ہم نسل پرست نہیں ہیں، شہزادہ ولیم نے الزامات مسترد کر دیئے


0

شہزادہ ولیم نے جمعرات کے روز شاہی خاندان کے خلاف لگنے والے نسل پرستی کے تمام الزامات کو مکمل طور پر رد کردیا ہے۔ شہزادہ ولیم کا یہ ردعمل میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری کے حالیہ انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے۔ جس میں میگھن مارکل نے دعوی کیا تھا کہ شاہی خاندان کے ایک فرد نے پوچھا ہے کہ ان کے بیٹے آرچی کی جلد کس حد تک سیاہ ہوسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 39 سالہ میگھن مارکل نے یہ تمام الزامات اپنے حالیہ ایک دھماکہ خیز انٹرویو کے دوران لگائے، جو انہوں نے اپنے 36 سالہ ہیری کے ساتھ، امریکی نشریاتی ادارے اوپرا ونفری کو دیا تھا۔ یہ انٹرویو اتوار کو نشر کیا گیا تھا ، اس انٹرویو میں برطانوی بادشاہت کو 1997 میں شہزادی ڈیانا کی موت کے بعد اپنے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔

Image Source: Twitter

شہزادہ ولیم نے مشرقی لندن میں واقع ایک اسکول کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تاحال اس معاملے پر ہیری سے کوئی بات نہیں کی ہے لیکن وہ ہیری سے اس معاملے پر بات کریں گے۔

اس موقع پر موجود رپورٹر کی جانب سے 38 سالہ شہزادہ ولیم سے سوال کیا گیا کہ کیا شاہی خاندان نسل پرست ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے شہزادہ ولیم نے جواب دیا کہ ہم بہت زیادہ نسل پرست خاندان نہیں ہیں۔

دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس پروگرام میں میگھن مارکل کا کہنا تھا کہ شاہی افراد نے ان کی مدد کی درخواستوں کو نظر انداز کردیا ، اس دوران انہیں خودکشی کے خیالات محسوس ہوتے تھے۔

دوسری جانب اس سلسلے میں منگل کے روز، بکنگھم پیلس نے 94 سالہ ملکہ الزبتھ جوکہ شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کی دادی ہیں، ان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ شاہی خاندان کافی رنجیدہ ہے کیونکہ اس جوڑے کی وجہ شاہی خاندان کو پچھلے کچھ سالوں سے کافی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

اگرچہ میگھن مارکل اور ہیری کے طرف سے دیئے جانے والے انٹرویو میں کئی شکوے بیان کئے گئے لیکن شاہی خاندان کے کسی فرد کی جانب سے نسل پرستانہ جملہ ادا کئے جانے والا معاملہ کافی سنگینی اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث ایک ہزار سالہ برطانوی بادشاہت کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔

میگھن مارکل کی والدہ سیاہ فارم اور والد گورے تھے لہذا میگھن مارکل کے مطابق جب وہ حاملہ تھیں اور آرچی پیدا ہونے والا تھا تو یہ بازگشت ہورہی تھی کہ آرچی کی رنگت کس حدتک سیاہ ہوسکتی ہے۔

اس حوالے سے ہیری اور میگھن مارکل کی جانب سے کچھ نہیں بتایا گیا کہ آخر یہ جملے کس نے ادا کئے تھے، بعدازاں اوپر ونفرے کی جانب سے اس بات کو بتایا گیا کہ ہیری کے مطابق یہ جملے نہ ہی ملکہ برطانیہ کی طرف سے ادا کئے گئے اور نہ ہی ان کے شوہر فلپ کی طرف سے ادا ہوئے۔

ہیری نے دیئے جانے والے میں کہا کہ یہ گفتگو وہ کبھی بھی کسی سے نہیں کریں گے، کہ یہ کس نے کہا البتہ اس وقت یہ ان کے لئے بہت عجیب اور غریب تھا، جس سے انہیں بہت صدمہ پہنچا تھا۔

Image Source: Reuters

ملکہ برطانیہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے برکنگم پیلس کا کہنا تھا کہ نسل سے متعلق مسائل تشویشناک ہیں، اسے بہت زیادہ سنجیدگی کے ساتھ لیا جائے گا، لیکن واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کچھ یادیں مختلف ہوسکتی ہیں، جبکہ یی ایک گھریلو معاملہ ہے، جسے نجی طور پر حل ہونا چاہئے۔

واضح رہے یہ انٹرویو برطانیہ میں 12.4 ملین افراد اور امریکہ میں 17.1 ملین کی جانب سے دیکھا گیا ہے۔ جبکہ یہ انٹرویو برطانیہ کی عوام میں تفرقہ انگریز ثابت ہوا ہے۔

کچھ لوگوں کے لئے ، میگھن کے الزامات نے ان کے اس یقین کی تصدیق کی کہ بادشاہت ایک فرسودہ اور ناقابل برداشت ادارہ ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں نے اسے شاہی خاندان پر ایک حملہ قرار دیا کہا کہ اس معاملے کا نہ تو ملکہ الزبتھ اور نہ ہی اس کے خاندان سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بحران ایک سال بعد پیش آیا جب پرنس اینڈریو کو جیفری ایپ اسٹائن کے ساتھ اپنی دوستی کی وضاحت کے لئے ایک ٹی وی انٹرویو کے بعد شاہی فرائض چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ جنسی اسمگلنگ کے الزامات پر مقدمے کا انتظار کرتے ہوئے اس نے خود کو امریکی جیل میں ہلاک کرلیا تھا۔

اس حوالے سے ہونے والی رائے شماری سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام میں اس حوالے سے ایک واضح تقسیم ہے، جو لوگ 65 سال سے زائد عمر رکھتے ہیں وہ ملکہ برطانیہ اور اس نظام کے حامی جبکہ نوجوان ہیری اور میگھن مارکل کے ساتھ کھڑے دیکھائی دیتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *