرہ کو استعمال کرتے ہوئے بہت سے موضوعات پر اپنے خیالات پیش کرتے ہیں۔

Image Source: Premium Times

بعض اوقات ایسے اعمال یا رویے میں ملوث ہو جاتے ہیں جو کہ سرکاری طرز عمل کے مطلوبہ معیارات کے مطابق نہیں ہوتے ، جیسا کہ قواعد میں بیان کیا گیا ہے۔

افسوس پنجاب حکومت نے یہ اقدام صرف دوسرے ممالک کو خوش کرنے اور پاکستان کے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جو یقیناً کہ بے معنی نظر آتا ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کے توسط سے 70 سال بعد بیٹا اپنی ماں کو ڈھونڈنے میں کامیاب

اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا سامعین کے لیے موجودہ پلیٹ فارم اور دیگر چیزوں کے بارے میں اپنی رائے شیئر کرنے کا بہترین پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ ہمارے پاس یہ شعور ختم کیا جا رہا، جس کی سب سے بڑی حکومت پنجاب کا یہ اقدام ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *